اردو تحـــــــاریــــــر💌 📚📝
June 10, 2025 at 06:04 AM
آم درخت سے کچا توڑا جاتا ہے۔ پھر اسے کریٹ پیٹی وغیرہ میں بند کرکے اندر مسالہ رکھ دیا جاتا ہے کہ دو سے تین دن میں آم کا گودا اندر سے نرم ہو جائے اور رنگ بھی پیلا ہوجائے۔ آم کھانے کے لیے تیار ہے۔
مسالہ ہے کیلشیم کاربائیڈ CaC2 جسے بازار میں موجود اکثریت آموں کو لگا کر آموں کا رنگ بدلا گیا ہوتا ہے۔ یہ ایک زہر ہے جو پوری دنیا میں پھلوں کو لگا کر پکانا ممنوع ہے۔ اسکا ایک استعمال آپکو بتاتا .
ہوں۔ .
https://whatsapp.com/channel/0029Va7OLGd1Hspvf0pbwx3K
.گیس ویلڈنگ دیکھی ہے؟ جو لوہے کی بڑی سی ٹینکی ہوتی اس میں ایک مسالہ ڈال کر آگ پیدا کی جاتی جس سے ویلڈنگ کی جاتی ہے۔ وہ مسالہ یہی کیلشیم کاربائیڈ ہوتا ہے۔ یہ آتش گیر مادہ ہے جسے فیکٹریوں میں استعمال کیا جاتا۔ آموں کی پیٹی میں اسکی تھوڑی سی مقدار اتنی حرارت پیدا کر دیتی کہ آموں کا رنگ بدل جاتا اندر تک گل سڑ جاتے آم۔ اور یہ زہر آموں میں بھی سرائیت کر جاتا ہے۔
اسکا استعمال پاکستان میں بھی ممنوع ہے مگر یہاں کونسا قانون ہے۔ اسکے ساتھ ایک تو آم کی قدرتی خوشبو بدل جاتی۔ دوسرا کیلشیم کاربائیڈ سے پکے آم فوری تو منہ میں تیزابیت پیدا کرتے۔ گلا پکڑا جاتا جلے میں جلن سی ہوتی ہے، خوراک کی نالی میں زخم ہوجاتے اور لانگ ٹرم نقصانات میں معدے کے السر انتڑیوں کے زہر، اسکن پرابلمز اور کینسر، گردے فیل ہونا جیسی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔
دوسرا طریقہ ہے ایک گیس کا استعمال۔ جس کا نام ہے ethylene ایتھائلین C2H2 ہے۔ یہ گیس آموں کے اپنے اندر بھی ہوتی ہے۔ جس سے خود ہی آم پک جاتے ہیں۔ اسے پنجاب فوڈ اتھارٹی سمیت پوری دنیا پھل پکانے کے استعمال میں ریکمنڈ کرتی ہے۔ ایک بند چیمبر میں آم پھیلا کر ایتھائلین گیس چھوڑ دی جاتی ہے۔ اس سے پکے آم رنگ تو بہت زیادہ پیلا نہیں کرتے۔ مگر ان کا ذائقہ بلکل قدرتی اور کمال ہوتا ہے۔ دوسرا صحت کے لیے اسکا کوئی بھی نقصان نہیں۔
ان ایتھائلین سے پکے یا اپنی ہی حرارت سے پکے آموں کا ذائقہ کیا بتاؤں آپ کو ایک نشہ سا ہے۔
اکثریت دوکانداروں کو اس بات کا پتا ہی نہیں ہے۔ کہ ایتھائلین اور کیلشیم کاربائیڈ کیا بلا ہیں۔ اور گاہک کو بھی بس گہرے پیلے رنگ کے آم چاہیں۔ تو جو ڈیمانڈ ہے اسی کے پیش نظر کیلشیم کاربائیڈ لگا کر آم فوراً پکا دیے جاتے جو ہم آج تک آم کے نام پر زہر کھا رہے ہیں۔
میرا آپکو مشورہ ہے۔ کہ ایتھا ئلین سے پکے یا قدرتی طور پر بھی کسی بلکل بند کمرے میں جہاں ہوا نہ گزر سکے آم پڑے رہنے سے بھی پک جاتے ہیں وہ کھائیں۔ جہاں سے مرضی منگوائیں انہیں کہیں کہ کیلشیم کاربائیڈ نہیں لگانا۔
ریڑھیوں یا دوکانوں پر پڑے آم نوے فیصد کیلشیم کاربائیڈ سے پکے ہوتے۔ منڈی سے لائی پیٹی میں بھی نوے فیصد کیلشیم کاربائیڈ ہی ہوگا تجربہ کرلیں ایک بار۔
آپ نے آم کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کے استعمال کے خطرناک حقائق بہت عمدہ انداز میں بیان کیے ہیں، جو کہ واقعی عوامی آگاہی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اب آئیے بات کرتے ہیں کہ اس کا محفوظ، قدرتی اور صحت مند متبادل کیا ہو سکتا ہے۔
✅ کیلشیم کاربائیڈ کا محفوظ متبادل: ایتھائلین گیس (Ethylene Gas)
1. ایتھائلین (C₂H₄)
فطری ہارمون ہے جو پھل خود بھی پیدا کرتے ہیں۔
پھلوں کے پکنے کے عمل کو قدرتی انداز میں تیز کرتا ہے۔
صحت کے لیے محفوظ ہے اور دنیا بھر کے فوڈ سیفٹی ادارے جیسے FAO، WHO اور پنجاب فوڈ اتھارٹی اسے تجویز کرتے ہیں۔
طریقہ استعمال:
آموں کو ایک بند چیمبر یا کمرے میں رکھیں۔
100 کلو آم کے لیے 1 گرام ایتھائلین ریلیز کریں۔
24–48 گھنٹے میں آم قدرتی خوشبو اور ذائقے کے ساتھ پک جائیں گے۔
---
✅ قدرتی گھریلو متبادل طریقے:
2. بند کمرے یا بوری میں پکانا:
آموں کو اخبار میں لپیٹ کر کسی بند بوری یا ٹوکرے میں رکھ دیں۔
ان کے ساتھ ایک پکا ہوا کیلا یا سیب رکھیں۔ یہ پھل بھی ایتھائلین گیس خارج کرتے ہیں۔
کمرے کا درجہ حرارت 25-30°C ہو تو آم 3-5 دن میں قدرتی طور پر پک جاتے ہیں۔
3. مٹی یا راکھ کا استعمال (دیسی طریقہ):
آموں کو خشک راکھ یا مٹی میں دبا کر رکھیں۔
راکھ نمی جذب کرتی ہے اور اندر کی حرارت آموں کو دھیرے دھیرے پکاتی ہے۔
---
❌ کیلشیم کاربائیڈ کیوں نہیں؟
زہریلا کیمیکل، انسانی صحت کے لیے خطرناک۔
جلن، السر، کینسر تک کے خطرات۔
آم کا ذائقہ، خوشبو اور غذائیت بھی خراب ہو جاتی ہے۔
✅ صارفین کے لیے مشورہ:
آم خریدتے وقت پوچھیں: "یہ کاربائیڈ سے پکے ہیں یا نہیں؟"
سخت آم خریدیں اور خود گھر پر پکائیں۔
ایتھائلین سے پکے آم کسی اچھی سپلائی چین یا فارمر سے منگوائیں۔
📌 آخر میں:
قدرتی طریقے سے پکا ہوا آم صرف ایک پھل نہیں، بلکہ خوشبو، ذائقے اور صحت کی مکمل ضمانت ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایسے زہریلے طریقوں کی حوصلہ شکنی کریں اور قدرت کو اپنے طریقے سے کام کرنے دیں۔
تحریر ڈاکٹر ساجد سندھو
Sajid Sandhu Agriculturist
❤️
👍
☠️
🇵🇸
18