اَلْقُرْآنُ حَیَاتِیْ 🌱🌻
June 12, 2025 at 05:08 PM
تحریر: یوسف سراج یہ ائیر انڈیا کا بوئنگ 787 تھا۔ جو انڈین ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ائیر پورٹ سے ابھی ابھی اڑا تھا۔ 625 فٹ کی بلندی پر موجود اس جہاز کو رن وے کو چھوڑے ابھی صرف دو منٹ ہوئے تھے کہ ائیر کنٹرول روم کو پائلٹ کی طرف سے مے ڈے کی آخری کال موصول ہوئی۔ پھر رابطہ کٹ گیا اور کاک پٹ میں ہمیشہ کے لیے خاموشی چھا گئی۔ طیارے میں عملے سمیت 242 مسافروں میں سے 169 انڈین 53 برطانوی اور 7 پرتگالی اور ایک کینڈین شہری سوار تھے۔ یہ لندن جا رہے تھے، جانے کیا کیا خواب، کتنے منصوبے اور دلوں پر کتنے بوجھ اور ذمے داریاں لیکر۔۔ کچھ لندن واپس پلٹ رہے ہوں گے، کچھ پہلی دفعہ لندن دیکھنا چاہ رہے ہوں گے۔ ٹکٹ خریدتے،بروقت ائیر پورٹ پہنچتے، اپنوں سے الوداعی گلے ملتے اور لندن اترنے کے بعد کے منصوبے بناتے وقت ان میں سے کوئی نہ جانتا تھا کہ ابھی صرف دو منٹ میں جب جہاز چھ سو فٹ کی بلندی پر ہوگا تو وہ ہمیشہ کیلئے یوں گرے گا کہ پھر ان مسافروں کے لاشے ہی اٹھیں گے۔ وہ بھی دوسروں کے کندھوں پر۔ جاتے جاتے جہاز ان لوگوں کی بھی زندگی لے گیا جو اس جہاز پر سوار بھی نہیں تھے۔جہاز ائیرپورٹ کے باہر واقع ڈاکٹرز کے ہاسٹل پر گرا۔ یہ جانے کہاں کہاں سے میڈیکل پڑھنے آئے ہوئے سٹوڈنٹ تھے، جو میڈکل پڑھ رہے تھے تاکہ دوسروں کی جانیں بچا سکیں۔ مگر یہ خود کو بھی نہ بچا سکے۔ یہی اس زندگی کی حقیقت ہے، یہ زندگی اتنی ہی ناپائیدار ہے۔ انسان کی بہت کچھ ہونے سے کچھ نہ ہونے تک اتنی سی اوقات ہے۔ مودی ٹرمپ اور نیتن یاہو جیسے سیاست دان ایسے ہی انسان کے خاتمے کیلئے جنگوں میں اتنا بارود پھونکتے ہیں، انسان تو ایسے ہی مر جاتا ہے،کبھی سفر پر، کبھی بستر پر اور کبھی غزہ میں بھوک سے۔۔ پھر آخر کیوں انسان کو مارنے کیلئے جنگوں پر اربوں ڈالر پھونک دئیے جاتے ہیں؟ #یوسف_سراج
😢 👍 ❤️ 🙏 🥺 13

Comments