دین و دنیا چینل
June 6, 2025 at 07:30 AM
" *سب سے پہلے یہ نکتہ واضح ہونا چاہیے کہ نو ذی الحجہ کو ’’یومِ عرفہ‘‘ کیوں کہا جاتا ہے،* فقہاءا نے اس تاریخ کو “یوم عرفہ” کہنے کی تین وجوہات ذکر کی ہیں:  (۱) نو ذو الحجہ کو حج کرنے والے میدانِ عرفات میں وقوف کرتے ہیں؛ اس لیے اس دن کو ’’یومِ عرفہ” کہہ دیا جاتا ہے۔ (۲)حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نو ذو الحجہ کے روز حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حج کے مناسک سکھائے تھے؛ اس لیے اس دن کو مناسکِ حج کی معرفت حاصل ہونے کی بنا پر “یومِ عرفہ‘‘ کہا جاتا ہے۔   (۳)حضرت ابراہیم  نے آٹھ ذو الحجہ کی رات خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا، دن بھر اس خواب کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے یا نہ ہونےکے بارے میں آپ علیہ السلام سوچتے رہے، پھر نو ذو الحجہ کی رات یہی خواب نظرآیا تو  انہیں اس خواب کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے کا یقین ہوگیا، چنانچہ نو ذوالحجہ کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس حقیقت کی معرفت حاصل ہونے کی بنا پر اس دن کو ” یومِ عرفہ“ کہا جاتا ہے۔  مذکورہ تفصیل سے واضح ہوگیا کہ اس دن کو صرف وقوفِ عرفہ کی بنا پر ہی نہیں، دیگر وجوہات کی بنا پر بھی ” یومِ عرفہ“کا نام دیا گیا ہے۔ اب چوں کہ ہمارے ملک اور سعودی عرب میں چاند کی رؤیت  میں عموماً فرق ہوتا ہے، لہذا روزہ، عیدین ودیگر عبادات کی طرح اس دن کے حوالے سے بھی ہمارے ملک میں  مقامی رؤیت کا اعتبار ہوگا، اور مقامی رؤیت کے اعتبار سے نو ذو الحجہ کی تاریخ ہی ”یومِ عرفہ ‘‘کہلائے گی، اور اسی دن عرفہ کا روزہ رکھا جائے گا۔

Comments