Majlisulftawa
May 13, 2025 at 09:52 AM
✨❄️ *اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح*❄️✨ 🌻 *علماء کے مابین اختلاف کی صورت میں کیا کیا جائے؟* 📿 *اہلِ حق علماء کرام کے مابین اختلاف کی صورت میں کس کی بات پر عمل کیا جائے؟* جب کسی دینی مسئلے میں اہلِ حق مستند اہلِ علم کا اختلاف سامنے آئے تو ایسی صورت میں عوام الناس کو چاہیے کہ وہ اپنی آخرت کو سامنے رکھتے ہوئے ان علماء کرام میں سے جن کے علم وعمل، تقوٰی اور دین میں مہارت پر زیادہ اعتماد ہو اسی کی بات پر عمل کریں، لیکن دیگر اہل علم کو بُرا نہ کہیں اور نہ ہی ان کی توہین اور استہزا کریں۔ چنانچہ مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ تفسیر ’’معارف القرآن‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’بہت سے لوگ جو اس حقیقت سے واقف نہیں وہ مذاہبِ فقہاء اور علماءِ حق کے فتووں میں اختلاف کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اُن کو یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ علماء میں اختلاف ہے تو ہم کدھر جائیں؟ حالاں کہ بات بالکل صاف ہے کہ جس طرح کسی بیمار کے معاملہ میں ڈاکٹروں طبیبوں کا اختلافِ رائے ہوتا ہے تو ہر شخص یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ان میں سے فنّی اعتبار سے زیادہ ماہر اور تجربہ کار کون ہے، بس اس کا علاج کرتے ہیں، دوسرے ڈاکٹروں کر بُرا نہیں کہتے، مقدمہ کے وکیلوں میں اختلاف ہوجاتا ہے، تو جس وکیل کو زیادہ قابل اور تجربہ کار جانتے ہیں اس کے کہنے پر عمل کرتے ہیں، دوسروں کی بدگوئی کرتے نہیں پھرتے، یہی اصول یہاں ہونا چاہیے، جب کسی مسئلہ میں علماء کے فتوے مختلف ہوجائیں تو مقدور بھر تحقیق کرنے کے بعد جس عالم کو علم اور تقویٰ میں دوسروں سے زیادہ اور افضل سمجھیں اس کی اتباع کریں اور دوسرے علماء کو بُرا بھلا کہتے نہ پھریں۔ حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ’’اعلام الموقعین‘‘ میں نقل کیا ہے کہ ماہر مفتی کا انتخاب اور درصورتِ اختلاف ان میں سے اس شخص کے فتوے کو ترجیح دینا جو اس کے نزدیک علم اور تقوی میں سب سے زیادہ ہو، یہ کام ہر صاحبِ معاملہ مسلمان کے ذمہ خود لازم ہے، اس کا کام یہ تو نہیں کہ علماء کے فتو وں میں کسی فتوے کو ترجیح دے لیکن یہ اسی کا کام ہے کہ مفتیوں اور علماء میں سے جس کو اپنے نزدیک علم اور دیانت کے اعتبار سے زیادہ افضل جانتا ہے اس کے فتوے پر عمل کرے، مگر دوسرے علماء اور مفتیوں کو برا کہتا نہ پھرے، ایسا عمل کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک وہ بالکل بَری ہے، اگر حقیقتًا کوئی غلطی فتویٰ دینے والے سے ہو بھی گئی تو اس کا وہی ذمہ دار ہے۔‘‘ (معارف القرآن: 3/ 365،366 مکتبہ معارف القرآن کراچی) یقینًا اس تحریر میں عام مسلمانوں کے لیے ایک بہترین لائحہ عمل ہے جس پر عمل پیرا ہونے اور جس کو مد نظر رکھنے سے ایسے امور میں پریشانی سے بچا جاسکتا ہے۔ ✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم فاضل جامعہ دار العلوم کراچی محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی 15 ذو القعدہ 1446ھ/ 13 مئی 2025
❤️ 👍 4

Comments