دین و دنیا چینل
June 6, 2025 at 07:35 AM
*حـجـاز کـی آنـدھـی ⛰️* *قـسـط نــمـبـر 86* *’’میں نے سُنا ہے کہ مسلمانوں کے پاس منجیقیں بھی ہیں۔‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ____ ’’یہ ایسا ہتھیار ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے ۔ نہ اس کا ہمارے پاس کوئی توڑ ہے۔‘‘* *’’ایک بات کہوں یزدی!‘‘ ____ پوران نے کہا ____ ’’ مسلمانوں کے پاس ایک اور ہتھیار بھی ہے جو ہمارے پاس نہیں۔‘‘* "وہ کون سا؟" ’’جذبہ!‘‘ ____ پوران نے کہا ___ ’’ہم مسلمانوں کو ڈاکو، قزاق، راہزن اور جانے کیا کیا کہتے ہیں لیکن ان میں لڑنے کا جذبہ اور فتح حاصل کرنے کا جو عزم ہے وہ اتنا مضبوط ہے کہ اسے ہمارے ہاتھی بھی نہیں توڑ سکے۔ ہماری فوج اس جذبے اور اس عزم سے محروم ہے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ مسلمان اس لڑائی کو عبادت سمجھتے ہیں …… لیکن اب وقت نہیں کہ ہم اپنی فوج میں یہ جذبہ پیدا کریں۔‘‘ ’’آہ!‘‘ ____ یزدگرد نے منہ چھت کی طرف کر کے آہ بھری اور کہا _____ ’’میں آج اپنے آباؤ اجداد کو کوستا ہوں جنہوں نے فوج میں جذبہ پیدا کرنے کے بجائے لالچ پیدا کیا۔ وفاداریوں کی قیمت ادا کی۔ جاگیریں تقسیم کیں۔ پھر فوج میں یہ صورتِ حال پیدا کر دی کہ جو بہادری سے لڑے گا اسے انعام ملے گا۔ ہمارے آباؤ اجداد نے درباری اور خوشامدی پیدا کیے اور درہم و دینار کی اور زر و جواہرات کی تھیلیاں تقسیم کیں۔ اس کا نتیجہ دیکھ لو کہ چند ہزار مسلمانوں نے ہماری ایک لاکھ بیس ہزار نفری کی فوج کو اس طرح خون میں نہلا دیا اور اس طرح بکھیر دیا جس طرح آندھی خس و خاشاک کو اُڑا کر کہیں سے کہیں پہنچا دیتی ہے۔ہمارے اپنے درباری اور خوشامدی جرنیلوں اور اُمراء نے جاگیرداروں نے دیکھا کہ عجم کا پرچم گر رہا ہے تو وہ سب عرب کے پرچم تلے جمع ہو گئے ہیں اور ان کے سپہ سالاروں کے آگے سجدے کر رہے ہیں …… میں تنہا رہ گیا ہوں ۔ بے بس اور مجبور ہو گیا ہوں۔ سوچتا ہوں کہ میں اس طوفان کو روک سکوں گا بھی یا نہیں۔‘‘ ’’ہاں یزدی!‘‘ ____ پوران نے کہا ___ ’’ہم اس طوفان کو روک لیں گے۔ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھو۔ بُہر شیر کو مضبوط کرو۔‘‘ دربان نے اندر آ کر اطلاع دی کہ باہر ایک محافظ دو لڑکیوں کو اپنے ساتھ لایا ہے اور وہ کہتا ہے کہ یہ یہودیوں کی لڑکیاں ہیں۔ ’’اُدھر بٹھاؤ۔‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ____ ’’میں آتا ہوں۔‘‘ وہ یزدگرد کا خاص کمرہ تھا۔ یہودیوں کی دونوں لڑکیاں اس کمرے میں بیٹھی ہوئی آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔ انہیں یہ تو معلوم تھا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک ہو گا۔ انہوں نے طے کر لیا تھا کہ وہ یزدگرد کے ساتھ کیا باتیں کریں گی۔ ’’ہم نے بادشاہ سے انتقام لینا ہے‘‘ ____ ایک لڑکی نے دوسری سے کہا ____ ’’اس نے ہمارے مذہبی پیشواؤں کی توہین کی ہے اور ہمارے بزرگوں کو اور سب لوگوں کو قید میں ڈال دیا ہے۔‘‘ ’’لیکن کس جُرم میں!‘‘ ____ دوسری لڑکی نے کہا ___ ’’ربی شمعون اور ابُوازمیر تو ان کیلئے کوئی عمل کر رہے تھے۔‘‘ ’’معلوم ہو جائے گا۔‘‘ ____ پہلی لڑکی نے کہا ____ ’’اتنے میں یزدگرد کمرے میں داخل ہوا۔دونوں لڑکیاں اُٹھیں اور فرش پر گھٹنے ٹیک کر جھک گئیں۔ ’’اُٹھو!‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ____ ’’اوپر ہو کر بیٹھ جاؤ……تم دونوں یہودی نسل کے ہیرے ہو۔ میں تمہارے حسن کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لیکن تمہارے مذہبی پیشواؤں نے مجھے جو دھوکہ دیا ہے اُس نے میرے دل میں یہودیوں کے خلاف نفرت پیدا کر دی ہے۔‘‘ ’’ہم خوش نصیب ہیں کہ آپ کے دربار تک ہمیں رسائی ملی ہے۔‘‘ ____ ایک لڑکی نے زیرِ لب تبسم سے کہا ____ ’’ہم نہیں جانتیں کہ ہمارے مذہبی پیشواؤں نے آپ کو کیا دھوکہ دیا ہے ۔.ہم مجبور لڑکیاں ہیں۔ ہم آپ کو کیا دھوکہ دے سکتی ہیں!‘‘ ’’ہمیں دھوکہ دینے والوں نے سزا پا لی ہے۔‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ____ ’’تمہارے سب سے بڑے راہب شمعون اور اس کے ساتھی کو مگرمچھوں نے کھا لیا ہے۔ شمعون نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ وہ ایسا جادو تیار کرے گا جو مسلمانوں کو تباہ و برباد کر دے گا اور فارس کے جو علاقے انہوں نے فتح کر لیے ہیں وہ ہمیں واپس مل جائیں گے۔ لیکن ہمیں پتا چلا کہ وہ ایک نوجوان لڑکی کو ساتھ رکھ کر بدکاری کرتے رہے اور کوئی جادو وغیرہ تیار نہیں کیا۔ مسلمانوں کو تباہ کرنے والے خود مگرمچھوں کی خوراک بن گئے اور وہ لڑکی ایک ماہ کے نوزائیدہ بچے کو اُٹھائے ہمارے پاس آ گئی۔ اس نے بتایا کہ شمعون اس کے ساتھ کیسا سلوک کرتا رہا تھا۔‘‘ ’’لیکن شہنشاہ!‘‘ ____ لڑکی نے کہا ____ ’’آپ نے اس کی سزا ان سب کو کیوں دی ہے جو ربی شمعون کو روکتے تھے کہ وہ اس کام میں ہاتھ نہ ڈالے کیونکہ سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہ ہو گا۔’’ تو اس کا مطلب یہ ہوا۔‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ____ ’’کہ تم جانتی ہو کہ شمعون جادو کر رہا تھا۔‘‘ ’’ہاں شہنشاہ! ‘‘ ____ دوسری لڑکی بولی ____ ’’ہم سب کچھ جانتی ہیں لیکن ہم بات کرنے سے ڈرتی ہیں۔ آپ ناراض ہو جائیں گے۔‘‘ ’’ہم سُننا چاہتے ہیں۔‘‘ ____ یزدگرد نے کہا ۔ ’’پھر یہ بات ہم سے سُنیں‘‘ ____ ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا _____ ’’آپ کے حکم سے جن یہودیوں کو قید خانے میں بند کر دیا گیا ہے ان میں سے تین چار ہی ہیں جنہیں معلوم تھا کہ ربی شمعون مسلمانوں کی تباہی کا کوئی بندوبست کر رہا ہے۔ ہمارے دو راہب اسے روکتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ جادو اتنا خطرناک ہے کہ یہ صحیح ہدف پر نہ گرا تو جادو کرنے والے کو ہی تباہ کر دے گا۔ لیکن ربی شمعون پورے وثوق سے کہتا تھا کہ اس کا جادو ناکام نہیں ہو گا۔ اب آپ سے پتا چلا ہے کہ ربی شمعون اور اس کے ساتھی ابو ازمیر کو مگرمچھوں نے کھا لیا ہے اور جس لڑکی کو جادو میں استعمال کیا جا رہا تھا وہ آپ کے پاس پہنچ گئی ہے تو ہمارے دوسرے بزرگوں کا یہ کہنا ٹھیک ثابت ہوا کہ یہ جادو چلانے والوں کو ہی ختم کر سکتا ہے۔‘‘ ’’اب ہمیں ایک اور خطرہ نظر آ رہا ہے۔‘‘ ____ دوسری لڑکی بولی ____ ’’وہ یہ کہ اس جادو کا اثر آپ کی سلطنت پر بھی بہت بُرا ہو گا۔ ہم نے اپنے راہب سے جو باتیں سُنی ہیں، ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مدائن اور بُہر شیر میں بہت قتل و غارت گری ہو گی اور اس کے بعد یہ دونوں شہر آپ کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔‘‘ ان دونوں لڑکیوں کے بولنے کا انداز اس قدر پُر اثر تھا کہ یزدگرد پر گھبراہٹ سی طاری ہو گئی اور وہ خوفزدگی کے عالم میں ان لڑکیوں کو دیکھنے کے سوا اور کچھ بھی نہ بولا ۔ لڑکیاں یہی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ’’آپ زندہ رہ سکتے ہیں۔‘‘ ____ ایک لڑکی نے کہا _____ ’’شہر کو بچانے کی کوشش کریں لیکن جوں ہی دیکھیں کہ یہ ممکن نہیں تو اپنے پورے خاندان کو ساتھ لے کر مدائن سے نکل جائیں اور کہیں پناہ لے کر اپنی فوج تیار کریں۔ پھر جوابی حملہ کریں۔ پھر آپ کو فتح حاصل ہو گی۔‘‘ ’’آپ ان بے گناہوں کو چھوڑ دیں شہنشاہ!‘‘ ____ دوسری لڑکی نے کہا ____ ’’کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی بد دُعائیں آپ کو وہ نقصان پہنچا دیں جس سے آپ بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ یزدگرد نوجوان تھا اور شہنشاہ بھی تھا اور وہ پریشان حال بھی تھا۔ اُس کے اعصاب پر اتنا زیادہ بوجھ تھا کہ اُسے کسی پَل چَین نہ آتا تھا۔ ان لڑکیوں کے حسن اور ناز و اندز نے اُس پر ایسا نشہ طاری کر دیا کہ اس کا ذہن فرار کے راستے پر آ گیا۔ رات بھر دونوں لڑکیاں اس کے ساتھ رہیں۔ صبح ہوئی تو اُس نے پہلا حکم یہ دیا کہ تمام یہودیوں کو رہا کر کے ان کے گھروں کو بھیج دیا جائے۔ ان لڑکیوں نے اس پر دوسرا اثر یہ چھوڑا کہ اس نے اپنی ماں اور پُوران کو یہ فیصلہ سُنایا کہ وہ بُہر شیر کو بچانے کی کوشش تو کرے گا اور یہ ممکن نہ ہو سکا تو وہ مدائن سے اپنے تمام خاندان کو ساتھ لے کر نکل جائے گا۔ مدائن کے آگے سلطنتِ فارس کے کچھ اور شہر اور قصبے ابھی فارس کی سلطنت میں ہی تھے۔ یزدگرد ان میں سے کسی ایک میں جا سکتا تھا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ عنہ بُہر شیر کو محاصرے میں لئے ہوئے تھے۔ لیکن جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ یہ محاصرہ مکمل نہیں تھا کیونکہ ایک طرف دجلہ بہہ رہا تھا اور اُس طرف شہر کی چوڑائی خاصی زیادہ تھی۔ شہر کی دیوار پر تیر انداز اور برچھیاں پھینکنے والے اس طرح کھڑے تھے جیسے دیوار کے اوپر ایک انسانی دیوار کھڑی ہو۔مسلمان قریب جانے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔ سعد رضی اللّٰہ عنہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کو روز بروز محاذ کی خبریں پہنچا رہے تھے۔ انہوں نے بُہر شیر کو جب محاصرے میں لے لیا تھا تو اُسی روز امیر المومنین رضی اللّٰہ عنہ کو پیغام بھیجا تھا۔ جس وقت مدائن میں جادو کے ذریعے مسلمانوں کی تباہی کی کوششیں ہو رہی تھیں ، اُس وقت مدینہ سے امیر المومنین عمر رضی اللّٰہ عنہ کا پیغام آیا تھا جس میں لکھا تھا : ’’……اور تم نے دیکھ لیا ہے کہ ﷲ کی راہ میں خون کے نذرانے دینے والوں کو ﷲ مایوس نہیں کرتا۔ مدینہ میں اور عرب میں وہ کون سا مسلمان ہو گا جو تمہاری فتح و کامرانی کیلئے دُعا نہیں کرتا ہو گا۔ تمہارا اتنی خطرناک بیماری سے اُٹھنا اور اُٹھ کر لڑنا اور اتنی دُور تک پہنچ جانا اس حقیقت کی دلیل ہے کہ جو ﷲ کے ساتھ اپنا وعدہ نبھاتا ہے اس کیلئے ﷲ بھی اپنا وعدہ پورا کرتا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ تمہارے اور باقی سب مجاہدین کے جسموں کا کیا حال ہو چکا ہو گا۔ لیکن روح کی طاقت اتنی بڑی طاقت ہے کہ وہ مُردہ جسم کو بھی اُٹھا دیا کرتی ہے …… تم فارس کے دروازے پر پہنچ گئے ہو۔ آتش پرست تمہیں آسانی سے اس دروازے میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ اب تمہیں عقل سے زیادہ کام لینا ہو گا۔ تم اس مقام پر پہنچ گئے ہو جہاں اپنی قوت کا آخری ذرہ بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اس جنگ میں تمہارا یہ پہلا محاصرہ ہے۔ اب تم منجیقیں استعمال کرو۔ شہر پر اتنے پتھر برساؤ کہ شہر پتھروں میں دب جائے۔ ہو سکتا ہے کہ دُشمن باہر آ کر تم پر حملہ کرے۔ اس صورت میں اپنے عقب کا خیال رکھنا۔ جن لوگوں کو تم نے رہا کیا تھا وہ تمہارے لیے خطرہ بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی تمہیں دھوکہ دے تو اسے جینے کے حق سے محروم کر دینا…… تم نے عورتوں اور بچوں کو بہت دُور پیچھے چھوڑ دیا ہے ، انہیں اتنی دُور نہ رکھو ۔ انہیں اپنے قریب لے جاؤ۔‘‘ محاصرے میں ڈیڑھ دو مہینے گزر چکے تھے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ شہر کا دفاع بہت مضبوط تھا اور دیوار میں شگاف ڈالنے کیلئے دیوار کے قریب جانا خودکشی کے برابر تھا۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ عنہ اتنا وقت حاصل کرنا چاہتے تھے کہ زخمی مجاہدین صحت یاب ہو جائیں۔ ان ڈیڑھ دو مہینوں میں بیشتر زخمی لڑنے کے قابل ہو گئے تھے۔ امیر المومنین عمر رضی اللّٰہ عنہ کا پیغام ملتے ہی سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے لشکر کو حکم دیا کہ منجیقوں کیلئے پتھر اکٹھے کر لیے جائیں۔ تقریباً آدھا لشکر محاصرے میں رہا اور باقی آدھا پتھر اکٹھے کرنے کیلئے بکھر گیا۔ قریبی بستیوں میں رہنے والے لوگوں نے جب دیکھا کہ مجاہدین پتھر اکٹھے کر رہے ہیں ، تو وہ سب باہر آ گئے اور پتھر اکٹھے کرنے کیلئے اِدھر اُدھر بکھر گئے۔ وہ بیل گاڑیاں اور گھوڑا گاڑیاں بھی لے آئے تھے۔ ایک ہی دن میں انہوں نے پتھروں کے انبار اکٹھے کر لئے۔ اُدھر مدائن سے بُہر شیرکو ہر طرح کی مدد مل رہی تھی۔ پُوران بُہر شیر جا کر وہاں کے لوگوں کو جوشیلی تقریروں سے بھڑکاتی اور اکساتی رہتی تھی۔ شہر کے لوگوں نے جب دیکھا کہ فوج ان کے ساتھ ہے اور فوج کا جذبہ بھی عروج پر ہے اور مدائن سے ضرورت کی ہر چیز آ رہی ہے تو لوگوں کا جذبہ بھی بڑھ گیا اور جوش و خروش سے اپنی فوج کے دوش بدوش شہر کے دفاع میں سینہ سپر ہو گئے۔ ایک دو دنوں بعد اچانک شہر پر پتھر گرنے لگے۔ چونکہ دیوار پر تیر انداز اور برچھیاں پھینکنے والے کھڑے تھے اور انہیں توقع نہیں تھی کہ پتھر آئیں گے۔ اس لئے پہلے پتھر ان فوجیوں میں سے کئی ایک کو لگے۔ ان میں سے بعض صرف زخمی ہوئے اور بعض مارے گئے۔ انہیں حکم دیا گیا کہ وہ دیوار پر کھڑے نہ ہوں بلکہ باہر بیٹھ کر دیکھتے رہیں۔ منجیقیں ان کیلئے عجیب اور انوکھا ہتھیار تھا۔ جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یزدگرد کو اطلاع ملی تو وہ اپنے محافظ دستے کے ساتھ دوڑا آیا اور پل سے بُہر شیر پہنچا۔ یہ منجیقیں چھوٹی تھیں اس لئے ان سے چھوٹے سائز کے پتھر پھینکے جاتے تھے۔ یزدگرد نے شہر پر پتھر گرتے دیکھے تو اس نے حکم دیا کہ لوگ گھروں کے اندر رہیں۔ یزدگرد نے دیوار پر جا کر منجیقیں دیکھیں۔ ان کا اس کے پاس کوئی توڑ نہیں تھا۔ اس نے شہر کے جرنیل اور دیگر حاکموں کو بلایا۔ مسئلہ یہ زیرِ بحث آیا کہ منجیقوں کو کس طرح بیکار کیا جائے؟ ’’اس کا ایک ہی طریقہ ہے۔‘‘ ____ شہر کے جرنیل نے کہا ___ ’’کچھ نفری باہر بھیجی جائے جو مسلمانوں پر اس جگہ شدید حملہ کرے جس جگہ کوئی ایک منجیق ہو۔ شدید حملے سے مسلمان منجیق کو گھسیٹ کر نہیں لے جا سکیں گے۔ اسے ہمارے آدمی گھسیٹ کر شہر میں لے آئیں گے۔ اسے دیکھ کر ہم اسی طرح کی منجیقیں بنا لیں گے۔‘‘ *==== ( ان شآءاللہ جاری ہے )* کاپی
❤️ 🤲 4

Comments