
سرِ بندگی
May 28, 2025 at 05:10 PM
*اپنے بچوں کی مجاہدانہ تربیت کیسے کریں ؟*
ہر بچہ فطرت کی آغوش میں ایک خالص جوہر بن کر آتا ہے۔ اگر اس جوہر کی تراش مجاہدانہ جذبے، قیادت کی بصیرت اور ایمانی غیرت سے کی جائے تو وہی بچہ کل کا صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم یا عمر مختار بن سکتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ دنیا کے ہجوم میں صرف ایک فرد نہ ہو، بلکہ ایک سالار، علمبردار اور امّت کا نجات دہندہ ہو، تو اس کی تربیت کچھ یوں کیجیے:
1. مجاہدانہ القابات سے مخاطب کیجیے:
بچے کو محض "پیارا، لعل یا شہزادہ" کہنے پر اکتفا نہ کیجیے۔ اس کے دل و دماغ میں بہادری اور قیادت کا بیج بونے کے لیے اسے "میرے مجاہد"، "میرے فاتح"، "امت کا سالار"، "حق کا علمبردار" جیسے القابات سے پکاریں۔ یہ الفاظ اس کے لاشعور میں وہ تصور پیدا کریں گے جو وقت کے ساتھ حقیقت بن جائے گا۔
2. اس کی بہادری کو سیرت کے سورماؤں سے جوڑیں:
جب وہ سچ بولے، کمزور کا ساتھ دے یا مشکل میں ہمت نہ ہارے، تو اُسے حضرت علیؓ کی شجاعت، خالد بن ولیدؓ کی جرأت، یا امام حسینؓ کی استقامت کی جھلک سے تشبیہ دیں۔ مثلاً کہیں: "تم نے تو شیرِ خدا کی طرح ہمت دکھائی!" یا "ایسے بہادر تو محمد بن قاسم ہوا کرتے تھے!"۔
3. تاریخ کے مجاہدین اور قائدین کی کہانیاں سنائیں:
ہر رات سونے سے پہلے اُسے بدر کے مجاہدین، احد کے شہداء، صلاح الدین ایوبی، قطز، اور طارق بن زیاد جیسے تاریخ ساز رہنماؤں کے واقعات سنائیں۔ ان کی قربانیاں، جرأت، تقویٰ اور غیرت اس کے دل میں حق کے لیے جینے اور مرنے کا عزم پیدا کریں گی۔
4. نیکی اور ہمت پر فخر کا اظہار کیجیے:
جب وہ سچ بولے، بہن کا دفاع کرے، یا کسی کی مدد کرے، تو اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہیے: "اللہ تمہیں اپنے دین کا سپاہی بنائے", "تم تو غزوہ بدر کے سپاہی بننے کے لائق ہو!"۔ یہ جملے اس کے نفس میں عزتِ نفس، غیرت اور خدمتِ دین کا شوق جگاتے ہیں۔
5. چھوٹے فیصلے اور ذمہ داریاں سونپیں:
بچے کو اپنے کمرے، کتابوں، یا کھلونے سنبھالنے کی ذمہ داری دیجیے۔ اسے کسی کام کا نگران بنائیے — جیسے "آج کے لشکر کے سالار تم ہو!"۔ وہ ان ذمہ داریوں کو قیادت کا پہلا زینہ سمجھے گا، اور خود پر اعتماد حاصل کرے گا۔
6. غلطی پر رہنمائی کیجیے، نہ کہ سرزنش:
اگر بچہ غلطی کرے تو اُسے جھڑکنے کے بجائے محبت سے سمجھائیں: "میرے بچے، مجاہدین غلطی سے ڈرتے نہیں، سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں۔" اس کے دل میں یہ یقین پیدا کیجیے کہ قیادت کبھی بھی لغزشوں سے ختم نہیں ہوتی، بلکہ وہیں سے آغاز ہوتا ہے۔
یاد رکھیں!
ہمیں فقط ایک بچہ نہیں، امت کا محافظ، ملت کا فدائی اور دین کا سالار تیار کرنا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں اپنے بچوں کو صرف ڈاکٹر، انجینئر یا سی ای او بنانے کی فکر نہیں بلکہ قائدِ حق، ناصرِ دین اور پاسبانِ امت بنانے کی جدوجہد کرنی ہے۔