
Usman Writer
June 12, 2025 at 03:27 PM
تمہاری خاطر نقاب اوڑھوں
نہ گھر سے نکلوں
اکیلے جی لوں
زباں پہ اپنی قفل لگاؤں
کبھی اکیلے نہ گنگناؤں
میں سج سنور کے تمہاری خاطر
میں روز تم کو سُخن سناؤں
چلو یہ مانا؛
چلو یہ۔ مانا
میں سب کروں گی
تمہارے سارے حکم سنوں گی
مگر بتاؤ
کہ مری خاطر
نگاہ جھکا کہ کیا تم چلوگے؟
بتاؤ ناں! تم
یہ کر سکو گے؟
کسی حسینہ کو راہ چلتے
نہیں تکو گے؟
کہو ناں یہ اب نہیں تکوں گا!
کبھی تمہاری کوئ پرانی
مزاج یکساں سا رکھنے والی
کوئ پڑوسن ملے کہیں تو
نہیں رکو گے
یہ زندگی میں جو ابتری ہے
یہ کام سارا جو دفتری ہے
اگر میں تھوڑی خفا رہوں تو
یہ رک سکے گا؟
تو میری خاطر!
دو چار دن ہی!
بتاؤ ناں! کیا یہ چھوڑ دو گے؟
یہ سانسیں مری،یہ مری نیندیں
نیت یہ مری, مرے ارادے
کبھی کے تم کو یہ سونپ ڈالے
چلو اگر یہ تمہاری ضد ہے!
شناختیں بھی میں سونپ دوں گی!
مگر بتاؤ !
تمہارے دن رات کی لگن میں
میں کس قدر حصہ دار ٹھہری
تمہاری سانسوں
تمہارے جذبوں
تمہاری خواہش
تمہارے پیسوں
میں میں کہاں ہوں
یہ زندگی میں جو ابتری ہے
یہ کام سارا جو دفتری ہے
جو ماہ چاہت کا فروری ہے
کیا مجھ کو اِن سب پہ برتری ہے؟
یا سارے جذبے یہ پیار ترا
ہےسب حقیقت
یا سرسری ہے؟
❤️
👍
😢
😮
25