دور حاضر کے فتنے
May 22, 2025 at 03:27 AM
⚔️ *بقیہ: دنیا کا خوفناک ترین طیارہ پاک فضائیہ کا حصہ بنے گا۔*⚔️
یہ جدید ترین WS-21 انجنوں سے لیس 70 ملین ڈالر پر مشتمل طیارہ مدمقابل کسی بھی دشمن ففتھ جنریشن کو ناشتے میں نگلنے کی سکت رکھتا ہے ۔ امریکی اسے اڑتا درندہ اور مغرب اسے فضائی وحشی پکارتے ہیں کیونکہ چینی بھائیوں نے یہ طیارہ مشرق بعید میں جنگی محاذ پر ممکنہ جنگ کے پیش نظر امریکی ففتھ جنریشن F-35 کو مدنظر رکھ کر بہتر کرکے بنایا ہے ۔ J-35 میں نصب AESA ریڈار J-20 کے ہم پلہ IRBS-E ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو 400 کلومیٹر رینج تک ہدف کو ٹریک کرسکتا ہے ۔
یعنی بآسانی PL-17 ( رینج 400-600 کلومیٹر ) ائیر ٹو ائیر میزائل کے ذریعے دشمن کے اواکس اور ائیر ریفیولر ٹینکر کو J-35 کے اپنے ذاتی و ساتھی اواکس ریڈار کے مدد سے ہٹ کرسکتا ہے ۔ جہاز کا ریڈار کراس سیکشن رینج فقط 0.1 میٹر ہے جبکہ F-35 کا 0.1 اور F-16 کا 4 میٹر ہے اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں اس اسٹیلتھ جہاز کو روکنا دیکھنا پکڑنا ناممکن ہے یہ بھارتی S-400 کی موجودگی میں لاہور سے دہلی 390 کلومیٹر تک ملکی حدود میں رہتے موت کا ننگا ناچ دیکھا سکتا ہے جبکہ دہلی تک دو بار بآسانی کفن فروخت کرکے آسکتا ہے ۔
جہاز کے اسٹیلتھ موڈ ورژن یعنی انٹرنل بے میں 6 ائیر ٹو ائیر PL-15 میزائل نصب ہوتے ہیں اور باہر دونوں پروں پر تین تین عدد ہارڈ پوائنٹس کے ساتھ 6 میزائل یعنی فضائی جنگ میں یہ بیک وقت 12 میزائلوں کے ہمراہ اکیلا کسی بھی دشمن طیارے کو پاکستانی سرحد سے 200 کلومیٹر دور رہنے پر مجبور رکھتے ہوئے بفر زون قائم کرسکتا ہے اور باہر تین عدد ہارڈ پوائنٹس پر چھے PL-17 میزائلوں کو اٹھانے سے 400 کلومیٹر رینج دہلی پر پاکستان میں رہتے دشمن پر نو فلائی زون کا راج قائم کیا جاسکتا ہے۔ چین نے پاکستان کو PL-15 میزائل ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت مقامی تیار کرنے کی سہولت فراہم کردی ہے البتہ J-35 میں فولڈنگ ونگ PL-15 نصب ہوتے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کے جہاز کا انٹرنل بم کی وسعت J-20 کے انٹرنل بم کیری کرنے کے مساوی ہے ۔
پاکستان کے پاس 40 عدد J-35 طیاروں پر 12 عدد ائیر ٹو ائیر PL-15 میزائل کا مطلب ہے 480 بھارتی طیاروں کو نگلنے کا مکمل سامان اور 40 عدد J-35 پر 6 عدد PL-17 میزائلوں کا مطلب ہے سنگل فضائی جھڑپ میں 400 کلومیٹر رینج تک 240 بھارتی طیارے کو مارنے کا مکمل سامان تیار ہے۔
جہاز میں IRST سسٹم بھی نصب ہے جس کے تحت دشمن کو ہیٹ سیکنگ میزائل سے ریڈار آف کرکے بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ آپ جان کر حیرت زدہ ہوں گے امریکہ نے اپنے مایہ ناز F-22 طیارے میں IRST ابھی پچھلے سال نصب کیا ہے ۔ مزید ہمارا اسٹیلتھ طیارہ فضا میں اڑتے HMD ہیلمٹ کے ساتھ الیکٹرو آپٹیکل ٹارگٹنگ سسٹم سے حاصل لائیو ویڈیو کیمرے کی بدولت ڈرونز و میزائل سے بھی ڈیٹا لنک کمیونیکیشن کرسکتا ہے اور اپنے مرضی سے کنٹرول کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔ اس طیارے کو اڑنے کیلئے رن وے کا فقط مختصر 450 میٹر حصہ کافی ہے اور جدید ترین سینسرز و فضا سے فضا میں ایندھن بھرنے کی صلاحیت کے ساتھ یہ طیارہ الیکٹرانک وارفیئر سوٹ سے بھی لیس ہے جس سے دشمن ہمارے طیارے کے سگنل جام یا مداخلت نہیں کرسکتا ۔ J-35 طیارہ اینٹی میرین رول میں 500 کلومیٹر فاصلے پر YJ-12 اینٹی شپ سپر سونک کروز میزائل فائر کرسکتا ہے جو کسی بھی طیارہ بردار بحری جہاز کو ڈبونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاؤہ مقامی و چینی ساختہ فضا سے فضا ، فضا سے زمین ، فضا سے سمندر پر مار کرنے والے ہتھیار نصب کرسکتا ہے
پاکستان فی الوقت ایسے 40 طیارے چین سے حاصل کر رہا ہے جو ایٹمی بم بھی فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور چین ان طیاروں کو JF-17 کے مانند ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت فراہم کر رہا ہے جس کے بعد پاک فضائیہ دشمن بھارت پر اگلے 14 سالوں کی برتری حاصل کرلے گا۔
*انشاء اللہ۔*
❤️
1