اردو تحـــــــاریــــــر💌 📚📝
June 12, 2025 at 12:44 PM
ڈرامے کا سین یا حقیقت؟
.
https://whatsapp.com/channel/0029Va7OLGd1Hspvf0pbwx3K
.سین: بڑے بھائی نے ماں کے الزام لگانے پر بیوی کو کھڑے کھڑے طلاق دے دی، بیوی جو کہ عنقریب والدہ بننے والی ہے اور اپنے شوہر کے ماموں کی بیٹی بھی ہے۔
شوہر کا چھوٹا بھائی یہ سب دیکھتا ہے اور شدید مخالفت کرتا ہے کہ یہ زیادتی ہے یہ نہیں ہونا چاہیے وہ ہمارے ماموں کی بیٹی یے، ہم اسے بہت اچھی طرح جانتے ہیں وہ کبھی ایسی حرکت نہیں کر سکتی بھائی آپ نے غلط کیا۔
کمرے میں آکر وہ اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ بھائی نے بہت غلط کیا، بھابھی ایسی نہیں تھیں۔ کچھ بھی ہو وہ میرے ماموں کی بیٹی ہیں۔ میرے لیے بہنوں جیسی اگر بھائی نے بچے کو قبول نہ کیا تو میں بچے کا خرچہ باندھ دوں گا ہمارے معاشرے میں اکیلی عورت کا سروائول آسان نہیں۔
اس کی بیوی بری طرح جھگڑا کرتی ہے کہ آخر تم کیوں ان کے کیے کا بوجھ اٹھاو گے، ہمیں اپنے بچوں کو دیکھنا ہے، میں تمھیں ایک روپیہ بھی اس عورت اور اس کی اولاد پر خرچ کرنے نہیں دوں گی۔
( ایک نجی چینل پر دیکھائے جانے والے ایک ڈرامے کا سین )
حقیقت
بہت سی خواتین کے ساتھ سیشنز کیئے، بہت سی خواتین سے گفتگو کا موقع ملتا ہے، ان میں بیوہ طلاق یافتہ یا بڑی عمر کی کنواری خواتین بھی ہوتی ہیں۔ ہر کسی کی دنیا میں ایک یا دو بھیانک کردار کسی نا کسی عورت رشتے کے ہی ہوتے ہیں۔
کہیں ساس تو کہیں جیٹھانی تو کہیں نند تو کہیں سگی ماں، بہو یا بہن۔۔۔۔۔
ایک بیوہ خاتون سے بات چیت ہوئی تو وہ کہتی ہیں کہ جب میں جوانی میں بیوہ ہوئی تو خاندان کی کئی خواتین نے مجھ سے کٹ آف کر لیا کہ کہیں میری کم عمری میں بیوگی سے متاثر ہو کر ان کے شوہر باپ یا بھائی بیٹے مجھ سے نکاح نہ کر لیں(جب کہ میرے زہن میں ایسا کچھ کبھی نہیں تھا)۔ خاندان کے کسی مرد نے اگر آگے بڑھ کر پیسوں کی صورت میں مدد کرنی بھی چاہی تو اس کی بیوی یا ماں کی باقاعدہ کال آگئی کہ یہ پیسے آپ خود واپس کر دیں ساتھ یہ بھی کہیں کہ آئندہ وہ آپ کا نہ سوچیں۔ آپ خود خیال رکھ سکتی ہیں اپنا۔
کسی نے یوں کہا کہ دیکھو بیٹا اب تو تمھیں ہی مرد بننا ہوگا چھوٹے بچوں کا باپ بھی اب تم ہی ہو۔۔۔ یعنی کسی کی طرف سے مدد کی بھی جا رہی ہے تو وہ بھی ہضم نہیں ہو رہی۔۔۔۔
مطلب یہاں ہر وقت یہ شور ڈلا رہتا ہے کہ مرد ایسے مرد ویسے۔۔۔۔
یہ عورتیں خود جو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ WWF کرتی ہیں، آخر اس کا حساب کون لے گا ان سے؟
حقیقت اس قدر غلیظ اور تلخ ہے کہ مکمل سامنے رکھ دی جائے تو بہت سی خواتین کو اپنے چہرے زومبیز کی مانند محسوس ہوں۔
ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے میں جو مہارت کچھ خواتین رکھتی ہیں شیطان کے چیلے بھی ان سے طریقے پوچھتے ہیں۔۔۔۔۔
بہت افسوس ہوتا ہے مجھے یہ دیکھ کر کہ اس اندرونی مسئلے کی وجہ سے ہماری نوجوان بچیاں نہ صرف دین بلکہ مشرقی تہذیب سے بھی مکمل دور ہوتی محسوس ہوتی ہیں۔ مرد کو چونکہ ایک بیانیے کے تحت برا بنا دیا گیا یے تو بغاوت کا اوپری ریپر یہی چڑھا کر رکھتی ہیں کہ ابا نے یہ کرنے نہیں دیا بھائی نے وہ کرنے نہیں دیا، پھر جب تھراپیز میں آتی ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اصل مصیبت خود ان کی ماں یا کوئی اور انتہائی قریبی رشتے دار خاتون تھیں جن کی وجہ سے اس کا زندگی کو دیکھنے کا رخ ہی بدل گیا۔۔۔۔
بہت سی کیسسز میں مرد دشمنی تو بس ایک ماسک ہے اصل مسائل تو خود خواتین کے بفض حسد کینہ سے پیدا ہوئے ہیں۔
خدارا!
خواتین سنبھالیں اپنے اندرونی مسائل کو، سمجھیں اپنے رویوں کو اور دیکھیں کہ نفس کی چاہتوں، میلانات اور رجحانات نے کہاں سے کہاں پونچھا دیا یے۔
امت کو ایسی فتنہ پرور خواتین درکار نہیں ہیں جو صرف اور صرف اپنی insecurities کے لیے رشتے برباد کرتی رہیں، خاندانی نظام کو بچانے کے لیے خواتین کی خود احتسابی انہیں خود کرنا ہوگی۔ جو خود کو ہمیشہ مظلوم سمجھتی رہے وہ کبھی بھی مجاہد پیدا نہیں کر سکتی وہ ایسے ہی اولاد
پیدا کرے گی جو صرف اس کی عینک سے دنیا کو دیکھے۔ اس کی غلامی کرے اور اس کی غلامی میں کئی لوگوں کی زندگی برباد کرے۔
خاندانی نظام کو بچانا ہے تو اپنا احتساب خود شروع کر دیں۔ اپنے سے جڑے رشتوں کو کھانا نہیں پالنا شروع کریں، رحم کریں، دل وسیع کریں، معاف کرنا سیکھیں اور شکر گزار ہو جائیں کہ آپ کو رشتے عطا کیے گئے، کسی خاتون کو مدد کی ضرورت ہو تو کھلے دل سے مدد آفر کریں۔ اس خود غرضی اور بےحسی سے باہر آجائیں اور اپنے نفس کے مکر کو سمجھیں۔ اس سے پہلے کہ آپ خود اس کا لقمہ بن جائیں کیوں کہ جو کوئی کسی کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ جلد یا دیر سے ہی اس میں خود بھی ضرور گرتا ہے۔
❤️
👍
😢
❤
😮
15