
Dr Abdur Rahman Hafeez
June 4, 2025 at 12:02 AM
🔹🔸 *عرفہ کے دن کی فضیلت*
🔸 *اس دن کی عظمت*
🔹 وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ () وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ () وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ
[البروج: 3-1]
قسم ہے برجوں والے آسمان کی! اور اس دن کی جس کا وعدہ دیا گیا ہے ! اور حاضر ہونے والے کی اور جس کے پاس حاضر ہوا جائے!
والمشهود: يوم عرفة (اور المشهود سے مراد عرفہ کا دن ہے)
[صحيح الجامع الصغير: 8200]
🔸 *اس دن کے روزے کی فضیلت*
🔹 سُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ
« يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ »
[صحیح مسلم: 2804]
آپ ﷺ سے عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
(یہ) گزرے ہوئے سال اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
🔸 *ہاتھ اٹھا کر بکثرت دعائیں کرنے کا دن*
🔹 قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو فَمَالَتْ بِهِ نَاقَتُهُ فَسَقَطَ خِطَامُهَا قَالَ فَتَنَاوَلَ الْخِطَامَ بِإِحْدَى يَدَيْهِ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَهُ الْأُخْرَى
[مسند احمد: 21821]
اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ میں میدان عرفات میں رسول اللہﷺ کا ردیف میں تھا، آپ ﷺنے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو آپ ﷺ کی اونٹنی ایک طرف کو جھکنے لگی اور اس کی لگام گر گئی، چنانچہ آپ ﷺنے ایک ہاتھ سے رسی کو پکڑ لیا اور اپنے دوسرے ہاتھ کو اٹھائے رکھا۔
🔸 *دن کی روشنی سے اندھیرا آنے تک اللہ کے ذکر کا کرنا*
🔹 رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺحَتَّى أَتَى الْمَوْقِفَ فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ إِلَى الصَّخَرَاتِ وَجَعَلَ حَبْلَ الْمَشَاةِ بَيْنَ يَدَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَذَهَبَتِ الصُّفْرَةُ قَلِيلاً حَتَّى غَابَ الْقُرْصُ
[صحیح مسلم: 3009]
نبی کریم ﷺ (قصواء پر) سوار ہو گئے حتی کہ مقام وقوف پر تشریف لائے۔ اپنی اونٹنی قصوا کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا۔ (یعنی وہیں رکے رہے) اور جبل المشاۃ کو (جو کہ ریت کا بڑا ٹیلہ تھا) اپنے سامنے کیا، قبلہ رخ ہوئے اور پھر وہیں رکے رہے حتی کہ سورج غروب ہو گیا اور ٹکیہ کے غائب ہو جانے کے بعد کچھ زردی بھی ختم ہو گئی۔
🔸 *اللہ تعالی کا اپنے بندوں سے قریب ہونے اور جہنم سے آزادی دینے کا دن*
🔹 إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ
مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ وَإِنَّهُ لَيَدْنُو ثُمَّ يُبَاهِى بِهِمُ الْمَلاَئِكَةَ فَيَقُولُ مَا أَرَادَ هَؤُلاَءِ
[صحیح مسلم: 3354]
رسول اللہﷺنے فرمایا:
عر فہ کے دن کے سوا کوئی اور دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالٰی کثرت سے بندوں کو آگ سے آزاد کرتا ہو اور یہ کہ وہ قریب ہوتا ہے پھرفرشتوں کے سامنے ان (حاجیوں) کی وجہ سے فخر کرتا اور فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔
🔹 أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي مَلَائِكَتَهُ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِأَهْلِ عَرَفَةَ فَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَتَوْنِي شُعْثًا غُبْرًا
[مسند احمد: 7089]
نبی کریم ﷺ نےفرمایا:
اللہ عزوجل عرفہ کی شام اہل عرفہ کے ذریعے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے ان بندوں کو دیکھو جو میرے پاس پراگندہ حال اور غبار آلود ہو کر آئے ہیں۔
🔸 *اللہ کی طرف سے مغفرت کے ساتھ ساتھ کمیوں کو پورا کرنے کی ضمانت کا دن*
🔹 عن أنس بن مالك قال وقف النبي ﷺ بعرفات وقد كادت الشمس أن تؤوب فقال يا بلال أنصت لي الناس فقام بلال فقال أنصتوا لرسول الله ﷺفأنصت الناس فقال معشر الناس أتاني جبرائيل عليه السلام آنفا فأقرأني من ربي السلام وقال إن الله عز وجل غفر لاهل عرفات وأهل المشعر وضمن عنهم التبعات فقام عمر بن الخطاب رضي الله عنه فقال
يا رسول الله هذا لنا خاصة
قال هذا لكم ولمن أتى من بعدكم إلى يوم القيامة
[صحیح الترغیب والترهیب: 1151]
انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے عرفات میں وقوف کیا اور سورج لوٹنے کے قریب تھا پس آپ ﷺ نے فرمایا:
اے بلال! میرے لیے لوگوں کو خاموش کراؤ۔
چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا:
رسول اللہﷺ کے لئے خاموش ہوجاؤ۔ پس لوگ خاموش ہوگئے ۔ آپ ﷺنے فرمایا:
اےلوگو کے گروہ ! ابھی جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور میرے رب کی طرف سے انہوں نے مجھے سلام کہا اور کہا کہ اللہ عزوجل نے عرفات والوں اور مشعر والوں کی مغفرت کردی ہے اور ان کی کمیوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری لے لی ہے۔
پس عمر بن خطاب نے کھڑے ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا یہ ہمارے لئے خاص ہے ؟
آپﷺ نے فرمایا:
یہ تمہارے لئے بھی ہے اور جو قیامت تک تمہارے بعد آئیں ان کے لئے بھی ہے۔
❤️
👍
✅
🌷
🥰
16