Anmol Tohfa(انمول تحفہ)
May 30, 2025 at 04:23 PM
باسمہ تعالٰی `قراءات کے امام کسائی نحوی رحمہ اللہ کی طرف منسوب واقعہ کی تحقیق` مرتب :- محمد حنیف ٹنکاروی قراءات اور نحو کے امام علی الکسائی کوفی نحوی رح سے متعلق ایک واقعہ پیش کیا جا رہا ہے، جو انوکھا اور عجیب معلوم ہوتا ہے۔ جس میں بتایا جا رہا ہے کہ امام صاحب کی عمر 40 سال ہو گئی تھی اور بکریاں چرا رہے تھے اسی دوران ایک ماں کو دیکھا جو اپنے بچہ کو حفظ قرآن مجید پر شوق دلا رہی تھی یوں کہہ کر کہ دیکھو پڑھ لو ورنہ اس طرح چرواہا بننا پڑے گا، امام صاحب نے سنا اور عار محسوس کی اور اسی وقت رخت سفر باندھ کر تعلیم کا آغاز فرمایا۔ قصہ لکھنے والوں نے الجواہر والدرر ابن حجر عسقلانی کا حوالہ دیا ہے۔ " الجواہر " دیکھنے پر یہ قصہ نہیں مل سکا۔ مزید تحقیق کرتے ہوئے یہ بات ملی ہے کہ امام کسائی رحمۃاللہ علیہ نے 40 سال میں نہیں بلکہ بچپن میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ ہاں! امام علی ابن حمزہ الکسائی رح نے علم نحو بڑی عمر میں حاصل کیا تھا قصہ یہ پیش آیا تھا کہ ایک بار ایک جماعت کے پاس پہنچے بہت تھک چکے تھے اظہار تکان کے لئے بولے " قد عییت" لوگوں نے یہ سن کر کہا ، ہائے ! آپ ہمارے ہم نشین ہو کر زبان و بیان میں غلطی کرتے ہیں؟ امام کسائی رح نے فرمایا کیا غلطی کی ہے میں نے ؟ لوگوں نے کہا، اگر آپ کی مراد اس سے تعب اور تکان ہے تو اس کے لئے فقط ”عییت“ کہئے۔ اور جو آپ نے کہا وہ انقطاع حیلہ والتحیر فی الامر کے موقع پر بولا جاتا ہے اس واقعہ سے آپ کو بہت شرم محسوس ہوئی۔ فورا ہی الٹے اور سوال کیا علم نحو کس سے سیکھا جائے؟ لوگوں نے معاذ الفرا کی نشان دہی کی چنانچہ آپ رح ان کے ساتھ لگ ہی گئے اور پھر اس فن کو حاصل کر کے معروف و مشہور استاذ اور امام بن گئے وہاں سے نکل کر بصرہ گئے اور وہاں امام خلیل ابن احمد کی شاگردی کی اس کے بعد امام خلیل ابن احمد ہی کی تحریک پر حجاز کے بادیہ نجدو تہامہ جاکر اعراب میں رہے اور پھر عربیت کا اتنا زبردست ذخیرہ جمع کیا جس کے لکھنے میں سیاہی اور روشنائی کی پندرہ بوتلیں ختم ہو گئیں۔ واپسی کے بعد بغداد میں قیام کرکے اولا ہارون رشید کو ، پھر اس کے بیٹے امین کو پڑھایا، پھر بڑے بڑے ائمہ آپ کے شاگرد ہوئے۔ (حسن المحاضرات، اول ص 144) مذکورہ واقعہ میں بڑی عمر میں نحو سیکھنے کا تو ذکر ہے، بکریاں چرانے کا ذکر نہیں ہے نیز آپ رح نے قرآن مجید کا حفظ تو بچپن میں ہی کر لیا تھا۔ آئیے اور ایک واقعہ پڑھتے ہیں، خلف رح کہتے ہیں کہ ایک دن ایسا ہوا کہ امام کسائی رح نے سورہ کہف آیت 34 میں "انا اکثرَ منک "را کے فتحہ سے پڑھا، میں سمجھ گیا کہ حضرت سے لغزش ہوئی ہے پس جب موصوف تلاوت سے فارغ ہوئے تو سب لوگ آپ کی طرف متوجہ ہوئے اور "اکثر" کے نصب کی وجہ دریافت کی میں نے آگے بڑھ کر کہا کہ غالباً حضرت کے نزدیک اس کی علت یہ ہے کہ اس کے ذریعے " اِن تَرنِ أَنَا أَقلَ مِنک مالا "کے اقلّ کی رعایت میسر آ جاتی ہے جو اس سے کچھ آگے تقریبا چار آیتوں کے بعد آ رہا ہے۔ امام کسائی رح نے فرمایا نہیں یہ اکثرُ ہے راء کے ضمہ سے، پس تمام لوگوں نے اپنی کتابوں، کاپیوں میں اصلاح کر لی، پھر کسائی رح نے مجھ سے فرمایا، اے خلف ! کیا میرے بعد کوئی شخص ہو سکتا ہے جو لحن اور خطاء سے محفوظ اور سالم رہے، خلف رح کہتے ہیں میں نے عرض کیا نہیں حضرت جب آپ ( غلطی سے) نہ بچ سکے حالانکہ آپ نے بچپن میں قرآن مجید حاصل کیا اور بڑے ہو کر اس کی تعلیم دی اور اس کے متعلق آثار و احادیث اور ائمہ کی نقلیں تلاش کیں اور اس کے سمجھنے کے لئے نحو حاصل کی تو آپ کے بعد کوئی اور شخص کیسے بچ سکتا ہے۔ (غایۃ النھایہ فی طبقات القراء ج1 ص 476 بیروت) ( کشف النظر ج1 ص 353-354) مذکورہ غایۃ النھایہ اور کشف والے واقعہ میں بھی صاف لکھا ہے " قرأت القرآن صغیرا وأقرأت الناس کبیرا" یعنی بچپن میں آپ نے قرآن مجید حاصل کر لیا تھا۔ نیز Alnubala (النبلاء) نامی ٹویٹر اکاؤنٹ پر عربی میں کسی نے یہ بکریاں چرانے والا واقعہ لکھ رکھا ہے وہ بھی ناقص اور وہیں سے مشہور ہو کر فیس بک وغیرہ سوشل میڈیا میں چل پڑا ہے۔ حالانکہ تا دم تحریر سیر اعلام النبلاء ج ٨ ص ٨٠. ٨١ پر دیکھا جا رہا ہے تو وہاں اس طرح کا کوئی تذکرہ نہیں مل رہا ہے۔ " سیرأعلام النبلاء " علامہ ذہبیؒ کی مشہور کتاب ہے جو محدثین، فقہاء، قراء، زاہدین، اور علماء کی سوانح عمری پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں امام کسائیؒ کا تذکرہ موجود ہے، مگر اس میں مذکورہ بالا قصہ اس شکل میں نہیں آتا۔ جی ہاں، سیر میں امام کسائی (وفات: 189ھ) کا ذکر "القراء السبعة" کے ضمن میں موجود ہے۔ ان کی علمی شان، قراءت میں مقام، اور خلیفہ ہارون الرشید کے ساتھ تعلقات کا ذکر ملتا ہے، لیکن بکریاں چرانے یا ماں کے الفاظ سے متاثر ہو کر علم کی طرف آنے کا واقعہ موجود نہیں ہے۔ (سیر اعلام النبلاء. ج ٨ ص ٨٠-٨١-٨٢ المکتبۃ التجاریۃ) خلاصۂ کلام یہ ہے کہ امام کسائی رحمۃاللہ علیہ کا 40 سال کی عمر گزر جانے کے بعد عار دلانے والے واقعہ کے پیش آنے پر قرآن مجید کو حاصل کرنا....... یہ واقعہ کہیں کوئی کتاب میں نہیں مل پا رہا ہے بلکہ صغر سنی میں حاصل کرنے کی بات ضرور مل رہی ہے ۔ واللہ اعلم نوٹ :- (١) جب تک صحیح تحقیق نہ مل جائے تب تک 40 سال والا واقعہ بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ (٢) کسی کے پاس صحیح تحقیق ہو تو ضرور ارسال فرمائیں، نوازش ہوگی ۔ تمت بالخیر

Comments