KOH NOVELS URDU
June 11, 2025 at 07:50 AM
اریشِ ارکان
از قلم مصباح
قسط نمبر : 1
Don't copy paste without my permission ...
یہ میرا پہلا ناول ہے امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آئے گا ۔۔۔ ناول پڑھنے کے بعد اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں ۔۔۔
بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
دانش دیکھو میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں یار ۔۔۔ تم مجھ سے شادی کر لو ناں ۔۔۔ ہم دونوں کے بابا بھی تو دوست ہیں میں منا لوں گی انہیں بس تم مان جاؤ۔۔
ایما میں تم سے کتنی دفعہ کہ چکا ہوں پیچھا چھوڑ دو میرا ۔۔۔ میں تم سے شادی نہیں کر سکتا
مگر کیوں دانش ۔۔۔ اتنی اچھی پوسٹوں کو چھوڑ کر میں تمہاری سیکرٹری بنی ہوئی ہوں کیوں ۔۔۔؟ صرف تمہاری قربت کے لیے ۔۔ کیوں شادی نہیں کر سکتے تم مجھ سے ۔۔۔
کیوں کہ تم ویسی نہیں ہو جیسی میں چاہتا ہوں ۔۔۔
تمہیں کیسی لڑکی چاہیئے میں ویسی بن جاؤں گی
آج میرے لیے مر رہی ہو دیکھنا کل کسی اور کی باہوں میں ملو گی ۔۔۔
اتنی تزلیل کے بعد ایما وہاں سے سرخ چہرا لے کے چلی جاتی ہے مگر یہ عزم کرنا نہیں بھولتی کہ وہ نہ تو اسے کامیاب ہونے دے گی نہ ہی کسی اور کا مگر یہ تو قسمت کی بات ہے کہ کیا ہونا ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔💞💞💞💞💞۔۔۔۔۔
مناپن وادی جو اپنی خوبصورتی کی مثال خود ہے ۔۔۔ یہ وادی گلگت بلتستان میں موجود راکاپوش پہاڑ کے جنوب میں واقع ہے یہاں کی آبادی کم ہے اور جو ہے ان کا پیشہ کاشت کاری ہے ۔۔۔
حمید اعوان صاحب جو آبائی طور پر کراچی کے ہیں مگر روزگار کم ہونے کی وجہ سے یہاں مقیم ہوئے تھے اب اچھی خاصی آمدن کے مالک تھے ۔۔۔ ان کی ایک بہن تھی نازیہ اعوان جن کی شادی انہوں نے اپنی سربراہی میں اپنے ایک دوست سے کی تھی(کیونکہ وہ دس سال کی عمر میں ہی یتیم ہو گئے تھے) مگر ان کے ہاں ایک بیٹا ہونے کے کچھ عرصے بعد وہ شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے ۔۔۔
حمید صاحب اپنی زوجہ آمنہ بیگم اور اپنی جان سے پیاری بیٹی اریش حمید اعوان کے ساتھ رہتے تھے ۔۔۔ اریش سترہ سال کی ایک خوبصورت لڑکی تھی لمبے بھورے بال سیاہ آنکھیں سرخ و سفید رنگت اور ساتھ میں نرم دل کی مالک ایک بھولی بھالی سی گڑیا تھی جو اب ICS سیکنڈ ائیر کی سٹوڈنٹ تھی
۔۔۔۔۔💕💕💕💕💕 ۔۔۔۔۔۔
اریش بیٹا جلدی آؤ اور اپنے بابا کو کھانا دے آؤ ۔۔۔
جی مورے آئی اریش نے کمرے سے ہی آواز لگائی
اریش کے بابا کسان تھے تو انہیں کھانا دینے کی غرض سے وہ کھیتوں کی طرف روانہ ہو جاتی ہے اسے گلگت۔کی یہی خوبصورتی ہی تو بہت پسند تھی ۔۔۔
بابا جان !!!
حمید۔صاحب کھیتوں میں کام کر رہے ہوتے ہیں اور اریش کی یہی آواز جو ان کے دل کا سکوں تھی سن کے مسکراتے ہیں ۔۔۔
آ گیا میرا بچہ ۔۔۔
جی بابا جان اب آپ جلدی سے ہاتھ دھوئیں ہو ساتھ کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔ اکثر وہ اپنے بابا کے ہاتھوں سے ہی کھانا کھاتی تھی ۔۔۔
ہاتھ منہ دھونے کے بعد وہ دونوں مل کر کھانا کھاتے ہیں اور اریش کھاتے کھاتے ان سے باتیں بھی کر رہی ہوتی ہے
بابا جان دیکھیں یہاں کھیتوں میں کتنی گرمی ہوتی ہی آپ تھک جاتے ہوں گے ۔۔۔ ہم واپس شہر چلتے ہیں نہ وہاں کوئی نہ کوئی نوکری مل ہی جائے گی آپکو ۔۔۔
بیٹا یہ تو پھر رسک لینا ہوا اور میں یہاں خوش اور۔مطمئن ہوں ۔۔
اچھا بابا پھر کام کے لیے ساتھ کوئی لڑکے بھی رکھ لیں اب آپ کی عمر بھی نہیں ہے اتنا کام کرنے کی ۔۔۔
بیٹا جی ہاتھ پاؤں چلاتا رہوں گا تب ہی تو ٹھیک رہوں گا اور میں اس بات سے خوش ہوں کہ تم لوگوں کی حلال کا مچنت کر۔کے کھلاتا ہوں بیٹا جی آپ اپنے بابا کو کمزور نہ سمجھیں ۔۔۔ محنت میں ہی برکت ہے اور جو سب ہمارے پاس ہے یہ محنت کی ہی برکت ہے اَلْحَمْدُلِلّٰه
اس کے بعد اریش نے بحث کرنا ضروری نہیں سمجھا اور اریش برتن لے کے گھر کی طرف روانہ ہو جاتی ہے اسے کالج کا کام بھی کرنا ہوتا ہے اور برتن بھی دھلوانے ہوتے ہیں ۔۔۔
اریش جیسے ہی گھر پہنچتی ہے آمنہ بیگم اس سے برتن لے کے سینک کی طرف جاتی ہیں اور کھانے کا پوچھتی ہیں ۔۔۔
ارے مورے میں نے بابا جان کے ساتھ کھا لیا تھا اور ادھر لائیں برتن دیں میں دھو دیتی ہوں ۔۔۔
نہیں اریش تم تھک گئی ہو گی بیٹا میں کر۔لوں گی ۔۔۔
نہیں مورے میں تو ایک دم فریش ہوں کیونکہ آنے جانے میں سیر بھی ہو جاتی ہے ۔۔۔
اس کے بعد اریش کچن میں آ کے برتن دھوتی ہے اور پھر اپنے کمرے میں آ کے پڑھنا شروع کر دیتی ہے ۔۔۔ اگلے ہفتے اس کے پیپر تھے وہ جی جان لگا کر محنت کرتی ہے اسی طرح اس کے پیپروں کا ہفتہ گزر جاتا ہے اور اب اریش کو اپنے رزلٹ کا بے صبری سے انتظار ہوتا ہے ۔۔۔
ان کا گھر ایک ڈائینگ ہال تین کمرے ایک گیسٹ روم اور صحن پر مشتمل ہوتا ہے ۔۔۔
۔۔۔ایک مہینے بعد۔۔۔۔
اریش صوفے پر بیٹھ کر نمکوکھا رہی ہوتی ہے کہ آمنہ بیگم پوچھتی ہیں
اریش تمہارا رزلٹ کب آنا ہے ۔۔۔
مورے بس کل آنا ہے دعا کیجئے گا ۔۔۔
اللہ کامیاب کرے میرے بچے کو وہ اس کے سر پر۔پیار دیتے ہوئے دعا دیتی ہیں۔۔۔
مورےےےے اتنے مزے کی خوشبو آ رہی ہے کیا بنا رہی ہیں ۔۔۔
بریانی بنا رہی ہوں ۔۔۔
ارے واہ ! آج بریانی کا خیال کیسے آ گیا
شاہویز کو پسند ہے اس لیے ۔۔۔
اسے پسند۔ہے تو ہم کیوں بنا رہے ہیں
کیونکہ تمھاری پھوپھو اور وہ آ رہے ہیں ۔۔۔
ایک تو باتوں میں لگا دیا ابھی دم پر لگا کر آئی تھی کہیں جل نہ جائے ۔۔
جی مورے دیکھ لیں ۔۔۔
اریش کی پھوپھو کراچی میں رہتی تھیں انکا بیٹا شاہویز ارکان ایک خوبرو نوجوان تھا جو گھنے سیاہ بال بھوری کانچ سے آنکھیں جو کسی کو بھی اپنا اسیر کر لیں چھے فٹ سے نکلتا دراذ قد ہلکی داڑھی مونچھ کے ساتھ کسی کا بھی دل دھڑکانے کا ہنر رکھتا تھا وہ اریش سے پانچ سال بڑا تھا اس نے ایم اے کر رکھا تھا اور اب وہ CSS کرنا چاہتا تھا والد کی وفات کے بعد حمید صاحب نے ہی ان کے سر پر دستِ شفقت رکھا تھا اور ایک باپ بن کر پالا تھا ۔۔۔
ارکان کو اریش بقول اس کے چھوٹی سی لڑکی بہت پسند تھی وہ بہانے بہانے سے اسے تنگ کرتا اور اریش بھی چڑ جایا کرتی تھی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ 💝💝💝💝💝۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم !
سلام کی آواز پر آمنہ بیگم چونکی اور دروازے کی سمت دیکھا جہاں نازیہ بیگم اور ارکان موجود تھے۔۔۔
وعلیکم اسلام !آمنہ بیگم نے فوراً سلام کا جواب دیا اور انہیں اندر آنے کی دعوت دی ۔۔۔ ساتھ اریش کو بھی آواز لگائی
اریش اریش بیٹا جلدی آؤ آپ کی پھوپھو آ گئی ہیں ۔۔۔
جی مورے آئی۔۔۔ اریش جو سفید رنگ میں معصوم سی پری جو سیدھا دل میں اتر رہی تھی اچھے سے دوپٹہ اوڑھ کر باہر آئی اور ان سی ملی سلام کیا۔جس کا نازیہ بیگم۔نے بد دلی سے جواب دیا ( انہیں اریش کے لڑکی ہونے سے مسئلہ تھا اس لیے وہ اسے بالکل پسند نہیں کرتی تھیں)
آمنہ بیگم ان کے لیے فوراً سے لوازمات لے آئیں ۔۔۔
ارکان بیٹا آپ کیسے ہو ؟
اللہ کا شکر ہے میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں ممانی جان ۔۔۔
الحمد اللہ ٹھیک ہوں بیٹا ۔۔۔ آگے کیا۔ ارادہ ہے آپ کا
(آپ کا داماد بننے کا😁) ارکان صرف سوچ سکا ۔۔۔ وہ آگے جوب کرنے کا سوچ رہا ہوں ۔۔۔
اچھی بات ہے بیٹا الله کامیاب کرے
اریش تم نے کیا سوچا ہے رزلٹ کے بعد کیا۔کرو گی ۔۔۔
میں نے بی ایس کرنے کا سوچا ہے ۔۔۔
صحیح لیکن کس سبجیکٹ میں ۔۔۔
اب ICS ہے تو آگی بھی کمپیوٹر کی فیلڈ ہی چنوں گی ۔۔۔
لڑکیوں کے لیے پڑھائی اتنی ضروری نہیں جتنی کر۔چکی ہو کافی ہے اب بیٹھ کے گھر داری سیکھو ۔۔۔ نازیہ بیگم نے حقارت سے اریش کو دیکھتے ہوئے کہا جسے ارکان نے باخوبی نوٹ کیا ۔۔۔۔
مورے جان لڑکیوں کے لیے بھی پڑھائی اتنی ہی ضروری ہے جتنی لڑکوں کے لیے۔ کل کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل تو ہوں گی کسی کی محتاج تو نہیں ہوں گی کل کو اگر۔اللہ نہ کرے کچھ غلط ہوتا بھی ہے تو اپنا پیٹ بھرنے اور گزر بسر تو کر سکیں گی ۔۔۔
اپنے بیٹے کے جواب پر نازیہ بیگم خاموش ہو گئیں۔۔۔
...................
کمینٹس میں ضرور بتائیے گا کے آج کی ایپی کیسی لگی جنہوں نے پسند کیا ان کا دل سے شکریہ جنہیں پسند نہیں آئی وہ اگنور کریں۔۔۔ اگلی قسط کا انتظارکریں جزاک اللّٰه 😊😊😊
❤️
👍
❤
🧌
14