NJ News Official
NJ News Official
June 12, 2025 at 08:21 AM
🇵🇰 *وفاقی بجٹ کے اِس خطرناک پہلو پہ ہر سال خاموشی کیوں؟* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ہر سال بجٹ آتے ہی اس کے مختلف پہلووں پر بحث کرتے ہیں۔ کہیں نئے ٹیکسوں کی بھرمار پر ماتم کیا جاتا ہے، کہیں تنخواہوں میں ہونے والے اضافے کو ناکافی قرار دیا جاتا ہے، اور کہیں دفاعی بجٹ میں اضافے کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہر فرد، ہر تجزیہ کار، اور ہر جماعت اپنے اپنے مفادات کے مطابق بجٹ کو افلاطونی یا شیطانی قرار دیتی ہے۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ ہر سال ایک ایسا موضوع پس منظر میں چلا جاتا ہے جو درحقیقت سب سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے۔ وہ موضوع ہے سود اور قومی خزانے سے سود کی مد میں ادا کی جانے والی رقم۔ گزشتہ برس پاکستان نے صرف سود کی ادائیگی کی مد میں تقریباً 6500 ارب روپے ادا کیے۔ اس سال یعنی 2025-26 کے بجٹ میں 8207 ارب روپے سود کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ وہ رقم ہے جو نہ کسی ترقیاتی منصوبے پر خرچ ہوتی ہے، نہ عوام کو کوئی سہولت دیتی ہے، اور نہ ہی کسی ادارے کی بہتری میں حصہ لیتی ہے۔ یہ رقم صرف اور صرف اُن بنکوں اور مالیاتی اداروں کو دی جاتی ہے جنہوں نے حکومتِ وقت کو مختلف اوقات میں قرضے دیے ہوتے ہیں، اور اب ان قرضوں پر سود وصول کر رہے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ نہ حکومتیں اس موضوع پر سنجیدہ گفت و شنید کرتی ہیں، نہ اپوزیشن اسے ایوانوں میں اٹھاتی ہے، اور نہ ہی میڈیا اس کو اپنی اولین ترجیح بناتا ہے۔ کیوں؟ اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ ہمارے تمام سیاسی طبقات، خواہ وہ اقتدار میں ہوں یا اپوزیشن میں، کسی نہ کسی شکل میں سرمایہ دارانہ نظام سے منسلک ہیں۔ ہر جماعت کو خفیہ فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ فنڈنگ اکثر انہی بینکاروں، صنعتکاروں، اور مالیاتی اداروں سے آتی ہے جو سودی نظام کے سب سے بڑے محافظ ہیں۔ چنانچہ سود پر تنقید کرنے کا مطلب اپنے ہی مالی سہاروں پر حملہ کرنا ہے، اور یہ کوئی جماعت گوارا نہیں کرتی۔ ہم دفاعی بجٹ پر تو تنقید کرتے ہیں کہ وہ 1800 ارب سے بڑھ کر 2000 یا 2200 ارب ہو گیا، مگر کوئی یہ سوال نہیں اٹھاتا کہ 8200 ارب سے زیادہ کی رقم بغیر کسی آڈٹ، بغیر کسی جواب دہی، صرف سود کی مد میں ادا کی جا رہی ہے۔ اگر ہم صرف ایک سال کے سود کی ادائیگی کو روک دیں تو ہم نہ صرف دفاع پر دُگنی رقم خرچ کر سکتے ہیں بلکہ بلوچستان اور سندھ کے ہر پسماندہ گاؤں تک سڑکیں، پینے کا صاف پانی، ہسپتال، اسکول اور دیگر بنیادی سہولیات بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ ہم صرف ایک سال میں بیسیوں پمز، شوکت خانم اور RIC جیسے ہسپتال قائم کر سکتے ہیں۔ ہم ہر سرکاری اسکول میں جدید آئی ٹی لیب اور سولر انرجی سسٹم لگا سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ممکن ہے، مگر شرط یہ ہے کہ ہم سود کی لعنت سے نجات پانے کا فیصلہ کریں۔ اور اگر ہم پانچ سال کے سود کی بچت کا تخمینہ لگائیں تو یہ رقم 40000 سے 50000 ارب روپے کے درمیان ہو سکتی ہے۔ ڈالرز میں یہ رقم 177.3 ارب ڈالر بنتی ہے. جی ہاں! صرف پانچ سال کی بچت 177 ارب ڈالر. اتنی خطیر رقم سے پاکستان میں ایک حقیقی "نئے پاکستان"، روشن پاکستان، ایشین ٹائیگر پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ ہم ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، صرف اس فیصلے سے کہ ہم اب سودی نظام کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سود کو ختم کرنا کوئی آئینی ترمیم یا لمبی پارلیمانی جنگ کا تقاضا نہیں کرتا۔ یہ کام صرف ایک انتظامی حکم یا Executive Order سے ممکن ہے۔ ایک دستخط، ایک نوٹیفکیشن، اور ایک واضح ارادہ درکار ہے۔ مگر کیا کوئی حکمران اتنا جرات مند ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی حکم عدولی سے توبہ کرتے ہوئے سودی نظام کے خلاف کھڑا ہو جائے؟ قرآن واضح طور پر کہتا ہے کہ سود اللہ اور اس کے رسول سے اعلانِ جنگ ہے۔ اور ہم بحیثیت قوم کئی دہائیوں سے یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ نہ ہم دنیا میں سکون پا رہے ہیں، نہ ہی اخروی نجات کی امید باقی رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں انفرادی و اجتماعی ہدایت دے اور سیاسی وابستگیوں سے نکل کر حق کو پہچاننے، اسے ماننے اور اس کے لیے آواز بلند کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (تحریر: قاسم اقبال) اب وقت ہے کہ سوشل میڈیا پر سود کے خلاف جنگ لڑی جائے اور پورے پاکستان کی توجہ اس قبیح اور گھٹیا گناہ کی طرف کی جائے تاکہ اس کا خاتمہ ہو!!توکیا آپ سب اللہ و رسول ﷺ سے جنگ والے اس قبیح عمل کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں ہمت لگن وجذبے کے ساتھ؟؟؟؟ کرپٹ ظالمانہ نظام حکومت کے خلاف ہمارا ساتھ دیں۔۔ 👈نظام بدلاجائے گا سر عام بدلا جائے گا https://whatsapp.com/channel/0029Vah5UFD6xCSQGfEIAy3P
❤️ 👍 2

Comments