ZUBI NOVELS ZONE
ZUBI NOVELS ZONE
June 9, 2025 at 03:57 PM
‎صرف تمہاری وجہ سے۔۔ صرف تمہاری وجہ سے میرا پورا خاندان بکھر کر رہ گیا ہے۔ امی اسے مار رہی تھیں ۔ وہ چپ چاپ مار کھا رہی تھی۔ اسے معلوم تھا امی بہت تکلیف میں تھیں۔ وہ اپنا غصہ اس پر نکالنا چاہ رہی تھیں ورنہ اسے تو کبھی بچپن میں بھی مار نہیں پڑی تھی۔ وہ تو ان کی لاڈلی بیٹی تھی۔ جب سے اسلام آباد پڑھنے گئی تھی امی اور زیادہ لاڈ اٹھانے لگ گئی تھیں۔ ہاں وہ بہت تکلیف میں تھیں۔ اس لیے اسے مار رہی تھیں ۔ " امی میں نے نہیں کیا ۔۔ " وہ بنا آواز بس یہی جملہ دہراتی رہی ۔ " مجھے کیا معلوم تھا بیٹی نہیں گند پیدا کیا ہے۔۔ آخر ایسا کیسے کر سکتی ہو تم ۔۔ "ہاں بس ہر جملے کے ساتھ تکلیف بڑھتی جارہی تھی اور تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ‎میں نے تو کبھی بنا وضو تمہیں دودھ بھی نہیں پلایا تھا تا کہ میری اولاد نیک ہو۔۔ یہ کیا کیا تم نے۔۔ میرے دل پر روز آرے چلتے ہیں۔۔ وہ اونچا لمبا مرد، روز مجھ سے پیٹھ پھیرے روتا رہتا ہے۔۔ وہ ہر روز رو کر سوتا ہے۔ تمہیں اندازہ ہے وہ کیا برداشت کر رہا ہے۔ علی ۔۔ وہ کب سے نہیں ہنسا۔۔ میری بیٹی چلی گئی کیونکہ تم ۔ تم ہمارے گھر کا گند ہو۔۔ باپ بھائی کی دشمن ہو۔ پورے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا۔۔" ‎مارتے مارتے امی تھک گئی تھیں۔ مریم کا دل درد سے پھٹا جا رہا تھا۔ امی میں نے نہیں کیا۔۔ میں کیوں کرونگی۔۔ میں ایسی نہیں ہوں ۔ آپکو پتہ ہے میں ایسی نہیں ہوں۔۔۔" وہ روتے ہوئے بول رہی تھی ۔ امی نے نفرت سے اسے دیکھا تھا۔ پھر اٹھ کر باہر آ گئی تھیں۔ ‎اب تو ابو حاشر کو کال نہیں کرتے تھے۔ وہ خود ہی کچھ دن چھوڑ کر انہیں کیس کے بارے میں معلومات دیتا کہ آج یہاں سرچ کیا وہاں کیا۔ آج یہ ثبوت ملا ۔۔ اور رزلٹ ہر بار کی طرح ایک ہی ہوتا ہر ثبوت مریم عالم کو گناہ گار ثابت کرتا تھا۔ وہ اس پر یقین کرتے کرتے تھک گئے تھے۔ کہیں تو کچھ ایسا ہوتا جو اسے بے گناہ ثابت کرتا۔ وہ یقینا مجرم تھی۔ ہر بات شفاف تھی۔ ‎امی نے اسے کل سے کھانا نہیں دیا تھا ورنہ اسکے کمرے میں آکر دے جاتی تھیں۔ مریم سے مزید بھوک برداشت نہیں ہو سکتی تھی ۔ وہ نڈھال سی کچن میں آئی۔ امی اور بھابھی دو پہر کے کھانے کی تیاری کر رہی تھیں۔ آہٹ پر دونوں نے مڑ کر دیکھا تھا۔ بھابھی نے چہرہ واپس موڑ لیا تھا۔ امی نے برہمی سے اسے دیکھا۔ " جی۔۔" ‎امی آپ نے مجھے کل رات کو کھانا نہیں دیا تھا۔ صبح ناشتہ بھی نہیں دیا مجھے بھوک لگی تھی۔ " وہ ڈرتے ہوئے آہستگی سے بولی۔ " تم چلو اپنے کمرے میں میں لے کر آرہی ہوں۔" ‎امی میں اچھوت تو نہیں ہوں۔ آپکی بیٹی ہوں ۔ بھلے آپکی نگاہ میں مجرم سہی مگر اولا د تو ہوں ۔۔" وہ یہ امی سے نہیں کہہ سکتی تھی۔ واپس پلٹتے دل میں کہے جا رہی تھی۔ اس گھر کے ہر فرد کا رویہ اسکے دل میں مزید کانٹے چبھا دیتا تھا۔ تھوڑی دیر بعد امی چار سلائس اور فرائیڈ انڈے دے کر گئی تھیں۔ وہ کہنا چاہتی تھی امی بھوک زیادہ لگی ہے۔ مگر امی کے خوف سے خاموش رہی۔ وہ پھر سے غصہ کرنا نہ شروع کر دیں ۔ " امی۔۔" وہ دروازے پر تھیں ۔ جب وہ پکار اٹھی ۔ " جی؟؟ ۔۔" ‎لنچ کو بننے میں کتنا ٹائم ہے؟ مجھے دے جائیں گی ۔؟" اسکے لہجے میں بے یقینی تھی ۔ " ہاں تمہاری ذاتی ملازمہ ہوں نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‎ Complete PDF Link 👇 https://www.znz.today/2025/04/man-yek-shab-taabam-by-memoona.html
❤️ 😢 👍 😮 22

Comments