دور حاضر کے فتنے
May 30, 2025 at 02:58 PM
*طارق جمیل صاحب کے نام* ۔ ✨✨✨✨✨✨✨✨✨ تبلیغی جماعت سے وابستہ اور تبلیغ ہی کی برکت سے شہرت کے بام عروج تک پہنچنے والے موثر گفتگو کے حوالے سے اپنی شناخت اور پہچان بنانے والے مولانا محمد طارق جمیل صاحب کا ایک وائس میسج بہت زیادہ وائرل ہے جس میں وہ اپنی ذات کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بہت زیادہ ازردہ اور رنجیدہ پائے جا رہے ہیں اپنی گفتگو میں وہ خدائی نظام کا بار بار حوالہ دیتے رہے۔ مثلا کہ قریشی صاحبان تھے پھر خدائی نظام چلا تو انہیں سائیڈ پہ کر دیا گیا پھر فلاں حضرات ائے انہوں نے زیادتیاں کیں، خدائی نظام چلا تو اج وہ بھی سائیڈ پر ہیں۔ اب تم لوگ مجھ سے زیادتی کر رہے ہو خدائی نظام پھر چلے گا اور کل تم بھی سائیڈ پر کر دیے جاؤ گے وغیرہ وغیرہ۔ یقینا جب جس شخص نے کسی میدان میں اپنی زندگی کی تمام بہاریں گزار دی ہوں ، جوانی کا سارا زور اور قوت صرف کر دی ہو، کسی کام کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہو۔۔۔۔ اس سے یوں سائیڈ لائن لگا دیا جائے تو دکھ ضرور ہوتا ہے۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے متعلق اللہ کی ذات بہت غیور ہے ۔ جب اپ دشمن صحابہ سے معانقہ کریں۔۔۔! ان کی پیشانیوں کو بوسے دیں۔۔۔۔! اور ان سے دستار بندی کروانے کو اپنے لیے اعزاز کے طور پر پیش کریں۔۔۔! اور لوگ آپ کے اس عمل کو حجت کے طور پر پیش کریں کہ اگر فلاں کافر ہوتا تو فلاں کیوں گلے ملتا ،؟ تو پھر خدائی نظام ضرور حرکت میں اتا ہے۔۔۔۔۔۔۔! مگر افسوس یہ ہے کہ آپ اب بھی اسے اپنی ناقدری گردان رہے ہیں اور اپنی کوتاہیوں پر نظر ثانی کرنے کی زحمت نہیں فرما رہے۔ کیا آپ کو یاد ہے ؟؟؟؟؟؟ کہ آپ گلگت اجتماع کے موقع پر وہاں شیعہ مکتبہ فکر کے عبادت خانے میں گئے اور اپ نے یہ بیان کیا کہ " میں نے اپنے بزرگوں کی کتابوں میں کہیں نہیں پڑھا کہ سب صحابہ کفر ہے" یعنی وہ فرقہ کہ صحابہ کرام پر تبرا جن کا مذہبی شعار ہے، آپ انہیں مزید ابھار رہے ہیں کہ تم صحابہ کرام پر سب کو شتم کرتے رہو ۔ہم اس وجہ سے تمہیں کافر نہیں کہیں گے۔ امام اہل سنت استاد محترم علامہ علی شیر حیدری شہید رحمۃ اللہ علیہ نے اس حوالے سے رابطہ کر کے اپ کو متنبہ فرمایا کہ اپ کس طرف چل رہے ہیں.؟ (وہ رابطہ کیسے ہوا یہ ایک الگ کہانی ہے) اپ جامعہ حیدریہ تشریف لائے اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور حضرت کے کہنے پر مسجد عائشہ فیصل اباد کے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ توہین صحابہ کفر ہے اور یہ بھی بتایا کہ اس معاملے کی نشاندہی علامہ علی شیر حیدری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی۔ مگر حضرت کی شہادت کے بعد اب دوبارہ اسی ڈگر پہ چل پڑے۔۔۔۔۔ کیا آپ کو یاد ہے ؟؟؟؟ دفاع صحابہ سے وابستہ ایک جماعت کا وفد مولانا اشرف طاہر صاحب کی قیادت میں فیصل اباد میں آپ سے ملاقات کے لیے آیا ۔ اور اس حوالے سے اپ کی جانب سے جانب سے کیے گئے غلط اقدامات کی نشاندہی کی ،اور آپ سے مطالبہ کیا کہ آپ ویڈیو بیان میں ان باتوں سے رجوع کریں۔ اپ نے اپنی غلطی تسلیم کی، ائندہ نہ دہرانے کا وعدہ فرمایا، لیکن ویڈیو بیان سے معذرت کر لی کہ میری کچھ مجبوریاں ہیں ،جن کی وجہ سے میں ویڈیو بیان نہیں دے سکتا ۔ البتہ اپ سے یہ وعدہ ہے کہ ائندہ کوئی ایسا طرز عمل اپ نہیں دیکھیں گے۔۔۔! وہ حضرات مطمئن ہو کر چلے گئے اور اپ دوبارہ اسی ڈگر پہ چل پڑے۔ کیا آپ کو یاد ہے ؟؟؟؟ اپ کی بعض باتوں پر مفتی محمد زر ولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے نکیر فرمائی ،اپ کراچی جا کر ان سے ملے اور آپ نے کہا کہ اس حوالے سے میرے پاس تحقیق نہیں تھی۔ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے اعزاز و اکرام کے ساتھ اپنے جامعہ میں اپ کا بیان کروایا ،اپ کی تائید میں بیان دیا۔ لیکن جانے کے کچھ عرصے بعد اپ پھر اسی ڈگر پہ چل پڑے۔ تو انہوں نے اپ کو "زندیق" قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب اسے متنبہ کیا جائے تو کہتا ہے غلطی ہو گئی ، ائندہ نہیں ہوگا ۔ اور پھر دوبارہ وہی حرکتیں شروع کر دیتا ہے؟ کیا آپ کو یاد ہے ؟؟ کہ اپ نے حضرت یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کی گستاخی کی تھی ۔شدید رد عمل انے کے بعد بجائے کھلے لفظوں میں معافی مانگنے کے الٹا حوالہ جات پیش کرنے شروع کر دیے اور آدھی بات گول کر گئے۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ دفاع صحابہ سے وابستہ ایک جماعت کے شہید لیڈر کے صاحبزادے نے تکفیر الروافض کے حوالے سے مفتیان کرام کے فتاوی جات اپ کی خدمت میں پیش کیے تھے ۔ کیا آپ کو یاد ہے.... ؟ کہ بیرون ملک اپ خطاب فرما رہے تھے کچھ شیعہ علماء اپ کے بیان میں ائے تو اپ نے فرمایا کہ دین کے اصل وارث یہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔! اس پر جب تنقید ہوئی تو اپ نے صفائیاں شروع کر دیں۔ کیا آپ کو یاد ہے ؟ کہ اپ نے اسلام اباد اجتماع میں بیان کرتے ہوئے اپنے استاد کا واقعہ بیان کیا کہ کسی شہر میں جنازے میں شرکت کے لیے گئے تو مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ مگر سب سے زیادہ جس نے خوشی کا اظہار کیا تو وہ اہل تشیع تھے۔۔۔۔۔! انہوں نے کہا کہ " لوگ ہمیں کافر سمجھتے ہیں اور آپ ہم سے ملاقات کے لیے ائے ہیں, یہ ہمارے لیے بہت خوشی کی بات ہے" تو جواب میں انہیں بتایا گیا کہ اپ کو کون کافر کہہ سکتا ہے ؟؟؟؟ اس واقعے کے بیان کے بعد آپ نے کہا کہ جس کی تربیت ایسے ہوئی ہو وہ کیسے کسی کو کافر قرار دے گا؟؟ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ صحابہ کرام کا صریح گستاخ طالب جوہری جب بیمار ہوا تو اپ اس کی عیادت کے لیے اس کے گھر تشریف لے گئے اور بڑے ہی مودب ہو کر اسے چرنوں میں بیٹھا ہے اور اس سے ملاقات کو اپنے لیے فخر اور اعزاز سمجھا۔۔۔۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔۔؟؟ کہ صحابہ کرام پر کھلے عام تنقید سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر تبرا اور اسلاف کی ہڈیاں نوچنے والا جہلم کا مرزا جونیئر جب اپ سے ملاقات کے لیے فیصل اباد ایا تو اپ نے گلے بھی لگایا اور پیشانی بھی چومی ۔ اور یوں آپ نے اس کی حوصلہ افزائی فرمائی ۔ (گر جب اس نے اپ کے بیان کردہ حوالہ جات اور واقعات پر زبان دراز کرنی شروع کی تو اپ سے ہضم نہ ہوا. جب تک وہ صحابہ کرام پر تنقید کرتا رہا تو اپ کی نظر میں حب اہل بیت کی وجہ سے قابل عزت و احترام تھا) کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔۔؟ فیصل آباد کے ایک پیر لاثانی سرکار کے نام سے مشہور ہوئے جو جبرائیل کے کان کھینچتے تھے، جو فرشتوں کو ڈانٹتے تھے، جس کے پاس روضہ رسول سے دی گئی خزانوں کی چابیاں تھیں۔ علماء نے اس زبان دراز کی تکفیر کی ۔ اس پر کسی نے حملہ کیا تو اس کی عیادت کے لیے آپ ہسپتال پہنچ گئے اور اس کے ایمان کی گواہی دی۔۔۔۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ قران کریم میں موجود "شجرۃ خبیثہ" کے لفظ کی تفسیر حضرت امیر معاویہ (العیاذ باللہ)سے کرنے والے ملعون شہنشاہ نقوی کو کھلے دل سے باہر کھلا کر گلے ملتے رہے۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔۔؟ کہ اپ اکابر کی صدیوں کی تحقیقات کو چٹکی میں نظر انداز کرتے رہے ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ زانی اور زانیہ کا نکاح علی الاعلان پڑھا کر اس پر فخر کرتے رہے ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ "وحدت ادیان" کی طرح "وحدت امت" کا نعرہ لگا کر شیعہ سنی تفریق کے خاتمے کی دعوت دیتے رہے ہیں. کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ آپ ایک بیان میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حضرت فاطمہ کی تشریف اوری اور وراثت کے مطالبے کا ذکر کر کے ان کی ناراضگی کا تذکرہ کیا۔ مگر اہل سنت کے اصل عقیدے اور نظریے کی وضاحت نہیں کی اور اپنے اس طرز عمل سے روافض کے نظریے کو تقویت پہنچائی۔ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ آپ نے ایک بیان میں وصال نبوت کے بعد بیعت کے معاملے میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ناراضگی کا ذکر کیا۔ اور معذرت نہ بتائی۔۔۔۔۔! اس طرح اپ نے کس کے نظریے کو تقویت پہنچائی؟؟ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ ابھی تو آپ اپنے وائس میسج میں حضرت حاجی صاحب کا ذکر کرتے ہوئے" کشف کے صحیفے" کا طنزیہ ذکر کر رہے ہیں۔ ایک وقت وہ بھی تھا کہ حاجی صاحب کے لیے آپ صدیق اکبر کی مثالیں دیا کرتے تھے، کیا امت میں کسی کا مقام سمجھانے کے لیے صدیق اکبر سے تشبیہ دی جا سکتی ہے؟ کیا آپ کو یاد ہے ۔۔۔۔؟ کہ معصوم اور محفوظ ہونے کے معاملے میں امت کی طے شدہ تعریف کو رد کر کے اپنے طلباء کو یہ سمجھاتے رہے ہیں کہ عصمت اور حفاظت ایک ہی چیز ہے ۔ اس طرح اپ نے کس کے نظریے کو تقویت پہنچائی؟ اپ ایک عام فرد نہیں تھے ،دین سے وابستگی نے آپ کو ایک مذہبی شناخت دے رکھی تھی، ہر طبقہ سے وابستہ افراد آپ کو ایک معتبر عالم دین کے روپ میں جانتے اور پہچانتے تھے، اپ کا یہ غلط طرز عمل بہت سوں کی گمراہی کا سبب بنا اور بہت سے گمراہ فرقوں نے اپ کے طرز عمل کو اپنے لیے دلیل کے طور پر پیش کیا ۔ لیکن جب اہل حق نے اس پر آپ کو متوجہ کرنے کی کوشش کی تو آپ ایک دم بھولے بن گئے ، لاعلمی کا اظہار کرنا شروع کر دیا ، ائندہ نہ کرنے کی یقین دہانیاں کروائیں، اور اس کے بعد وہی چکی کے تین پاٹ۔۔۔۔۔۔۔ کوئی کہاں تک یاد دلائے ، اور کیا کچھ یاد دلائے۔۔۔۔۔۔ جناب ۔۔۔۔۔۔۔! یہ تھے شدہ اصول ہے کہ متواتر کو تاویل سے پلٹنا کفر ہے مقول علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ یہ زندیقیت ہے۔ ابھی آپ اپنی ماضی کی خدمات کا حوالہ دے رہے ہیں تو سوال ہے کہ پھر مرزا غلام احمد قادیانی کی ماضی کی خدمات کیوں نہیں دیکھی جاتیں۔؟ فتوی حال کے عمل پہ دیا جاتا ہے ۔ ماضی پر نہیں ۔ آپ وسعت ظرفی کی بات کرتے ہیں ۔۔۔۔! اسلام نے اسی وسعت ظرفی اپنانے کا حکم ہی نہیں دیا جس سے " تلبیس" پیدا ہوتی ہو. مجھے یقین کامل ہے کہ جس "خدائی نظام " کی پکڑ سے آپ دوسروں کو ڈرا رہے ہیں ، آپ خود اس کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگر اب بھی اپنا طرز عمل نہ بدلا تو اس کے بعد کوئی جگہ باقی نہیں بچے کی ۔ دعوت فکر۔ دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے سابقہ طرز عمل پر غور کریں اور مذہب اہل سنت والجماعت کہ اصولوں سے انحراف نہ کرتے ہوئے اسی کے مطابق دعوت و تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھیں ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ، اللہ تعالی پھر قبولیت عامہ نصیب فرمائے گا ۔ نوٹ: بعض حضرات اس کا سبب ایک سیاسی جماعت کی تائید اور وابستگی کو قرار دے رہے ہیں۔ مگر میرے خیال سے ان کی رائے غلط ہے، اس لیے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں خواہ مذہبی ہوں یا غیر مذہبی، ایک ہی کشتی کی سوار ہیں۔ اور ماضی گواہ ہے کہ مفادات کی خاطر کل جس کے خلاف تحریک چلاتے ہیں اج اسی کے گلے ملتے ہیں۔ یہ سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اب جس کے جی میں آئے، وہی پائے روشنی ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا منقول ✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨

Comments