
کوئٹہ کی آواز
June 5, 2025 at 11:09 AM
*کوئٹہ ///۔ بلوچستان اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کے لیے انسداد دہشت گردی (بلوچستان ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیا ہے۔۔۔۔*
*جس کے تحت صوبائی حکومت اور نوٹیفائیڈ حکام کو ایسے افراد کو تین ماہ یا اس سے زائد مدت کے لیے احتیاطی حراست میں لینے کا اختیار دے دیا گیا ہے جو دہشت گردی کے کسی بھی جرم میں ملوث ہوں*
*بل کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائی اس وقت کی جائے گی جب ان کے خلاف قابل اعتماد معلومات یا شکایات موصول ہوں ان جرائم میں ریاستی یا دفاعی اداروں پر حملے آئی ای ڈیز کی تنصیب ٹارگٹ کلنگ اغوا برائے تاوان اقلیتوں پر فرقہ وارانہ حملے شدت پسندی اور دہشت گردوں یا جرائم پیشہ عناصر کی معاونت شامل ہیں*
*حراست کی مدت اگر تین ماہ سے تجاوز کرے گی تو اس پر آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 کا اطلاق ہوگا بل کے تحت تحقیقات سپرنٹنڈنٹ پولیس کی نگرانی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی جسے ایف آئی اے ایکٹ کے تحت مکمل اختیارات حاصل ہوں گے اگر حراست مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کے تحت ہو تو JIT میں ان اداروں کے نمائندگان کے ساتھ پولیس افسر بھی شامل ہوگا*
*حکومت زیر حراست افراد کو بحالی یا ڈی ریڈیکلائزیشن مراکز میں بھی منتقل کر سکے گی اس حوالے سے ایک اوور سائیٹ بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا جس میں دو سول افراد دو فوجی افسران ایک ماہر نفسیات اور ایک کرمنالوجسٹ شامل ہوں گے یہ بورڈ زیر حراست افراد کی ذہنی جسمانی اور نظریاتی حالت کا جائزہ لے گا*
*بل کے تحت اوور سائیٹ بورڈ مراکز کے حالات کا معائنہ کرے گا شکایات کی تحقیقات کی سفارش کرے گا اور عملے کو انسانی حقوق کی تربیت دے گا صوبائی حکومت ان افراد کے لیے قواعد و ضوابط بھی نوٹیفائی کرے گی جن میں ان کے حقوق طبی سہولیات قانونی مشاورت ملاقات کے اصول اور مراکز میں طرز زندگی سے متعلق امور شامل ہوں گے*
*بل کا اطلاق صرف بلوچستان تک محدود ہوگا اور اس کی مدت چھ سال مقرر کی گئی ہے جسے صوبائی حکومت مزید دو سال کے لیے توسیع دے سکتی ہے*