دلچسپ و عجیب تاریخ
دلچسپ و عجیب تاریخ
June 11, 2025 at 11:05 AM
*جوتے* نعش جوتوں اور کپڑوں سے پہچانی گئی‘ سیاہ رنگ کے بوٹ کی آب و تاب ابھی تک باقی تھی‘ تلوے کے ایک کونے میں مگرمچھ کی تصویر بھی موجود تھی اور بکل کی سنہری نکل بھی قائم تھی‘ کمپنی کا دعویٰ سچ نکلا کہ جوتوں کی شان و شوکت تیس برس بعد بھی قائم رہے گی۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی دنیا کے صرف ایک ہزار خاندانوں کیلئے جوتے بناتی تھی‘ جوتوں کے تلوے نیوزی لینڈ کی گائے کے چمڑے سے بنائے جاتے تھے‘ یہ سنہری چمڑے اور نیلے سینگوں والی گائے ہے جو باقی دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہیں پائی جاتی۔ جوتے کی ’’ٹو‘‘ برازیل کے مگرمچھوں کی جلد سے بنائی جاتی ہے، جوتے کا ’’کوّا‘‘ افریقہ کے سیاہ ہاتھیوں کے کانوں کے چمڑے سے تیار کیا جاتا تھا اور جوتے کے اندر ہرن کے نرم چمڑے کی تہ چپکائی جاتی تھی اور پیچھے رہ گیا دھاگہ تو ان جوتوں کیلئے بلٹ پروف جیکٹ میں استعمال ہونے والے دھاگے استعمال کئے جاتے تھے۔ کمپنی کا دعویٰ تھا کہ پچاس برس تک جوتے کی پالش خراب نہیں ہوتی جبکہ مٹی میں دفن ہونے کے ایک سو سال بعد تک جوتے کی آب وتاب برقرار رہتی ہے۔ افغانستان کا بادشاہ ظاہر شاہ اس کمپنی کا ایک ممبر تھا اور اس کمپنی سے اپنے لئےتیار کرواتا تھا۔ ظاہر شاہ جلا وطن ہوا تو سردار داؤد اس کمپنی کا ممبر بن گیا اور اس کے بعد اس نے ہمیشہ اس کمپنی کا جوتا ہی استعمال کیا یہاں تک کہ جب 1978ء کو اسے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ قتل کر دیا گیا اور قتل کے بعد اس کی نعش جیپ کے ساتھ باندھ کر کابل شہر میں گھسیٹی گئی تواس وقت بھی اس نے یہی جوتا پہن رکھا تھا۔ وہ ایک بدقسمت حکمران تھا‘ اسے مرنے کے بعد غسل‘ کفن اور جنازہ نصیب نہیں ہوا تھا‘ لوگوں نے دو بڑی بڑی قبریں کھودی تھیں اور اسے اس کے خاندان کے دیگر 30 افراد کے ساتھ ان میں سے کسی ایک قبر میں دفن کر دیا تھا۔ اس کے خاندان کے کسی فرد کا جنازہ نہیں پڑھا گیا تھا‘ وہ تیس برس تک اس قبر میں پڑا رہا لیکن 26جون 2008ء کو ایک اتفاقی کھدائی کے دوران یہ دونوں قبریں دریافت ہوئیں اور یوں جوتوں کے باعث اس کی نعش شناخت کر لی گئی۔ یہ جوتوں کے ذریعے شناخت ہونے والی دنیا کی پہلی نعش تھی اور دنیا کو پہلی بارجوتوں نے بتایا کہ ان کا مالک *جنرل سردار محمد داؤد خان* تھا۔
Image from دلچسپ و عجیب تاریخ: *جوتے*  نعش جوتوں اور کپڑوں سے پہچانی گئی‘ سیاہ رنگ کے بوٹ کی آب و تاب...
👍 😮 😂 🤭 🥹 13

Comments