🌹 اردو ادب 📚
June 8, 2025 at 06:29 PM
*بســـــم اللـــــه الـــــرحـــــمٰــن الــــرحــــیـــم* { *مختصر سیرت حضرت ابراہیم علیہ السلام*} { *کل 13 قسطیں ہیں، قسط نمبر: 11*} ⭐️ *مختصر حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں بھی* حضرت اسماعیل علیہ السلام خدا کے برگزیدہ پیغمبر تھے، آپ کو عرب و حجاز، یمن اور حضرموت کے لئے مبعوث کیا گیا تھا، آپ علیہ السلام نے اپنے والد ابوالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دی ہوئی تعلیمات کو مشہور کیا، حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مادری زبان قبطی اور پدری زبان عبرانی تھی، اس کے علاوہ آپ عربی زبان پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے، دین ابراہیم کی تبلیغ و اشاعت کے لئے ان زبانوں میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مہارت بہت کارگر ثابت ہوئی، حضرت اسماعیل علیہ السلام حضور اکرم ﷺ کے جد اعلیٰ ہیں، آپ علیہ السلام حضور اکرم ﷺ سے کم و بیش پونے تین ہزار سال قبل پیدا ہوئے. ☀️ حضرت اسماعیل علیہ السلام 137 برس کی عمر میں انتقال فرما گئے تھے، حضرت اسماعیل علیہ السلام کا مدفن کعبہ شریف میں میزاب اور حجر اسود کے درمیان بتایا جاتا ہے اسی مقام سے متعلق روایت ہے کہ آپ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی ہاجرہ علیہا السلام یہیں مدفون ہیں، انتقال کے وقت تک حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد اور نسل کا سلسلہ حجاز، شام، عراق، فلسطین اور مصر تک پھیل گیا تھا. ☀️ قرآن حکیم میں مذکور یہ واقعہ ہمیں درس دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے صلہ و ستائش کی تمنا کے بغیر جب کوئی عمل کیا جاتا ہے تو وہ عمل بارگاہ رب العزت میں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے کہ اللہ کریم آنے والی نسلوں تک اس عمل کو بطورِ سنت کے جاری فرما دیتے ہیں. 🌸 حضرت اسماعیل علیہ السلام کے واقعہ میں اس کی کئی مثالیں پیش کی گئی ہیں، بی بی ہاجرہ علیہا السلام کا اللہ کی ذات پر توکل کر کے جنگل بیابان میں رہ جانا اور ایمان و یقین کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانی کی تلاش میں دو پہاڑیوں کے مابین دوڑنا اللہ کریم کو اس قدر پسند آیا کہ اس کے انعام میں بنجر زمین کی کوکھ سے شفاء بخش پانی کا چشمہ جاری کر دیا، تلاش و جستجو کا یہ عمل دہرانا ہر اس فرد پر لازم قرار دے دیا گیا ہے جو اس کے مقدس گھر کی زیارت کے لئے آئے. 💎 اللہ کی راہ میں اپنی عزیز ترین شئے کو قربان کرنے کا درس دیتے ہوئے اس قصہ میں بتایا گیا ہے کہ بندہ جب اس تعلق سے واقف ہو جاتا ہے جو اس کا اپنے خالق کے ساتھ اور خالق کی معرفت دوسری مخلوق کے ساتھ استوار ہے تو وہ اپنے ہر عمل کے پسِ پردہ کام کرنے والی مشیئت سے آگاہ ہو جاتا ہے، پھر کائنات کا کوئی رخ اسے دھوکا نہیں دے سکتا، اس کے اندر ایمان و یقین کی طرزیں اس طرح مستحکم بنیادوں پر استوار ہو جاتی ہیں کہ وہ جان لیتا ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانے والی ہے. ⭐️ حضرت اسماعیل علیہ السلام کا اللہ کی راہ میں قربان ہو جانے پر آمادہ ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وہ مادی دنیا میں رہتے ہوئے مادیت سے ماوراء عالمین سے نہ صرف یہ کہ واقف تھے بلکہ ان عالمین میں وارد ہونے والی کیفیات اور مشاہدات ان کے تجربہ میں شامل تھے، اس لئے انہوں نے باپ کے خواب کو خیالی بات سمجھ کر ردّ نہیں کیا بلکہ عالم رؤیا میں وارد ہونے والے حکم کی تعمیل میں سر تسلیم خم کر دیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خواب اور بیداری کے حواس سے مکمل واقفیت رکھتے تھے، نیز بیداری کی طرح خواب کی اہمیت ان پر واضح تھی، قرآن میں تفکر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے قصہ میں دیگر بہت سی باتوں کے علاوہ عالم رُؤیا کی اہمیت کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے. ⭐️ *حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مشاہدہ قدرت* جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ پاک سے عرض کی کہ اے پروردگار! مجھے دکھا کہ تو مُردوں کو کیسے زندہ کرے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا تم نے اس بات کو باور نہیں کیا؟ ☀️ اللہ تعالٰی نے اس واقعہ کا تذکرہ قرآن پاک کے اندر فرمایا، *وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِىۡ كَيۡفَ تُحۡىِ الۡمَوۡتٰى ؕ قَالَ اَوَلَمۡ تُؤۡمِنۡ‌ؕ قَالَ بَلٰى وَلٰـكِنۡ لِّيَطۡمَئِنَّ قَلۡبِىۡ‌ؕ قَالَ فَخُذۡ اَرۡبَعَةً مِّنَ الطَّيۡرِ فَصُرۡهُنَّ اِلَيۡكَ ثُمَّ اجۡعَلۡ عَلٰى كُلِّ جَبَلٍ مِّنۡهُنَّ جُزۡءًا ثُمَّ ادۡعُهُنَّ يَاۡتِيۡنَكَ سَعۡيًا ‌ؕ وَاعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ.* (اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرے پروردگار مجھے دکھائیے کہ آپ مُردوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں؟ اللہ نے کہا: کیا تمہیں یقین نہیں؟ کہنے لگے: یقین کیوں نہ ہوتا ؟ مگر (یہ خواہش اس لیے کی ہے) تاکہ میرے دل کو پورا اطمینان حاصل ہو جائے، اللہ نے کہا: اچھا تو چار پرندے لو، اور انہیں اپنے سے مانوس کرلو، پھر (ان کو ذبح کر کے) ان کا ایک ایک حصہ ہر پہاڑ پر رکھ دو، پھر ان کو بلاؤ، وہ چاروں تمہارے پاس دوڑے چلے آئیں گے، اور جان رکھو کہ اللہ پوری طرح صاحب اقتدار بھی ہے، اعلی درجے کی حکمت والا بھی۔ (سورۃ البقرہ: 260) ☀️ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس بات کا یقین تھا کہ اللہ پاک مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے انہیں اس میں کوئی شک نہیں تھا لیکن انہوں نے چاہا کہ اس چیز کو آنکھوں سے دیکھ لیں تاکہ انہیں علم الیقین سے بلند ترین درجہ یعنی عین الیقین حاصل ہو جائے چنانچہ اللہ نے ان کی درخواست قبول کی اور انہیں ان کا مطلوبہ مشاہدہ کروایا اور حکم دیا کہ چار پرندے لے لیں، سورہ بقرۃ میں صرف چار پرندوں کا ذکر آیا ہے ان کے نام نہیں ہیں اور حضرات علماء کرام کے اقوال بھی ان ناموں کے حوالے سے مختلف ہیں کہ وہ چار پرندے کونسے ہیں لہذا نام لکھنے سے گریز بہتر ہے، بہرحال اللہ نے آپ کو حکم دیا کہ ان پرندوں کے گوشت اور پروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے خوب ملا لیں پھر اس ملے جلے گوشت کے حصے کر کے ہر پہاڑ پر ایک حصہ رکھ دیں، پھر انہیں حکم دیا کہ انہیں کہیں کہ اللہ کے حکم سے آ جاؤ، جب آپ علیہ السلام نے انہیں پکارا تو ہر پرندے کے اعضاء ایک دوسرے سے جا ملے اور پرندے کے پر آپس میں مل کر جڑ گئے، اس طرح ہر پرندے کے بدن کا تمام اجزا کی ساتھ ویسے ہی بن گیا جیسا وہ ذبح ہونے سے پہلے تھا، آپ علیہ السلام نے اللہ کی قدرت کا یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمایا. جاری ہے.....
❤️ 3

Comments