اَلْقُرْآنُ حَیَاتِیْ 🌱🌻
June 12, 2025 at 09:04 AM
قرآن کریم ایسا کلام ہے کہ جس کو سمجھ آنا شروع ہو جائے، وہ پوری رات بستر پر تڑپتا اور کروٹیں بدلتا رہتا ہے۔ قرآن کا اتنا رعب ہے کہ دل اس کے الفاظ کی ہیبت سے لزر جاتا ہے، جسم کپکپانے لگتا ہے، چمڑا نرم ہو جاتا ہے اور رخسار آنسؤوں سے تر رہتے ہیں۔ کئی دن پہلے ایک آیت پڑھی ، اس کے سحر سے روح اب تک نہیں نکل پائی۔ اس آیت کو پڑھنے سے پہلے سمجھتا تھا کہ میں جو عمل کرتا ہوں، وہ اللہ کی توفیق سے ہوتا ہے۔ جس عمل میں کوتاہی ہو جاتی تو کہتا کہ اللہ نے اس کی توفیق نہیں دی۔ توفیق والی بات بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے کہ نیکی کی قوت اور برائی سے بچنے کی ہمت اللہ ہی کی طرف سے ملتی ہے لیکن سورت انفال کی آیت نے بتایا کہ توفیق بھی انہی لوگوں کو ملتی ہے جو پہلے اپنے اندر خیر پیدا کرتے ہیں۔ خیر باہر کسی جگہ موجود نہیں ہے کہ آپ جا کر خرید لیں، خیر آپ کے اندر کا وصف ہے، خیر کا چشمہ اندر سے پھوٹتا ہے اور پورے ظاہری وجود کو سیراب کر دیتا ہے۔ جس شخص کے اندر خیر ہو، اسے باہر بھی خیر کے ہزاروں مظاہر نظر آنے لگتے ہیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا: وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْؕ وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ اور اگر اللہ کے علم میں ان کے اندر کوئی بھلائی ہوتی تو وہ ان کو سننے کی توفیق دے دیتا۔ لیکن اب (چونکہ ان میں بھلائی نہیں ہے) اگر ان کو سننے کی توفیق دے بھی دے تو وہ منہ موڑ کر بھاگ جائیں گے۔ (سورت انفال: 23) یہ وہ آیت ہے جو بتاتی ہے کہ اے انسان! رب کی توفیق تیری نیت اور ارادہ کے ساتھ جڑی ہے۔ اگر تجھ میں کسی خیر کو حاصل کرنے کا جذبہ اور شوق ہو ، سچا اشتیاق اور رغبت ہو تو رب کی توفیق تیری رفیق بن جائے گی۔ وہ تجھے ہر طرح سے نوازے گا، تیرے لیے اپنی معرفت کے سارے راستے آسان کر دے گا، تجھے اپنی روحانی دنیا کی سیر کروائے گا، تیرے قلب پر اپنی محبت و نور کی بارش برسائے گا، تیری روح میں یقین اور توکل ، صبر اور شکر کے بوٹے اُگائے گا، تیرے سینے میں اپنے کلام کے اسرار و معارف کھولے گا اور تجھے اپنے علم و حلم سے وافر حصہ دے گا۔ لیکن اس سب کچھ کےلیے پہلے خود تجھے اپنی طلب دکھانی ہوگی، اپنے اندر خیر کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا، اپنے دل کی زمین کو گندگی سے صاف اور نجاست سے پاک کرنا ہوگا پھر وہ تمہیں ایک نئی قوتِ سماعت دے گا جس کے ذریعے تم اس کائنات کی خاموش تسبیح سن سکو گے، نئی قوتِ بصر دے گا جس سے کائنات کی حقیقتیں دیکھ سکو گے، نئی قوتِ فکر و عمل دے گا، جس سے تمہاری سوچ اور جذبے کے نئے زاویے کھلیں گے۔ یہ وہ آیت ہے جو نماز کے وقت کہتی ہے: اے انسان ! بتا کہ تو خود اپنی خوشی سے اس خیر کو پانا چاہتا ہے ؟ اگر ہاں تو پھر تجھے توفیق دی جاتی ہے۔ قرآن کی تلاوت کے وقت کہتی ہے: اے انسان! بتا کہ تو خود اپنی رضامندی سے قرآن سے ہدایت لینا چاہتا ہے؟ اگر ہاں تو پھر تیرے سینے کو ہدایت سے بھرا جاتا ہے۔ قربانی کے وقت کہتی ہے: اے انسان! بتا کہ تو خود اپنی مرضی سے جانور کے گلے پر چھری چلانا چاہتا ہے ؟ اگر ہاں تو پھر تیرے دل میں تقوی پیدا کیا جاتا ہے۔ نظروں کی حفاظت کے وقت کہتی ہے: اے انسان! بتا کہ کیا تو خود اپنے شوق سے بد نظری سے بچنا چاہتا ہے؟ اگر ہاں تو پھر تجھے ایمان کی حلاوت دی جاتی ہے۔ اس طرح ہر نیکی اور برائی سے پہلے یہ آیت ہمارے سامنے آتی ہے، ہمارے دل میں خیر کے حصول کا شوق پیدا کرتی ہے، ہمیں رب کی عنایات کا مستحق بنانے کےلیے تیار کرتی ہے اور جب ہم اپنے اندرونی جذبے سے تیار ہو جاتے ہیں تو پھر ربِ محبت کی نعمتیں، رحمتیں، کرم نوازیاں اور احسانات موسلا دھار بارش کی طرف قلب و روح پر برستے ہیں اور انسان خوشی سے سرشار ہو جاتا ہے ، یہی وہ وقت ہے جب انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے کہ میری محنت اور میرے جذبے کو پسند کیا گیا ہے، اس کی قدر اور شکر کیا گیا ہے اور مجھے "شانِ کئی" سے نواز دیا گیا ہے: ہم تو مائل بہ کرم ہیں، کوئی سائل ہی نہیں راہ دِکھلائیں کسے، رہروِ منزل ہی نہیں تربیت عام تو ہے، جوہرِ قابل ہی نہیں جس سے تعمیر ہو آدم کی، یہ وہ گِل ہی نہیں کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں اللہ کے خزانوں میں سے کسی بھی خزانے سے فائدہ لینے کا راز یہی ہے کہ خود میں ڈوب جا، اپنے اندر استعداد پیدا کر اور ربِ محبت کو اپنی دُھن دکھا دے۔ محمد اکبر
Image from اَلْقُرْآنُ حَیَاتِیْ 🌱🌻: قرآن کریم ایسا کلام ہے کہ جس کو سمجھ آنا شروع ہو جائے، وہ پوری رات بست...
❤️ 👑 🌼 💖 😢 😭 🥺 22

Comments