Muhammad Mazhar Hussain Official
Muhammad Mazhar Hussain Official
May 17, 2025 at 06:06 AM
*ادلـے کا بدلـہ* ایک شخص جو اپنے بوڑھے باپ سے بڑا تنگ تھا ، ایک دن اسے کمر پر لاد کر اپنے گھر سے باہر نکلتا ہے اور چلتے چلتے وہ دونوں دریا پر پہنچ جاتے ہیں ۔ وہ شخص پانی میں اترتا ہے اور گہرے پانی میں جانے لگتا ہے ۔ اور ایک مقام پر اس کا بوڑھا باپ اپنے بیٹے سے پوچھتا ہے کہ " بیٹا کیا کر رہے ہو " ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیری روز روز کی بڑ بڑ سے تنگ آ کر تجھے دریا برد کرنے آیا ہوں ۔ (یا ہو سکتا ہے اس نے اپنے باپ کو کوئی اور جواب دیا ہو ) اور سوچ رہا ہوں کہ تجھے ذرا گہرے پانی میں پھینکوں تاکہ تو جلدی ڈوب جائے تو اس کا بوڑھا باپ جواب دیتا ہے " بیٹا جس جگہ تو مجھے پھینک رہا ہے یہاں نہ پھینکنا بلکہ ذرا اور آگے اور گہرے پانی میں پھینکنا ۔" بیٹا پوچھتا ہے کہ " کیوں ، یہاں کیوں نہ پھینکوں ؟" اس کا باپ کہتا ہے کہ " اس جگہ میں نے تیرے دادا اور اپنے باپ کو پھینکا تھا ۔" یہ سن کر اس کا بیٹا اپنے باپ کو واپس گھر لے آتا ہے کیونکہ وہ سوچتا ہے کہ جب وہ بوڑھا ہوگا تو اس کی منزل اس سے بھی گہرا پانی ہوگا ، جہاں وہ اپنے باپ کو پھینکنے والا تھا ۔ *📌پیغامِ حکایت:* یہ حکایت ہمیں ایک نہایت اہم اخلاقی سبق دیتی ہے کہ والدین کے ساتھ ہمارا سلوک ہماری آئندہ نسلوں کے لیے ایک مثال بن جاتا ہے۔ جیسے ہم اپنے والدین کے ساتھ پیش آتے ہیں، ویسا ہی سلوک ہمارے بچے کل ہمارے ساتھ کریں گے۔ یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ انسان کو اپنے والدین کی قدر کرنی چاہیے، خصوصاً بڑھاپے میں جب وہ سب سے زیادہ کمزور اور بے سہارا ہوتے ہیں۔ جو بوئے گا، وہی کاٹے گا — اگر ہم آج اپنے بڑوں کو رسوا کریں گے، تو کل ہمارے بچے ہمیں عزت نہیں دیں گے۔ *✍🏻:مظہر قادری* مزید ایسی تحاریر کے لیے اس چینل کو فالو کریں👇🏻
❤️ 👍 😢 💯 🙏 🇵🇸 🌹 📊 193

Comments