
Darpan Nibraas
May 18, 2025 at 05:26 AM
امیر مینائی داغ دہلوی کے ہم عصر تھے.
ایک روز داغ سے کہنے لگے
کہ میری شاعری میں وہ نزاکت ، چاشنی اور رومانوی اثر کیوں نہیں جو تمہاری شاعری میں ہے؟
داغ نے کہا، حضرت کبھی میخانے کا رخ کیا۔۔۔۔؟
امیر مینائی بولے، لا حول ولا قوۃ حضرت معاف کیجئے یہ کیا سوال ہوا۔۔۔۔۔۔؟
داغ نے پھر سوال داغا، کبھی کسی حسینہ کی محفل میں جا کر گانا سنا۔۔۔۔۔۔؟
توبہ توبہ کیجئے داغ یہ کیا کہہ رہیے ہیں آپ؟ امیر مینائی بولے،
داغ نے آخری سوال پوچھا، کبھی رقص کی محفل میں جانا ہُوا۔۔۔۔۔۔؟
امیر مینائی نے "لاحول" پڑھ کر انکار میں سر ہلایا۔۔۔۔۔۔
داغ بولے!
آپ صرف بیوی کو دیکھ کر شاعری کریں گے
تو میاں پھر رومانوی اثر ، نزاکت اور چاشنی بھی ویسی ہی ہو گی۔۔
👊
😂
😏
🩴
4