🌹 اردو ادب 📚
June 9, 2025 at 04:25 PM
*بســـــم اللـــــه الـــــرحـــــمٰــن الــــرحــــیـــم*
{ *مختصر سیرت حضرت ابراہیم علیہ السلام*}
{ *کل 13 قسطیں ہیں، قسط نمبر: 13*}
( *آخری قسط*)
⭐️ *حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی سے نتائج، عبرتیں اور نصیحتیں*
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ نصیحتوں اور اسباق سے بھرپور ہے ان میں سے چند ایک یہ ہیں.
(1) *رحم دل، مشفق جد الانبیاء*
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصے سے ہمیں ان کے رحمدل اور نرم دل ہونے کا پتا چلتا ہے جو کہ اہم ترین صفات ہیں، کیونکہ انسانی طبعیت نرمی اور شفقت سے متأثر ہوتی ہے اور دشت زبانی سے متنفر ہوتی ہے، آپ ہمیشہ اپنی قوم، اپنے شہر اور اپنی اولاد کے لئے امن اور مغفرت کی دعا فرماتے رہے اور جب اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو امامت کے منصب پر فائز کیا تو آپ علیہ السلام اپنی اولاد کے لئے بھی اس منصب کی دعا کرتے تھے.
(2) *مشرکین کے لئے دعائے مغفرت کی ممانعت*
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کے لئے مغفرت کی دعا مانگا کرتے تھے کیونکہ انہوں نے اس چیز کا وعدہ کر رکھا تھا لیکن جب ان پر ظاہر ہو گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بے تعلق ہو گئے.
⭐️ اللہ پاک نے بھی ان الفاظ میں مشرکین کے لئے دعائے مغفرت کی ممانعت فرمائی، *مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ یَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اُولِیۡ قُرۡبٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ* (سورہ التوبہ: 113) (پیغمبر اور دوسرے مومنوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کی مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں، اس امر کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ وہ دوزخی ہیں)
(3) *ایثار اور قربانی کا نمونہ*
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرزندان توحید کے لئے ایثار و قربانی کا بہترین نمونہ چھوڑا ہے، خواہ وہ تبلیغ کی راہ میں ملنے والی مشکلات ہوں یا توحید کی راہ میں نظرِ آتش ہونا، ہجرت کرنا ہو یا اپنے لاڈلے اور پیارے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا، وہ اللہ پاک کے لئے ہر قسم کی قربانی کے لئے ہر دم تیار رہنے میں بنی نوع انسان کے لئے بہترین اسوہ موجود ہیں.
*`اب تک کی ساری اقساط پڑھنے کے لئے نیچے دی گئی لنک سے ہمارا چینل ابھی جوائن کریں`*
https://whatsapp.com/channel/0029Va5NdllKLaHfWG6Hxi1j
(4) *پُر تاثیر دلائل سے حق واضح کرنا*
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کے ساتھ مناظروں میں فلسفیانہ انداز اپنانے کی بجائے مشاہداتی دلائل سے حق کو واضح کیا، آپ نے پہلے بت شکنی کے بعد کا مناظرہ اور نمرود سے بحث کا بیان پڑھا، آپ کو یاد ہوگا کہ کیسے نمایاں اور پُر تاثیر دلائل دئیے گئے جو ہر کسی پر اثر کر گئے، نمرود کے دربار میں کھڑے ہو کر اس مردود کو یوں لاجواب کیا کہ وہ نادم اور ذلیل و خوار ہو کر رہ گیا، کہنے کا مطلب یہ کہ جہاں حق کی بات آئے وہاں واضح اور مشاہداتی دلائل دیں جو ہر شخص بآسانی سمجھ سکے.
(5) *مشرک اقرباء کے ساتھ حسن سلوک*
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مشرکوں کو توحید پرست بنانے کی بھرپور سعی کی کبھی بیزاری یا اکتاہٹ کا اظہار نہ کیا اور سب سے بہترین مثال کہ حسن سلوک کی بناء پر ان کے لئے ہمیشہ ہدایت کی دعا کرتے تھے.
(6) *آثار کائنات سے رب کائنات تک*
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی مشرک قوم کو جو چاند، ستاروں اور سورج کی پوجا کرتی تھی، آثار کائنات میں غور و فکر کی دعوت دی کہ دیکھو یہ تو کبھی طلوع ہوتے ہیں کبھی غروب ہو جاتے ہیں ان کا حاکم تو کوئی اور ہے جس نے ان کا نظام سنبھال رکھا ہے اور یہ اس کے فرمان کے تابع ہیں، لہٰذا جو شخص بھی کائنات میں غور و فکر کرے گا وہ کائنات کے رب کو پالے گا.
(7) *زمزم*
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے ہر امتحان میں پورے اترے اور اللہ ﷻ نے ان کو بیش بہا نعمتوں سے نوازا جن میں سے ایک زمزم ہے، جو رہتی دنیا تک کے لوگوں کے لئے باعث برکت ہے، اس بے آباد وادی میں میوے اور زمزم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی بدولت نصیب ہوئے، اس بابرکت مشروب کے بارے میں نبی پاک ﷺ نے فرمایا زمزم کو جس مقصد سے پیا جائے وہ پورا ہو جاتا ہے.
(8) *اولیاتِ ابراہیم علیہ السلام*
حضرت ابراہیم علیہ السلام دین کے سالار اعظم ہیں آپ علیہ السلام نے بہت سے ایسے امور انجام دیے جو ان سے پہلے کسی نبی یا رسول نے نہ کئے تھے، انہیں اولیات ابراہیم علیہ السلام کا نام دیا جاتا ہے، اکثر کو شریعت محمدی میں بھی برقرار رکھا گیا ہے ان میں سے چند ایک یہ ہیں.
*آپ علیہ السلام نے مہمانوازی کی سنت جاری کی، سب سے پہلے آپ علیہ السلام نے مونچھیں کٹوائیں، ناخن تراشے، اور زیر ناف بال صاف کئے، سر میں مانگ نکالنے کی سنت آپ علیہ السلام نے جاری کی اور سر کے بالوں میں بڑھاپے کے اثرات بھی آپ علیہ السلام نے ہی دیکھے، سب سے پہلے منبر پر خطبہ بھی آپ علیہ السلام نے دیا، عرب کا محبوب و لذیذ کھانا ثرید آپ علیہ السلام نے تیار کیا، معانقے کی سنت بھی آپ علیہ السلام نے جاری فرمائی.*
(9) *ہجرت، سنتِ انبیاء*
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصے سے یہ بات بھی منکشف ہوتی ہے کہ ہجرت سنتِ انبیائے کرام ہے، جب آپ علیہ السلام نے دعوت توحید کا اعلان کیا تو سب آپ کے دشمن ہو گئے اور حق قبول کرنے والوں پر زندگی مشکل کر دی تب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہجرت فرمائی اور اللہ پاک نے اس کو سورہ الممتحنۃ میں بہترین اسوہ قرار دیا.
(10) *حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی پیروکار*
یہودیوں اور عیسائیوں میں سے ہر کسی کا ماننا تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے مذہب پر قائم تھے لیکن اللہ پاک نے ان کے اس دعوے کی زبردست انداز میں تردید فرمائی کہ تورات اور انجیل حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سینکڑوں سال بعد نازل ہوئیں تو پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی یا عیسائی کیسے ہو سکتے ہیں؟ اور فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی پیروکار بس وہی ہیں جو توحید پر قائم رہیں بیشک اللہ مومنوں کا کارساز ہے.
⭐️ *حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات*
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اہلیہ محترمہ حضرت سارہ آپ علیہ السلام کی زندگی میں کنعان کے علاقے میں حبرون کے مقام پر 127 سال کی عمر میں فوت ہوئیں، اور آپ علیہ السلام نے چار سو مثقال کے عوض ایک غار خریدا اور حضرت سارہ کو وہاں دفن کیا، پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام 175 کی عمر میں فوت ہوئے اور اپنی زوجہ محترمہ کے قریب مذکورہ بالا غار میں دفن ہوئے جو حبرون میں واقع ہے، آپ علیہ السلام کے دفن کا اہتمام حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام نے کیا.
( *ختم شد*)
*●ایسی مزید پوسٹ پڑھنے کے لئے ہمارا گروپ جوائن کریں اور اپنے دوست و احباب میں شیئر ضرور کریں۔*

👍
❤️
💐
💚
6