
𝐀𝐋 𝐀𝐍𝐒𝐀𝐑 (الانصـــار)
May 27, 2025 at 12:21 PM
قربانیوں کی داستاں
عارف عرف ملنگ شـ۔ ـھید تقبلہ اللہ 🥹
تحریر
هـاشـــم ســــادات
"2009 کا سال تھا، سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری تھا۔
تین چار مہینے کی سخت مزاحمت کے بعد امیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی جنگی حکمتِ عملی اور حکم کے تحت ساتھی اپنے اپنے علاقوں سے نکلنے کی حالت میں تھے۔ حالات بہت سخت تھے، ساتھی ایک دوسرے سے بچھڑ گئے اور ان کا آپس میں کوئی رابطہ بھی نہیں تھا۔
اللہ تعالیٰ کی وسیع زمین پر ساتھیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی تھی۔
ہر ساتھی ایک نامعلوم منزل کی طرف رواں دواں تھا تاکہ اپنے اور اپنے بچوں کے لیے رہنے کی کوئی جگہ ڈھونڈ سکے۔
ساتھی شہروں اور دیگر اجنبی علاقوں میں خود کو گم کر چکے تھے۔
اپنے رشتہ داروں اور دیہاتی لوگوں نے بھی خوف کی وجہ سے پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔
ایسے سخت حالات میں ساتھیوں سے محبت قائم رکھنا بھی ایک ٹن ایمان مانگتا تھا۔
مگر کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسا ایمان عطا کیا تھا۔
میں لاہور کے ایک مضافاتی علاقے میں مقیم تھا، کبھی کبھار لاہور جاتا تھا۔
عارف لاہور میں مزدوری کرتا تھا، جب کبھی ملاقات ہوتی، ہر بار اس کی آنکھوں میں محبت دور سے نظر آتی۔
عارف کا ایک اور دوست تھا، اس نے ایک دن مجھ سے کہا: عارف کو جہاد سے بہت محبت ہے، وہ ہر وقت مجھ سے کہتا ہے امیر صاحب سے کہو میرے لیے کوئی بندوبست کریں۔
میں نے اسے ایک جگہ بتائی اور کہا کہ عارف کو ساتھ لاؤ، وہاں مزید بات ہوگی۔ اس نے عارف کو ساتھ لایا، عارف بہت سادہ مزاج اور حیادار انسان تھا، بہت حیادار ہونے کی وجہ سے آنکھیں بھی نہیں اٹھتی تھی ۔
اس نے مجھ سے کہا: میں جانا چاہتا ہوں، میرے لیے کوئی بندوبست کریں۔
میں نے کہا: تم اپنے کپڑے وغیرہ تیار کرو، کل ایک ساتھی جا رہا ہے، اس کے ساتھ چلے جانا۔
کچھ دیر خاموش رہا، پھر کہا: امیر صاحب! اتنی جلدی تو میں نہیں جا سکتا، مجھے پانچ چھ دن ہوئے ہیں گاؤں سے آئے۔
جب میں گاؤں سے آ رہا تھا، تو میری ماں نے میرے لیئے کرائے کے لیے ہزار روپے قرض لیے تھے۔ اب میں اتنی مزدوری کروں کہ وہ ہزار روپے واپس بھیج سکوں اور اپنے لیئے بھی کچھ خرچے کا انتظام کروں۔
میں نے کہا: صرف پیسوں کی بات ہے؟
اس نے کہا: بس یہی بات ہے، ورنہ میں تو اب بھی جانے کے لیے تیار ہوں۔
میں نے کہا: اللہ بندوبست کر دے گا۔ میرے پاس کچھ روپے تھے، میں نے اسے دیے کہ یہ ہزار روپے قرض واپس بھیج دو، اور باقی سے اپنے لیے جوتے وغیرہ لے خریدے، اور راستے کا کرایہ و خرچ وہ ساتھی کرے گا تم کل تیار رہو۔
اگلے دن میں نے اسے ایک ساتھی کے حوالے کر دیا، بلوچستان میں ایک بڑا تربیتی کلاس جاری تھی،
وہاں شامل ہوا۔ عارف تربیت کے بعد بہت کام کا آدمی ثابت ہوا، بڑا بہادر اور نڈر انسان تھا، ڈر سے وہ بالکل ناواقف تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اسے مضبوط جسم کے ساتھ طاقت بھی عطا کی تھی، دو تین آدمی تو اس کے سامنے کچھ نہ تھے۔ سادہ سا، بکھرے بالوں والا گھومتا تھا، ساتھی محبت سے اسے ملنگ کہتے تھے۔
اس نے اس راستے میں بہت تکلیفیں برداشت کیں،
زخم کھائے، گرفتار ہوا، تین سال قید میں گزارے، مگر
شریعت کے نفاذ کا جو خواب اس کے دل میں تھا، وہ ویسے ہی برقرار تھا۔
جب وہ قیــد سے رہا ہوا، دوبارہ رابطہ کیا ،
اور کہا: حالات مجھے ٹھیک نہیں لگ تھی، میرے لیے کوئی بندوبست کرو تاکہ میں دوبارہ آ جاؤں۔
بہرحال، اس نے دوبارہ کام شروع کیا اور اچھی خاصی زندگی گزاری۔
تقریباً دو سال پہلے ساتھیوں نے اس کی شادی کروائی۔
پانچ چھ مہینے اس نے گھر پر گزارے، پھر تشکیل کے لیے چلا گیا۔ اب ایک سال کا تشکیل مکمل ہو چکی تھی،
کہ چند دن پہلے اس نے رابطہ کیا کہ میں آ رہا ہوں۔
مگر انسان کا نیت کچھ ہوتی ہے، اور تقدیر کے فیصلے کچھ اور۔
دو دن پہلے باجوڑ کی واڑہ ماموند علاقے میں دشمن سے آمنے سامنے معرکے میں اسے شہادت کا بلند مقام نصیب ہوا، اور وہ تھکے ہارے قدموں اور تکلیفوں سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوا۔
ربِّ متعال عارف عرف ملنگ سمیت ہمارے تمام شہداء کی شہادتوں کو قبول فرمائے۔
نحسبہ کذالک
مترجم
ابـن عـمـــــر ســــادات
ناشــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــر
داعی الی الاســـــــــــــــــــــلام
طالب حق ابنِ عمر ســــــــادات