
🇵🇸 𓂆 مسلم فورم 𓂆 🇵🇸
June 1, 2025 at 09:16 AM
*زندگی کا نصب العین: اعلاءِ کلمۃ اللّٰه*
زندگی، اگر محض چند سانسوں کا نام ہے، اور اس کا مصرف صرف کھانے، پینے، پہننے، سیر و تفریح، اور دنیاوی عیش و آرام کی فراہمی ہے، تو پھر انسان اور حیوان میں کوئی خاص فرق باقی نہیں رہ جاتا۔ پھر یہ اشرف المخلوقات کا تاج بھی ایک نمائشی تمغہ بن جاتا ہے، اور وہ روحانی بلندی جس کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا، وہ ایک فراموش کردہ حقیقت بن جاتی ہے۔
لیکن نہیں!
اسلامی تصورِ حیات اس سطحی خیال کو قبول نہیں کرتا۔ اسلام کہتا ہے کہ انسان کا مقصد محض بقا نہیں، بلکہ بقائے معنادار ہے۔ وہ بقاء جو اعلاءِ کلمۃ اللّٰه کے ساتھ جڑی ہو، جو اللہ کے دین کی سربلندی، اس کے احکام کی پیروی، اور اس کی مخلوق تک اس کے پیغام کے پہنچانے کا ذریعہ بنے۔
انسان کی زندگی، دراصل، ایک امانت ہے؛ اور ہر امانت کا کوئی مصرف اور ذمہ داری ہوا کرتی ہے۔ خالقِ کائنات نے انسان کو صرف اس لیے پیدا نہیں کیا کہ وہ اپنی خواہشات کی تکمیل میں جت جائے اور دنیا کی رنگینیوں میں کھو جائے، بلکہ اس لیے کہ وہ عبدِ کامل بنے، اور زمین پر خلیفہ ہو کر اپنے ربّ کی مرضی کو نافذ کرے۔
یہی وہ تصور ہے جو انبیاء علیہم السلام لے کر آئے، اور یہی وہ دعوت ہے جس پر امتِ مسلمہ کو اٹھایا گیا:
"كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ..."
جب زندگی کا مقصد اعلاءِ کلمۃ اللّٰه ہو، تو پھر ایک مسلمان کی صبح و شام، اس کی تعلیم و تجارت، اس کی عبادت و سیاست — سب عبادت بن جاتی ہے، سب جہاد بن جاتی ہے، سب بندگی کی تصویر بن جاتی ہے۔
قومیں جب کسی اعلیٰ مقصد کو اپنی زندگی کا مرکز بناتی ہیں، تو وہ زوال کے اندھیروں سے نکل کر عزت کی روشنی میں قدم رکھتی ہیں۔ مگر جب یہی قومیں مقصد کو بھلا کر مادی نفع، سیاسی غلبہ، یا تہذیبی چمک دمک کو اصل زندگی سمجھ لیتی ہیں، تو وہ صفحۂ تاریخ پر محض ایک افسوسناک یادگار بن جاتی ہیں۔
ہماری تاریخ اس کی گواہ ہے۔ خلافتِ راشدہ ہو یا اندلس کی تہذیب، عباسیوں کا دور ہو یا ہندوستان کا زرّیں عہد — ہر مقام پر اعلاءِ کلمۃ اللّٰه ہی ترقی کی بنیاد تھا۔ جب تک مقصد باقی تھا، خدا کی نصرت بھی باقی تھی۔ لیکن جب مقصد کا شعور ماند پڑا، اور دنیا مقصد بن گئی، تو نہ صرف حکومت گئی، بلکہ تأثیر اور دعوت کا سرمایہ بھی جاتا رہا۔
قرآن کریم فرماتا ہے:
"ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ"
یعنی: اللہ ہی حق ہے، اور جو کچھ اس کے سوا پکارا جاتا ہے، وہ سب باطل ہے۔
یہ ایک ایسا معیار ہے جس سے ہر فرد اور ہر قوم کو اپنی زندگی کو جانچنا چاہیے۔ اللہ کے سوا جو بھی مرکز و محور ہوگا، وہ فانی ہوگا، اور فانی چیزیں کبھی غیر فانی نتائج نہیں پیدا کرتیں۔
اے نوجوانانِ ملت!
تم قوم کا سرمایہ ہو، تمہیں دنیا کی چکاچوند، سوشل میڈیا کی آواز، اور جدید تہذیب کی رنگینی تمہیں تمہارے اصل مقصد سے غافل نہ کر دے۔ تمہاری تعلیم، تمہاری مہارت، تمہاری توانائی، اور تمہاری امنگیں، اگر اللہ کے دین کے لیے وقف نہ ہوں، تو وہ خسارہ ہے، اور اگر وہ کلمۃ اللہ کی سربلندی کے لیے ہو جائیں، تو وہ تمہارا صدقۂ جاریہ، اور تمہاری زندگی کا سب سے قیمتی مصرف بن جائے گا۔
اس وقت ضرورت ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کا رخ پھر اس جانب موڑیں جہاں سے قومیں عروج پاتی ہیں — یعنی رجوع الی اللہ، اور اعلاءِ کلمۃ اللّٰه۔ جب تک ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی اس نصب العین سے خالی رہے گی، ہم خواہ کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر لیں، ہم درحقیقت محروم رہیں گے۔
زندگی اسی وقت زندگی ہے جب اس کا ہر سانس خدا کے لیے ہو، اور ہر قدم دین کے غلبے کے لیے اٹھے۔ باقی سب کچھ فانی ہے —
"كلُّ شيءٍ ما خلا اللهَ باطلٌ"
اے اللہ!
ہمیں اپنی رضا والا راستہ دکھا،
ہماری زندگی کو اپنے دین کی خدمت کے لیے قبول فرما،
ہمارے اعمال میں اخلاص عطا فرما،
اور ہمیں اُن بندوں میں شامل فرما جن کے دل تیرے کلمے کے اعلاء کے لیے دھڑکتے ہیں۔
اے ربّ کریم!
ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما،
ہمیں دنیا کے دھوکے سے بچا،
اور آخرت میں اپنے خاص بندوں کے ساتھ جگہ عطا فرما۔
ربنا تقبل منا، إنك أنت السميع العليم، وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم۔
آمین یا رب العالمین۔
𓂆 مسلم فورم 𓂆
https://whatsapp.com/channel/0029VadYVUE23n3hs4MgIh2H
❤️
1