Azadi Digital
Azadi Digital
June 13, 2025 at 12:52 AM
ٹیکس فری سرپلس بجٹ: خیبرپختونخوا کی معیشت کو خودمختاری کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش تحریر: غلام حسین غازی خیبرپختونخوا حکومت آج صوبائی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں اپنا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ بجٹ کئی حوالوں سے اہم اور منفرد ہے کیونکہ اس میں ایک طرف کسی بھی نئے ٹیکس کے نفاذ سے گریز کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف بھاری ملکی و غیر ملکی قرضوں سے نجات کی سنجیدہ کوششوں کو واضح طور پر بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں حکومت نے آغاز ہی سے اس بات کو اپنی اولین ترجیح بنایا کہ صوبہ مالیاتی خودکفالت کی جانب بڑھے اور وفاق یا بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے رحم و کرم پر نہ رہے۔ موجودہ بجٹ میں ڈیڑھ سو ارب روپے کے قرض واپس کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو نہ صرف مالیاتی نظم و ضبط کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ خیبرپختونخوا اب قرض نہیں مانگے گا بلکہ قرض لوٹائے گا۔ قرضوں کی واپسی کا یہ عمل صرف حکومتی بیانات تک محدود نہیں بلکہ اسے عملی شکل دی جا رہی ہے جس کا فائدہ ہماری آئندہ نسلوں کو ہوگا، سود کی مد میں ہونے والے اخراجات میں کمی آئے گی اور وسائل کا رخ تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی سہولیات کی طرف موڑا جا سکے گا۔ حکومت کی ایک اور قابل ستائش پالیسی یہ ہے کہ بجٹ کو ٹیکس فری رکھا جا رہا ہے۔ جب ملک میں مہنگائی عروج پر ہو، عوام کا معیارِ زندگی تنزلی کا شکار ہو ایسے میں نئے ٹیکس لگانا ستم بالائے ستم اور عوام پر ظلم کے مترادف ہوتا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نہ صرف نئے ٹیکسوں سے گریز کر رہی ہے بلکہ کوشش یہ بھی ہے کہ موجودہ ٹیکسوں کا بوجھ بھی کم آمدنی والے طبقے پر نہ پڑے۔ اس پالیسی سے براہِ راست فائدہ مزدوروں، کاشتکاروں، ریڑھی بانوں، چھوٹے صنعتکاروں، تاجروں و دکانداروں اور عام شہری کو پہنچے گا جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو جاری و ساری رکھنے اور اسے وسعت دینے کیلئے بھی حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ایسے میں دیر تا چترال موٹر وے اور ڈیرہ موٹر وے جیسے میگا منصوبے نہ صرف سفری آسانی پیدا کریں گے بلکہ ان سے معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی، سیاحت کو فروغ ملے گا اور مقامی صنعتوں کو نئی زندگی ملے گی۔ ترقیاتی بجٹ میں ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جانا اس بات کا مظہر ہے کہ حکومت مستقبل کی ضروریات اور امکانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ نوجوانوں کو ہنر مند اور خود کفیل بنانے کیلئے بلاسود قرضوں کی اسکیم کو مزید توسیع دی جا رہی ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی طرف لے جائے گا، خود انحصاری پیدا کرے گا اور ایک ایسے طبقے کو قومی دھارے میں شامل کرے گا جو اکثر مقامی طور پر مواقع نہ ملنے کے سبب مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے اور تلاش معاش کیلئے قانونی و غیر قانونی راستے بھی اپنا کر بیرون ملک روزگار حاصل کرنے میں عافیت سمجھتا یے۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے یہ قرضے صرف مالی امداد نہیں بلکہ ایک نئی سوچ کا پیش خیمہ ہیں جو خود روزگاری کے راستے کھولتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی پالیسیوں میں ایک بات واضح ہے: ہر طبقہ، ہر شعبہ اور ہر ضلع ترقی کے عمل میں شریک ہو۔ تعلیم، صحت، ابنوشی، سیاحت، زراعت، معدنیات اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں اصلاحات اور منصوبہ بندی سے نہ صرف صوبے کی معیشت کو وسعت ملے گی بلکہ روزگار کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔ حکومتی ترجیحات میں اس بار یہ بات بھی شامل ہے کہ ترقی محض چند شہری مراکز تک محدود نہ رہے بلکہ دیہی علاقوں اور پسماندہ خطوں تک بھی پہنچے۔ اس بجٹ کے ذریعے خیبرپختونخوا ایک ایسے معاشی ماڈل کی طرف بڑھ رہا ہے جو نہ صرف خودانحصاری کی بنیاد پر کھڑا ہے بلکہ عوام دوست، قرض فری اور ترقیاتی مزاج کا حامل بھی ہے۔ اگر ان اقدامات پر تسلسل سے عمل ہوتا رہا تو آنے والے چند سالوں میں خیبرپختونخوا ایک ایسا صوبہ بن سکتا ہے جس کی مالی حالت مستحکم، عوام خوشحال اور ترقی ہمہ گیر ہو گی اور یہی خیبرپختونخوا حکومت کے پارٹی سربراہ عمران خان کا وژن بھی ہے۔ https://whatsapp.com/channel/0029VaDuOWo2ZjCvSRjSP33q
😂 1

Comments