
Muhammad Ali Madani
May 22, 2025 at 05:01 AM
*ولیِ کامل حضرتِ سیِّدُنا حُسین بن منصور حَلّاج رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ* کی ولادت قصبہ طور ِبیضاء (صوبہ فارس) ایران میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین، صاحبِ دیوان اور اکابرِ اہلِ حال اولیائے کرام سے ہیں۔ ذوالقعدہ 309ھ کو بغداد (عراق) میں جامِ شہات نوش فرمایا۔ *(مرآۃ الاسرار، ص377)*
اعلیٰحضرت، امام اہلسنت، مجدددین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہيں:''حضرت سیدی حسین بن منصور حلاّج قدس سرہ، جن کو عوام ''منصور''کہتے ہیں، منصور اِن کے والد کانام تھا، اوران کااسم گرامی حسین۔(آپ )اکابر اہلِ حال سے تھے، ان کی ایک بہن ان سے بدَرَجَہا مرتبۂ ولایت ومعرِفت میں زائدتھیں۔ وہ آخرشب کوجنگل تشریف لے جاتیں اوریادِالٰہی( عَزَّوَجَلَّ)میں مصروف ہوتیں۔ ایک دن ان کی آنکھ کھلی، بہن کونہ پایا، گھرمیں ہر جگہ تلاش کیا، پتانہ چلا، اُن کووسوسہ گزرا، دوسری شب میں قصداً سوتے میں جان ڈال کرجاگتے رہے۔ وہ اپنے وقت پراُٹھ کرچلیں، یہ آہستہ آہستہ پیچھے ہولئے، دیکھتے رہے۔ آسمان سے سونے کی زنجیر میں یاقوت کاجام اُترا اوران کے دہن مبارک(یعنی مُنہ شریف)کے برابرآ لگا، انہوں نے پینا شروع کیا، اِن سے صبرنہ ہو سکا کہ یہ جنت کی نعمت نہ ملے ۔بے اختیارکہہ اُٹھے کہ بہن! تمہیں اﷲ ( عَزَّوَجَلَّ)کی قسم کہ تھوڑا میرے لئے چھوڑدو، انہوں نے ایک جُرعَہ (یعنی ایک گھونٹ) چھوڑ دیا، انہوں نے پیا، اس کے پیتے ہی ہرجڑی بوٹی، ہردرودیوارسے ان کو یہ آواز آنے لگی کہ کون اس کازیادہ مستحق ہے کہ ہماری راہ میں قتل کیاجائے۔ انہوں نے کہنا شروع کیا، ''اَنَا لَاَحَقُّ'' بیشک میں سب سے زیادہ اس کا سزاوار(یعنی حق دار)ہوں۔'' لوگوں کے سننے میں آیا، ''اَنَا الْحَقُّ''(یعنی میں حق ہوں) وہ (لوگ)دعوۂ خدائی سمجھے، اور یہ(یعنی خدائی کادعوی) کفرہے۔ اور مسلمان ہوکر جوکفرکرے مرتدہے اورمرتد کی سزاقتل ہے۔ *(فتاوی رضویہ ،ج۲۶، ص۴00)*

❤️
👍
🇸🇩
🌹
💗
💚
💫
😢
🤲
🥰
27