
ازدواجی مسائل حقوقِ زوجین ، اصلاح و تربیتِ اولاد
June 3, 2025 at 06:22 AM
فیڈر کیسے چھڑوائیں
بچے کی پہلی اہم غذا ماں کا دودھ ہے۔ تھکن سے چور ماں کو یہ قدرے آسان لگتا ہے کہ بچہ دودھ پیتے پیتے گود میں ہی سو جائے۔ لیکن ڈاکٹر اس سے منع کرتے ہیں۔ ایک تو یہ وجہ ہے کہ اس سے بچہ پہلے دن سے ہی دودھ اور نیند کو آپس میں لازم اور ملزوم کر لیتا ہے اور پھر دودھ کے بغیر سونا نہیں چاہتا۔ دوسری وجہ یہ کہ دودھ میں موجود قدرتی شوگر بچوں کے نازک مسوڑھوں کے لئے ٹھیک نہیں اور بڑے ہونے پر دانت میں کیڑا لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ دودھ پیتے پیتے سونے دینے کے بجائے بچے کو نیند میں جانے سے پہلے ہی بریسٹ سے ہٹا لیجیے، ڈکار دلوائیے اور پھر سلا دیجیے۔
پہلے دن سے جو دودھ پیتے پیتے سونے کی عادت بچے کو پڑتی ہے، وہ اگلے چار سال تک جان نہیں چھوڑتی۔ ماں کا دودھ چھڑوانے پر بچے کو فیڈر دیا جاتا ہے۔ یا عین ممکن ہے کہ کسی طبی عذر یا ذاتی خواہش کی وجہ سے مائیں شروع سے فیڈر کا انتخاب کریں۔ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں ہر وقت فیڈر ساتھ لٹکائے لٹکائے پھرنا چاہتے ہیں۔ جتنی زیادہ دیر یہ عادت رہتی ہے ، اسی قدر فیڈر چھڑوانے میں اتنی ہی زیادہ تگ و دو کرنی پڑتی ہے اور احتجاج شدید ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر بچے کو شروع سے فیڈر دیا ہے تو بھی سال سوا سال کی عمر کے بعد فیڈر چھڑوا دیں۔ اور اگر بچہ ماں کے دودھ پر ہی اس عمر میں داخل ہو گیا ہے تو فیڈر متعارف ہی نہ کروائیں اور گلاس سے پینا سکھائیں۔ سٹرا کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے لیکن پلاسٹک کا سٹرا نہیں، سٹیل یا سیلیکون کا سٹرا ہو اور ساتھ اسکا برش بھی لیجیے۔ پلاسٹک کے رنگا رنگ خوبصورت تصویروں والے سِپ کپ بھی آتے ہیں۔
چھے ماہ کے بعد ٹھوس غذا کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ بچے کا پیٹ اگر دودھ سے بھرتے رہیں گے تو وہ کھانا کھانے کی مشقت سے خود کو کیوں گزارے؟ بڑے بچے کے لئے بس ایک گلاس دودھ کافی ہے۔ اس کے بڑھتے جسم کو ہر فوڈ گروپ سے غذا چاہئے۔ اگر دودھ ہی پیتا رہے گا تو جسم میں بہت سے ضروری nutrients کی کمی رہ جائے گی۔
فرض کیجیے کہ بچہ پہلے سے ہی فیڈر کی عادت لے چکا ہے اور چھوڑنے پر راضی نہیں تو ایسے میں کیا کیا جائے۔
بچہ سال سے اوپر کا ہو جائے تو دن میں جتنی بار وہ فیڈر لیتا ہے، ایک بار کی فیڈر کم کر دیں اور دودھ کے علاوہ کچھ دیا جائے کہ اسکا پیٹ بھر جائے جیسے پھل، دہی، دلیہ وغیرہ۔ پندرہ بیس دن کے بعد ایک اور وقت کا فیڈر بھی کم کر دیا جائے اور پندرہ بیس دن اس روٹین کو جاری رکھا جائے۔ ہوتے ہوتے اسکو بس ایک رات کے فیڈر تک پہنچ جانے دیں۔ دن کے اوقات میں بچے کو ساتھ لے جا کر یا پھر سرپرائز ایک "بِگ بوائے/بگ گرل" کپ دلوائیں۔ اسکو بتائیں بھی کہ آپ تو ما شا اللہ بڑے ہو گئے ہیں، اب ہمیں فیڈر نہیں چاہیے اور کپ میں دودھ دیں۔
اب آئیں رات کے فیڈر کی طرف۔ اس میں دودھ کی مقدار ہر ہفتے کم کرتے جائیں۔ ہوتے ہوتے اس میں دودھ ختم ہو جائے گا۔ جب دودھ کم ہوتے ہوتے بوتل خالی رہ جائے تو بچے کیساتھ مل کر اسکو پھینک دیں۔ چڑیا لے گئی، جن بابا لے گیا والا کام نہ کریں پلیز۔ اسے بتائیں کہ اب آپ ماشا اللہ بڑے ہو گئے ہیں۔ اگر بچہ پھینکنے پر راضی نہیں تو فیڈر کے نپل کو اوپر سے کاٹ دیں تا کہ بچہ اسکو پیسیفائر یا چُوسنی کے طور پر استعمال نہ کر سکے۔
رات کے دوران اگر دودھ مانگے تو بھی تھپک کر سلا دیں۔ چند دن میں سیکھ جائے گا کہ رات کے دوران یہ لاڈ نہیں ہوا کرے گا۔ یاد رہے کہ بچہ اس وقت بھوک کی وجہ سے دودھ نہیں مانگتا، وہ کمفرٹ کی خاطر دودھ کے لئے کہتا ہے۔ اسے کوئی بھالو پکڑ کر سونے کی عادت دیں تا کہ وہ کمفرٹ اس بھالو سے لے لے۔
اس سارے پراسیس میں دو باتوں کا خیال بہت ضروری ہے۔ بچہ جو پورا دن اور پھر رات سونے سے پہلے فیڈر کو بھوک سے زیادہ اپنے سکون کی خاطر استعمال کرتا تھا، اسکے سکون کی ایک چیز آپ اس سے دور کر رہے ہیں۔ وہ تھوڑا اداس ہو گا۔ اسکی جپھیوں کی ڈوز زیادہ کر دیں۔ وہ چڑچڑا ہو تو پیار کر کے بہلائیں۔ اسکی مشکل سمجھنے کی کوشش کریں۔ دوسری جو بات بہت ضروری ہے وہ یہ کہ ایک بار جب فیڈر ختم کر دیا جو بھی دو تین ماہ لگے، آپ نے دوبارہ نہیں دینا چاہے بچہ کتنا ہی رولا ڈالے۔ بچے کو پتہ ہو کہ "نہیں" کا مطلب "نہیں" ہے اور میں رو دھو کر بات نہیں منوا سکتا۔ ایک بار کی مشکل آپکو بھی اٹھانی ہے اور بچے کو بھی، لیکن اس مرحلے سے جتنی جلدی نمٹ لیں، بہتر ہے۔
نیر تاباں
👍
❤️
😢
🩷
8