اَلْقُرْآنُ حَیَاتِیْ 🌱🌻
June 10, 2025 at 12:19 PM
جب سے قرآن کریم کی یہ آیت تدبر کے ساتھ پڑھی ہے کہ : فَاَمَّا الزَّبَدُ فَیَذْهَبُ جُفَآءًۚ-وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِؕ جو جھاگ ہوتا ہے وہ باہر گر کر ضائع ہو جاتا ہے لیکن وہ چیز جو لوگوں کےلیے فائدہ مند ہوتی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔(سورت رعد) اُس وقت سے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ہر ایسی چیز اپلوڈ کرنے سے بچنے کی فکر ہوتی ہے جو جھاگ بن کر ضائع ہو جائے۔ ہم اِس وقت فیس بک، یوٹیوب، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک وغیرہ پر جو کانٹینٹ اپلوڈ کر رہے ہیں، کیا اُس میں آج سے چالیس پچاس سال بعد آنے والی ہماری نسل کےلیے کچھ ایجابی، تعمیری اور مثبت پہلو موجود ہیں؟ وہ اگر ہمارے اس Social Media Asset سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو کیا انہیں زندگی گزارنے کی گائیڈ لائن مل سکتی ہے؟ کیا ہم اپنی وراثت میں کچھ ایسی چیزیں چھوڑ کر جا رہے ہیں جن پر ہماری نسل بجا طور پر فخر کر سکے کہ میرے آباء و اجداد تو ایسے تھے؟ یا جو کانٹینٹ ہم اپلوڈ کر رہے ہیں، وہ بس وقتی عیاشی ہے جو کچھ ہی سالوں بعد جھاگ بن کر ضائع ہو جائے گی اور اس میں ہدایت و رہنمائی کا کوئی پہلو موجود نہیں ہے؟؟؟ آج جب ہم اپنے بزرگوں کی کتابیں پڑھتے ہیں تو دل سے ان کےلیے دعائیں نکلتی ہیں کہ انہوں نے ہمارے لیے بہترین لکھا۔ ہمیں زندگی کے نایاب اصول دیے جن سے ہمتیں بندھتی ہیں، حوصلے پروان چڑھتے ہیں ، امیدوں کی ایک دنیا آباد ہوتی ہے۔ ذہنوں کے بند دریچے وا ہوتے ہیں، علوم و معارف کے دریا موجزن نظر آتے ہیں۔ دل امڈ آتا ہے اور آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں۔ کیا جب ہم علامہ اقبال رحمہ اللہ کا کانٹینٹ مطالعہ کرتے ہیں تو اٹھنے کا شوق بیدار نہیں ہوتا؟ کیا ان کی لکھت سے فکر و تخیل کو بلند پروازی نہیں ملتی ؟ کیا ان کی شاعری سے ہمارے دلوں میں عشق الہی اور عشق رسول ﷺکی قندیلیں روشن نہیں ہوتیں؟؟؟ کیا آزادی، عزت، بے باکی اور خودداری کی زندگی بسر کرنے کی تعلیم نہیں ملتی؟ کیا چھوٹے چھوٹے خواب دیکھنے کے بجائے بڑے خواب اور اعلی مقاصد کی تکمیل کےلیے سرگرداں رہنے اور جد و جہد کرنے کی تلقین نہیں ملتی؟؟؟ کیا ہمارے ذہن کی جڑوں میں اسلامی فکری روایت کے پھول نہیں کھلتے؟؟ یہ وہ کانٹینٹ ہے جو قیامت کی صبح تک نسلوں کی نسلوں کو فائدہ دیتا رہے گا۔ اندھیروں میں سورج کی طرح چمکتا رہے گا، دن کے اجالوں میں شجر سایہ دار بن کر ٹھنڈی چھاؤں دیتا رہے گا کیونکہ اس کا سرچشمہ قرآن اور سیرت رسول و اصحاب رسول ﷺ ہے۔ اس کو لکھنے کےلیے صدیوں کی ریاضت کی گئی ہے۔ اس میں نافعیت ہے۔ اسے وقت کی تناسختی گردشیں کبھی نہیں مٹا سکتیں، دن رات کا آنا جانا اس کی رونق کو کبھی ماند نہیں کر سکتا۔ اس کے برخلاف اگر ہم اپنے کانٹینٹ پر غور کریں تو ہماری ڈرامہ انڈسٹری، ہمارا سوشل میڈیا اور خود ہم آنے والی نسلوں کےلیے صرف عشق و محبت کے جذبات، واقعات اور کیفیات چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ہمارا میڈیا محبوب سے محبت کا اظہار کرنا، ایک ہی وقت میں دو لڑکیوں سے عشق کرنا، تنہائی میں محبوب سے ملنا، بوس و کنار کی باتیں کرنا، میک اپ اور بریک اپ ہونا، بے وفائی اور دل ٹوٹنے سے بھرا پڑا ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر مسجد کے باتھ رومز تک ، بسوں کی سیٹوں سے لے کر یونیورسٹیز کے بینچ اور دیواروں تک ہم کیا کانٹینٹ چھوڑ کر جا رہے ہیں؟؟؟اپنی آنے والی نسلوں کےلیے جھاگ یا پانی؟ نفع یا نقصان ؟ گمراہی یا ہدایت؟ خزاں یا بہار؟ تباہی یا تعمیر؟ سوچیے اور دل کی گہرائی سے سوچیے۔ کیونکہ آنے والا کل آپ کو یاد ضرور کرے گا بُرے یا اچھے الفاظ میں۔ اور اچھے یا بُرے کا انتخاب آج آپ کے ہاتھوں میں ہے کہ وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ اے اللہ! آنے والی نسلوں میں میرے لیے وہ زبانیں پیدا فرما دے جو میری سچائی کی گواہی دیں۔ کا مصداق بننا چاہتے ہیں یا پھر فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ یعنی پھر نہ اُن پر آسمان رویا اور نہ زمین( کیونکہ وہ صرف جھاگ ہی تھے) کا مصداق ؟؟؟ فیصلہ آپ کے ہاتھ محمد اکبر
Image from اَلْقُرْآنُ حَیَاتِیْ 🌱🌻: جب سے قرآن کریم کی یہ آیت تدبر کے ساتھ پڑھی ہے کہ :  فَاَمَّا الزَّبَد...
❤️ 👍 😢 💯 🤲 🫀 🌻 🍁 👌 42

Comments