
فیضان اعلیٰ حضرت، ردِّ وہابیہ، دیابنہ، اردو، عربی تحریر ✍
May 27, 2025 at 10:36 AM
🔴🔴سوال: 🔵🔵
بتایا گیا کہ تقدیر کی تین قسمیں ہیں:👇
❶ مبرمِ حقیقی،
❷ معلّقِ محض،
❸ معلّق شبیہ بہ مبرم،
لیکن اب شناخت کیسے کریں کہ کون سی تقدیر ہے؟؟؟ یعنی بدلےگی یا نہیں، اور وسیلہ سے متعلق کچھ بتائیں۔
الجواب بعون الملک الوھاب:👇
جی ہاں! تقدیر کی تین قسمیں ہیں:👇
❶. مبرمِ حقیقی
❷. معلّقِ محض
❸. معلّق شبیہ بہ مبرم
بہارِ شریعت، حصہ اول📚📚📚
مگر ان تینوں کی پہچان عام انسان کے لیے مشکل ہے۔
ہاں! ایک بات سمجھنے کے قابل ہے:👇
اگر دُعا یا دَوا سے کام بن جائے، مصیبت ٹل جائے یا بیماری دور ہو جائے، تو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ تقدیر معلّق (یعنی بدلنے والی) تھی،
چاہے معلقِ محض ہو یا شبیہ بہ مبرم۔
اور اگر دُعا و دَوا کے باوجود بھی حالات نہ بدلیں، اور سب تدابیر ناکام ہو جائیں، تو غالب گمان یہی ہوتا ہے کہ وہ مبرمِ حقیقی ہے جو ٹلنے والی نہیں۔
اگر انسان کو پہلے ہی یہ معلوم ہو جاتا کہ: 👇
یہ کام ہو جائے گا، دعا یا دوا سے تقدیر بدل جائے گی،
تو وہ صرف اسی کےلیے دعا، دوا کرتا، کوشش کرتا، اور دلجمعی سے لگ جاتا۔
اور اگر یہ معلوم ہو جاتا کہ یہ تقدیر بدلنے والی ہی نہیں،
تو وہ نہ دعا کرتا، نہ دوا، نہ ہی کسی سے دعائیں کراتا۔
کیونکہ وہ جان چکا ہوتا کہ کوئی فائدہ نہیں۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان کو علم نہیں کہ اس کی تقدیر کس نوعیت کی ہے۔
اسی لاعلمی کی وجہ سے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے،
دوا بھی کرتا ہے، دعا بھی کراتا ہے، اللہ تعالیٰ کے حضور روتا گڑگڑاتا ہے، التجائیں کرتا ہے۔
اگر تقدیر بدلنے والی ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ دعا یا دوا وغیرہ کے سبب بدل دیتا ہے۔
اور اگر تقدیر بدلنے والی نہیں ہوتی تو انسان کی یہ سعی، یہ دعا، یہ گریہ و زاری رائیگاں نہیں جاتی،
بلکہ اسے اس پر ثواب ضرور ملتا ہے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ بندے کی محنت اور دعا کو ضائع نہیں فرماتا،
اگرچہ دنیاوی نتیجہ ظاہر ہو یا نہ ہو،
آخرت میں اس کا اجر ضرور دیا جاتا ہے۔
وسیلہ اور شفا کا صحیح عقیدہ:
یاد رکھیں!
حقیقی مالک، خالق، فاعل اور شافی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
دوا ہو یا تعویذ،
ڈاکٹر ہو یا پیرِ کامل،
عامل لوگ ہوں یا اولیائے کرام،
یہ سب سبب اور وسیلہ ہیں، حقیقی اثر پیدا کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
قرآن پاک، 📚
تفسیر بغوی، 📚
کنزالعمال، 📚
ہر مسلمان کا یہی عقیدہ ہے کہ: 👇
تعویذ خود شفا نہیں دیتی
دوا خود سے اثر نہیں کرتی
اولیاء خود سے کچھ نہیں کرتے،
بلکہ یہ سب اللہ کے حکم و اذن سے فائدہ پہنچاتے ہیں۔
اگر اللہ تعالىٰ نہ چاہے،
تو ہزار تعویذ باندھ لیں، لاکھ دوائیں کھا لیں، بڑے سے بڑے ڈاکٹروں اور ولیوں سے دعائیں کروا لیں
کچھ نہیں ہو سکتا۔
اسی لیے ہمارا عقیدہ ہے کہ:
"شفا صرف اللہ تعالیٰ دیتا ہے، باقی سب وسیلہ اور ذریعہ ہیں۔"
اولیاء کرام سے توسل کا عقیدہ: 👇
ہم جب بزرگانِ دین کی بارگاہ میں جاتے ہیں، ان سے دعا کراتے ہیں، یا انہیں وسیلہ بناتے ہیں،
تو ہم ان کو خدا نہیں سمجھتے۔
اللہ کی پناہ!
کوئی جاہل مسلمان بھی بزرگانِ دین کو خدا نہیں سمجھتا، چہ جائیکہ عاقل۔
بلکہ ہم یہ مانتے ہیں کہ:👇
"یا اللہ! یہ تیرے محبوب بندے ہیں، ہم ان کے صدقے میں، ان کے وسیلے سے تجھ سے مانگتے ہیں۔''
یہی تو توسل کا طریقہ ہے جو قرآن، حدیث اور صحابۂ کرام کے عمل سے ثابت ہے۔
وہابیوں و دیوبندیوں کا باطل عقیدہ:
مگر افسوس!!!
آج وہابی، دیوبندی، نجدی گروہ وسیلہ کو شرک کہتا ہے،
تعویذ پہننے کو بھی حرام و شرک کہتا ہے،
اور اولیاء اللہ سے توسل کو بھی شرک بتاتا ہے! معاذاللہ
یہ ان کی جہالت اور حق سے انحراف ہے۔
ایسے لوگ نہ قرآن کو صحیح سمجھتے، نہ حدیث کو، نہ اولیاء کی عظمت کو مانتے ہیں۔
لعنت ہو ان وہابیوں، دیوبندیوں پر،
جو اللہ ورسول کے گستاخ ہیں،
اور لوگوں کو حق سے دور کرتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ انسان کو یہ معلوم نہیں کہ اس کی تقدیر کس قسم کی ہے، اس لیے لازم ہے کہ وہ ہر حال میں دعا، دوا اور کوشش کرتا رہے۔
ممکن ہے وہ تقدیر معلّق ہو، اور اس کی کوشش سے بدل جائے۔
اور اگر تقدیر بدلنے والی تھی اور انسان نے کوشش نہ کی، تو وہ نقصان میں پڑے گا، مصیبت بڑھے گی وغیرہ وغیرہ اور حقیقی مالک و شافی صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے باقی سب وسائل و وسائط ہیں ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب و علمہ جل مجدہ اتم و احکم
کتبہ: ✍️✍️✍️
محمد عمار رضا قادری رضوی
28 ذی القعدہ 1446ھ، سہ شنبہ
🍀🍀خوش خبری: 🌺🌺
📚📁درسِ بہارِ شریعت 📚📚
📚📚ایمان افروز سبق 📔📔
کب؟ رات ساڑھے آٹھ بجے ✅
کہاں؟ ٹیلی گرام پر ✅
کس چینل پر ؟؟؟ 👇👇👇
سنی رضوی لائبریری 📱
فیس بھی ہے؟ ⁉️⁉️⁉️
نہیں! نہیں! نہیں ‼️‼️‼️✅
بالکل فری کورس 😍😍😍
گزارش::: ❤️❤️❤️
اس چینل کا لنک اپنے دوستوں تک ضرور پہنچائیں، لنک یہ ہے: 👇
https://t.me/Sunni_Razavi_Library/9847
⌛📚📁💡📁📚⌛
🌼🌼🪻🪻🌼🌼
❤️
👍
👌
💚
9