Baloch Yakjehti Committee (BYC)
Baloch Yakjehti Committee (BYC)
June 7, 2025 at 08:27 AM
عید کی خوشیاں اور غمِ بلوچ بلوچ راج اپنی زندگیوں کا جائزہ لیجیے اور اس میں جاری ریاستی جبر کو تلاش کیجیے۔ خود سے سوال کیجیے کہ آپ اس جبر کا شکار کیوں ہیں؟ آئے روز آپ کے اردگرد یا آپ کے گھروں سے آپ کے پیاروں کو پاکستانی فوج جبری طور پر لاپتہ کیوں کر رہی ہے؟ کیوں آپ کو سڑکوں پر، اپنے گھروں یا سفر کے دوران فوجی چوکیوں پر روکا جاتا ہے؟ کیوں آپ کی زندگی میں مسلسل غموں کا طوفان برپا کیا جا رہا ہے؟ اپنی قوم کے ان افراد کے بارے میں سوچیے جن کے گھروں میں آدھی رات کو، قانون کی پروا کیے بغیر، پاکستانی فوجی گھس آتے ہیں۔ وہ توڑ پھوڑ کرتے ہیں، نوجوانوں کو اغوا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور جب گھر والے مزاحمت کرتے ہیں تو اندھا دھند فائرنگ کرتے ہیں۔ اس دوران عورتوں، بچوں اور بزرگوں بدترین تشدد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آواران میں ایک بلوچ نوجوان کو شہید کرنے کے بعد، اگلی ہی رات پاکستانی فوج دوبارہ اس کے گھر آتی ہے اور وہاں موجود سات سالہ بچے کو بھی جبری طور پر لاپتہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ آج دنیا میں بچے ہر جنگ میں محفوظ مانے جاتے ہیں، لیکن بلوچستان اور فلسطین میں ایسا نہیں۔ یہاں معصوم بچوں کو بھی اغوا، تشدد اور قتل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ باشعور بلوچ راج قلات شیخھڑی کے ان مظلوم عوام کے بارے میں سوچیں جن کے گھروں کو مسمار کر کے انہیں کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا۔ ماجبین کے بارے میں بھی سوچیے، جس کے بھائی یونس کو جب جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تو گھر والوں نے اسے اطلاع نہ دی تاکہ وہ پریشان نہ ہو۔ لیکن چار دن بعد وہی فوجی ماجبین کو بھی ہاسٹل سے اغوا کر لیتے ہیں۔ آپ خود سے سوال کریں: کیا آپ واقعی محفوظ ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ آپ کسی بھی حال میں، کسی بھی جگہ محفوظ نہیں ہیں، کیونکہ آپ بلوچ ہیں۔ ریاستِ پاکستان کی نظر میں بلوچ غلام ہیں، اسی لیے آپ ہر وقت جبر کے سائے میں زندہ ہیں۔ اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس خاندان سے ہیں، مرد ہیں یا عورت، بوڑھے ہیں یا بچے، معذور ہیں یا صحت مند، پاکستانی فوج کسی کو نہیں بخشتی، کیونکہ نہ ان کے پاس اخلاق ہے، نہ ایمان، اور نہ قانون کا خوف۔ ان حالات میں ہمارے لیے کون ہے؟ ہمیں اس صورتحال سے کون نکال سکتا ہے؟ ان سوالات کے جواب کے لیے ان قوموں کی تاریخ کا مطالعہ کریں جو ایسے ہی جبر کا شکار تھیں اور جنہوں نے غلامی سے نجات حاصل کی۔ ہمیں ان سے سیکھنا ہوگا کہ انہوں نے خود جدوجہد کی، کسی امداد یا انتظار کے بغیر، ظلم کے خلاف کھڑے ہوئے اور کامیابی حاصل کی۔ آج اگرچہ ہمارے قومی رہنما قید میں ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جدوجہد رک جائے۔ ہر بلوچ پر فرض ہے کہ وہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرے۔ یہ نہ صرف ہمارا قانونی حق ہے بلکہ قومی اور اخلاقی فرض بھی ہے۔ جو لوگ آج آواز اٹھا رہے ہیں، ان کی حمایت کیجیے، ان کی آواز کو دبنے نہ دیجیے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کا کردار اسی لیے ہے کہ ہم سب کی آوازیں ایک ہو سکیں، ہماری طاقت ایک جگہ مجتمع ہو۔ ایک فرد، ایک قبیلہ یا ایک گاؤں اس ظلم کا خاتمہ نہیں کر سکتا، اس کے لیے پوری قوم کو یکجا ہونا ہوگا۔ یکجہتی کا مطلب صرف ایک جگہ جمع ہونا نہیں، بلکہ شعوری اور فکری طور پر ایک ہونا ہے۔ ہمیں تعلیم، تنظیم اور شعور کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اس جبر کے نظام کو شکست دینا ہوگا۔ قابلِ احترام بلوچ راج آج عید کا دن ہے، یہ دن خوشی کا دن ہونا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے آج بھی ہماری بلوچ قوم کی اکثریت عید کا دن غم اور اذیت کے سائے میں گزار رہی ہے۔ ان کے پیارے جبری طور پر لاپتہ ہیں، شہید کیے جا چکے ہیں، یا روزانہ کی بنیاد پر دھمکیوں اور ہراسانی کا سامنا کر رہے ہیں۔ آج آپ پر فرض ہے کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ شہداء کے گھروں پر جائیں، جبری گمشدہ افراد کے خاندانوں سے ملیں، ان کا حوصلہ بڑھائیں، ان کی آواز بنیں۔ اپنے بچوں کو ساتھ لے جائیں اور انہیں بتائیں کہ ہماری قوم کس اذیت سے گزر رہی ہے، اور کون اس کا ذمہ دار ہے۔ تاکہ یہی بچے کل حق کے ساتھ کھڑے ہو سکیں، اور ظالموں کے آلہ کار نہ بنیں۔ عید کا دن صرف خوشیاں منانے کا نہیں، بلکہ خوشیاں بانٹنے کا دن بھی ہے۔ ان گھروں میں جائیے جہاں ظلم ہو رہا ہے، اور اپنی قوم کو آگاہ کیجیے۔ یاد رکھیں، دشمنوں کے ساتھ ہمارے کچھ اپنے بھی شامل ہیں، جو چند پیسوں کے لیے ظلم کا ساتھ دے رہے ہیں، اپنی بہنوں کے دوپٹے کھینچ رہے ہیں، اور ماؤں کو خون کے آنسو رلا رہے ہیں۔ یہ سب اس لیے ممکن ہو رہا ہے کہ ہم نے خاموشی اختیار کی ہے۔ ہم ان بلوچوں کا سوشل باہیکاٹ کرنا چاہیے جو دشمن کے ساتھ مل کر اس جبر اور بربریت میں اپنا حصے کا کردار ادا کررہے ہیں، ان کے منفی کردار خلاف اپنے گھروں اور محلوں میں بات کرنی چاہئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ظالموں کو پہچانیں، ان کا مقابلہ کریں، اپنی نسل کو یہ سکھائیں کہ وہ کبھی ظلم کا ساتھ نہ دیں، کیونکہ جو جبر آج ہمارے ہمسایہ کے ساتھ ہو رہا ہے، کل وہ ہمارے گھروں تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ کل آپ کی بیٹی بھی لاپتہ ہو سکتی ہے، آپ کا بیٹا بھی جعلی مقابلے میں مارا جا سکتا ہے۔ آئیے، ہم مل کر آواز بلند کریں کہ یہ جبر نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی بھی ہے۔ دینِ اسلام سمیت ہر مہذب معاشرہ ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی تلقین کرتا ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ باطل کتنا بھی طاقتور ہو، ایک دن وہ حق کے سامنے شکست کھائے گا۔ آئیں، آج ہی ہم حق کے ساتھ کھڑے ہوں۔ #eiduladha #stopbalochgenocide

Comments