دور حاضر کے فتنے
May 22, 2025 at 03:26 AM
⚔️ *دنیا کا خوفناک ترین طیارہ پاک فضائیہ کا حصہ بنے گا۔*⚔️
تحریرمحمد آصف سردار
دو مئی 2011 کی رات جب پاکستان نے پہلی بار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا سامنا کیا۔ دو مئی 2011 کی رات تاریخ کا وہ لمحہ تھا جب امریکی نیوی سیلز نے ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا۔ یہ آپریشن غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ امریکی ہیلی کاپٹرز جن میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے، مگر پاکستانی ریڈار سسٹمز انہیں شناخت نہ کر سکے۔ کیونکہ یہی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی شان ہے کہ اسے عام ریڈار پکڑ ہی نہیں سکتے۔
آپریشن میں استعمال ہونے والے دو ہیلی کاپٹروں میں سے ایک واپسی کے وقت کمپاؤنڈ کی دیوار سے ٹکرا کر ناقابلِ پرواز ہو گیا۔ امریکی فورسز نے اسے وہیں ایک دھماکے کے ذریعے تباہ کرنے کی کوشش کی، مگر ہیلی کاپٹر مکمل طور پر تباہ نہ ہو سکا۔ اس کے کئی اہم حصے کہ جن سے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی بارے جانکاری مل سکے محفوظ رہ گئے جنہیں پاکستان نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
امریکی ذرائع اور ماہرین آج بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ پاکستان نے نہ صرف ان پرزوں کا بغور مطالعہ کیا بلکہ اُنہیں چین کے حوالے بھی کیا تاکہ وہ بھی اس ٹیکنالوجی کو سمجھ کر اس پر تحقیق کر سکیں۔ یہی وہ بنیاد بنی جس پر چین اور پاکستان نے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایا، اور بعد ازاں چین نے J-35 جیسے جدید لڑاکا طیارے تیار کیے جن میں اسٹیلتھ خصوصیات شامل ہیں۔
یہ واقعہ پاکستان کے لیے پہلی بار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی عملی شکل میں نمودار ہوا، اور یہیں سے اس پر تحقیق اور ترقی کا آغاز بھی ہوا۔ حالیہ پاکستانی جنگی کارکردگی و پاکستانی تعاون کے باعث چین نے اسی سال پاکستان کو اپنا جدید ترین جہاز J35 دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اور پاکستانی پائلیٹس چین میں اس کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان نے اگرچہ 40 طیاروں کی ڈیل کی ہے تاہم دسمبر تک چند طیارے پاکستان پہنچ جائیں گے۔
یاد رہے انڈیا کے پاس ابھی تک اس لیول کا کوئی جہاز نہیں تاہم اگر اس نے امریکا سے ایف 35 لیا بھی تو انشاء اللہ ہمارے پائلٹس جے 35 سے ہی اس جہاز کا بھی رافیل والا حال کریں گے۔ آئیں ہم جے 35 کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔
یہ پاکستان کا پہلا ڈبل انجن ، جنوبی ایشیا کا پہلا اسٹیلتھ ففتھ جنریشن سنگل سیٹر، صف اول ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہو گا جو امریکی ففتھ جنریشن F-35 کے میک 1.6 رفتار کے حامل طیارے سے بھی اسپیڈ میں تیز تر یعنی 2.2 میک رفتار میں 8 ٹن بارود اٹھا کر اندرونی فیول ٹینک کو استعمال کرتے 1350 کلومیٹر کے دائرے میں 52 ہزار فٹ کی اونچائی پر پرواز کرسکتا ہے ۔
( جاری ہے )