Muhammad Mazhar Hussain Official
Muhammad Mazhar Hussain Official
May 16, 2025 at 04:16 PM
*خوش فہمیاں مت پالیئے* بیل گاڑی گاؤں دیہات کی سواری ہے جو چھوٹا موٹا سامان یہاں سے وہاں لے جانے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس میں ایک یا دو بیل تو ہوتے ہی ہیں لیکن ساتھ میں ایک درمیانے سائز کا کتا بھی ہوتا ہے جو بیل گاڑی کے نیچے نیچے بھاگتا ہے۔ اس کی ڈیوٹی یہ ہوتی ہے کہ جہاں بیل گاڑی کھڑی کر دی جائے وہاں سامان اور بیلوں کی حفاظت کرے۔ بیل گاڑی کے نیچے دوڑنے بھاگنے والے اسی قسم کے ایک کتے کو خوش فہمی ہو گئی کہ بیل گاڑی تو میں چلاتا ہوں، اس کا سارا بوجھ میں اٹھاتا ہوں لیکن کسان جہاں رکتا ہے وہاں پہلے بیلوں کو چارا کھلاتا ہے، پھر خود کھانا کھاتا ہے اور آخر میں مجھے دیتا ہے، اسے میری اہمیت کا احساس ہی نہیں، یہ سوچ سوچ کر وہ غم زدہ رہنے لگا، ایک دن اس نے کسان پر اپنی اہمیت جتانے کا پلان بنایا کہ جب وہ تپتی دھوپ میں بیل گاڑی میں کہیں جارہا ہو گا تو میں بیل گاڑی چلانے سے انکار کر دوں گا، تب وہ میری منت سماجت کرے گا، تب اسے پتا چلے گا کہ میں کتنا اہم ہوں ! اگلے ہی دن جب کسان کو دوسرے گاؤں جانا تھا، آدھے راستے میں کتے نے بیل گاڑی کے نیچے دوڑنے کے بجائے آنکھیں بند کیں اور بیٹھ گیا، اب اسے کسان کی منت سماجت کا انتظار تھا لیکن تھوڑی ہی دیر گزری تھی اسے دھوپ کی تپش اور شدید گرمی محسوس ہوئی، آنکھیں کھول کر دیکھا تو بیل گاڑی چلتی ہوئی دور جا چکی تھی، اب اسے احساس ہوا: ”میں اہم تھا : تھا یہ وہم تھا۔ *📌پیغام حکایت:* خوش فہمی میں خوش رہنے والے کئی قسم کے نقصانات اٹھاتے ہیں مثلاً وہ اپنی صلاحیتوں میں بہتری نہیں لا سکتے، عاجزی کر کے ثواب نہیں کما سکتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں ہم سے بہتر کوئی نہیں، یہ خوش فہمی عجب (خوبی کو اپنا کمال سمجھنا)، حُب جاہ (عزت و شہرت کی محبت ) اور تکبر (خود کو اعلیٰ دوسرے کو حقیر جاننا) جیسی باطنی بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اپنی اہمیت کے بارے میں خوش فہمی کا شکار ہو کر بڑے بڑے دعوے کرنے والوں کو سوچنا چاہئے کہ یوں تو فرش کی ہر ٹائل کہے گی کہ میں ہی فرش ہوں حالانکہ اسے نکال کر دوسری ٹائل لگا دی جائے تو فرش کو کوئی فرق نہیں پڑتا، اسی طرح دریا کی ہر موج کہے گی میں ہی دریا ہوں حالانکہ ”موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں۔“ *یاد رکھئے !* ہم سب ایک سسٹم کے تحت اپنے اپنے حصے کا کام کرتے ہیں اس لئے ہم حجز (Part) ہیں گل نہیں ! اگر ہم کام نہیں کریں گے تو کوئی اور کرلے گا، دنیا میں کیسے کیسے اہم لوگ آئے اور چلے گئے لیکن دنیا کے کام نہیں رُکے ان کی جگہ کسی اور نے سنبھال لی، ایک دن ہم بھی مر جائیں گے لیکن کام چلتا رہے گا۔ اس لئے رب کریم ہم سے جتنا کام لے لے یہ اس کا کرم ہے ہمارا اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔ خوش فہمی سے جان چھڑانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنے ہی شعبے کے کسی اہم فرد سے اپنا تقابل کر کے دیکھیں، آپ کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہو جائے گا کیونکہ اونٹ جب تک پہاڑ کے نیچے نہیں آتا وہ اپنے آپ کو سب سے اونچا سمجھتا ہے۔ *✍🏻:مظہر قادری*
❤️ 👍 💯 🇵🇰 😭 🤲 🇵🇸 🌺 173

Comments