🌹 اردو ادب 📚
June 7, 2025 at 05:16 PM
*بســـــم اللـــــه الـــــرحـــــمٰــن الــــرحــــیـــم*
{ *مختصر سیرت حضرت ابراہیم علیہ السلام*}
{ *کل 13 قسطیں ہیں، قسط نمبر: 10*}
☀️ *حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی*
سورۃ الصافات کی آیات نمبر 99 تا 113 میں اللہ پاک نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان فرمایا کہ جب انہوں نے اپنی قوم کا علاقہ چھوڑ کر ہجرت فرمائی تو رب سے دعا کی کہ وہ انہیں نیک اولاد عطا فرمائے، اللہ پاک نے ان کو ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری دی، وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پہلوٹھے تھے جو ان کے ہاں (86) سال کی عمر میں پیدا ہوئے.
🌸 جب حضرت اسماعیل علیہ السلام جوان ہوئے، سفر کرنے لگے اور اپنے والد کا کاموں میں ہاتھ بٹانے لگے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ انہیں اپنے اس بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے، یاد رہے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب سچے اور وحی ہوتے ہیں.
💎 یہ اللہ پاک کی طرف سے اپنے خلیل کی آزمائش تھی کہ وہ پروردگار کے حکم سے اپنے پیارے بیٹے کو ذبح کر دیں، جو انہیں بڑھاپے میں ملا تھا اور اب تو ان کی عمر اور زیادہ ہو چکی تھی، اس سے پہلے انہیں حکم ملا تھا کہ اس پیارے بیٹے کو اور اس کی ماں کو ایک بے آباد علاقے میں چھوڑ دیں جہاں کوئی انسان تھا نہ مویشی اور نہ کھیتی باڑی، اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کی تھی اور اس پر توکل اور بھروسہ کرتے ہوئے انہیں وہاں چھوڑ آئے تھے، اللہ پاک نے ان دونوں کو مشکل سے نجات دی تھی اور انہیں وہاں سے رزق دیا تھا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے.
⭐️ پھر جب انہیں اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم ملا تو انہوں نے فوراً اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی، انہوں نے اپنے بیٹے کے سامنے یہ معاملہ رکھا تاکہ وہ بھی دل کی خوشی سے اس عمل میں شریک ہو اور ان کے لئے اس عمل کی تعمیل آسان ہو جائے، چنانچہ انہوں نے فرمایا بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں لہٰذا تم دیکھو کہ تمہاری کیا رائے ہے.
⭐️ *حضرت اسماعیل علیہ السلام کا جواب*
بُردبار بیٹا بھی کردار میں اپنے والد کا عکس ثابت ہوا اس نے فوراً کہا: ابا جان! آپ کو جو حکم ملا ہے وہی کیجئے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پائیں گے.
👈🏻 یہ جواب انتہائی درست، والد کی فرمانبرداری اور رب کی اطاعت کا بہت بڑا مظہر تھا، (سورہ الصافات: 99 تا 113)
☀️ دونوں نے اللہ کا حکم تسلیم کر لیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کو انجام دینے کا عزم کر لیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ جلدی کیجئے یہ نہ ہو تاخیر کے سبب شیطان لعین وسوسے ڈالے کیونکہ وہ تو چاہتا ہے کہ ہم کو صحیح راستے سے بھٹکا دے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا اس لعین پر پتھر مارو تب باپ اور بیٹے نے مل کر پتھر مارے اور اب یہ حاجیوں کی سنت ہے کہ وہ حج کے دنوں میں اس طرف پتھر پھینکتے ہیں.
⭐️ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، *فَلَمَّاۤ اَسۡلَمَا وَتَلَّهٗ لِلۡجَبِيۡنِۚ ۞ وَ نَادَیۡنٰهُ اَنۡ یّٰۤاِبۡرٰهِیۡمُ قَدۡ صَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا ۚ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ* (سورہ الصّٰفّٰت: 103، 104 اور 105) (پھر انہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو سر کے بل لٹا دیا کچھ علماء کا کہنا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام گدی کی طرف سے ذبح کرنا چاہتے تھے تاکہ ذبح کرتے وقت چہرہ نظر نہ آئے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے حلق پر چھری پھیری لیکن کچھ کٹ نہ سکا اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی، اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچا کر دکھایا)
⭐️ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، *اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الۡبَلٰٓـؤُا الۡمُبِیۡنُ وَ فَدَیۡنٰهُ بِذِبۡحٍ عَظِیۡمٍ* (سورہ الصّٰفّٰت: 106 اور 107) (یعنی آپ کا جو امتحان مقصود تھا وہ پورا ہو چکا ہے، آپ کی اطاعت اور فوری تعمیل ظاہر ہو چکی ہے، جس طرح آپ نے اپنا بدن آگ میں ڈال دیا اور مال مہمانوں پر خرچ کر دیا اسی طرح آپ نے اپنا بیٹا قربانی کے لئے پیش کر دیا اسی لئے اللہ پاک نے فرمایا: بلاشہ یہ ایک صریح آزمائش تھی، اور مزید فرمایا: ہم نے دوسرے ذبیحہ کو ان کے بیٹے کے عوض فدیہ بنا دیا) یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بڑی آنکھوں والا اور سینگوں والا سفید مینڈھا ذبح ہوا تھا.
☀️ اور یوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی قبول ہوئی اور ان کے پیارے اور فرمانبردار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک دنبہ ذبح ہوا اور یہ سنت آنے والی نسلوں کے لئے قائم کر دی گئی اور رہتی دنیا تک یہ سنت جاری رہے گی، ان شاءاللہ
☀️ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کریم کی جانب سے جب حکم ملا کہ وحدانیت کے پرچار کے لئے اور مرکزیت کے تعین کے لئے اللہ کے گھر کی تعمیر کریں تو اس تعمیر میں حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے والد کے ساتھ شریک تھے، کعبہ کی تعمیر کے وقت باپ بیٹے نے اللہ کی بارگاہ میں خوب دعائیں کیں، ان میں وہ دعا بھی شامل ہے جس سے متعلق سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا فرمان ہے کہ میں اپنے باپ حضرت ابراہیمؑ کی دعا ہوں، (سورۃ البقرۃ آیت نمبر 129) میں ذکر ہے.
💎 قرآن پاک نے بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مناجات، اقامت الصلوٰۃ اور مناسک حج ادا کرنے کے لئے شوق اور تمنا کے اظہار کا اور بیت اللہ کو توحید کا مرکز قرار دینے کا جگہ جگہ ذکر کیا ہے.
🌸 خانہ کعبہ کی تعمیر کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ دو پیغمبروں نے مل کر اس کی تعمیر کی، باپ "راج" کی حیثیت سے اور بیٹا "مزدور" کی حیثیت سے تعمیر میں مصروف رہے اور جب اس کی دیواریں اتنی اوپر اٹھ گئیں کہ مزید تعمیر کے لئے پاڑھ کی ضرورت محسوس ہوئی تو قدرت کی ہدایت کے مطابق ایک پتھر کو پاڑھ بنایا گیا جس کو حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے ہاتھ سے سہارا دیتے تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اس پر چڑھ کر تعمیر کرتے تھے، یہی وہ یادگار پتھر ہے جو آج "مقام ابراہیم" کے نام سے موسوم ہے، جب بیت اللہ کی تعمیر مکمل ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتایا کہ یہ ملت ابراہیمی کے لئے قبلہ اور اللہ کے سامنے جھکنے کا نشان ہے اس لئے اس گھر کو توحید کا مرکز قرار دیا جاتا ہے، تب حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے دعا مانگی کہ اللہ تعالیٰ ان کو اور ان کی ذریت کو اقامت صلوٰۃ اور ادائیگیٔ زکوٰۃ کی ہدایت اور استقامت بخشے.
⭐️ *حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا*
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہ دعا اس وقت مانگی جب دونوں باپ بیٹا یعنی حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھا رہے تھے اس دعا کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے گھر کی تعمیر کے مبارک کام کے دوران آنے والے زمانوں کے اندر تک اپنی دعاؤں کو پھیلا کر خدا سے اس گھر کی پاسبانی اور اس کی عظمت کو تسلیم کرنے والی ایک قوم کی استدعا کر رہے تھے اور پھر خدا نے ان کی اس دعا کو یوں قبول کیا کہ ان کی نسل کو سرور کائنات ﷺ کی صورت میں اس عظیم ترین ہستی سے نوازا جو ساری دنیا کے لیے رحمت بن کر مبعوث ہوئی، *رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَآ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ* (اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں کو اپنا مکمل فرمانبردار بنا لے اور ہماری نسل سے بھی ایسی امت پیدا کر جو تیری پوری تابع دار ہو اور ہم کو ہماری عبادتوں کے طریقے سکھا دے اور ہماری توبہ قبول فرما لے، بیشک تو اور صرف تو ہی معاف کردینے کا خوگر (اور) بڑی رحمت کا مالک ہے۔) (سورہ البقرہ: 128)
جاری ہے.....
❤️
👍
❤
🇪🇬
💚
8