GBC Students Support Network
June 4, 2025 at 09:11 PM
ثناء یوسف کی تصویر کے ساتھ میری ٹین ایج کی تصویر ہے۔ میں جب ثناء یوسف کی عمر کی تھی تو ایک دفعہ میری سالگرہ پہ ایک لڑکا مجھے بار بار تنگ کر رہا تھا۔ گھر کے نمبر پہ بار بار کال کر رہا تھا کہ مجھ سے کیک لے لو اور میرا کیک ہی سالگرہ پہ کاٹو۔ میں اس کو کیک لینے سے منع کر رہی تھی مگر وہ بضد رہا۔ ہار کر وہ کیک میرے گھر کے گیٹ پہ مار کر چلا گیا۔جیسے میرے ابّو نے گیٹ پہ کیک بکھرا دیکھا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ دوسرا کیک کہاں سے آیا اور یوں کیوں اس کو گرایا ہے کسی نے۔ میں نے فوری اپنے ابّو جان کو اس لڑکے کی ساری حقیقت بتا دی کہ یہ میری اکیڈمی کا لڑکا ہے اور مجھے اپنے کیک کا تحفہ زبردستی قبول کرنے پر پریشرائز کر رہا ہے۔ میرے ابّو فوری اس لڑکے کے گھر گئے اور اس کے والدین کو شکایت لگائی۔ یوں وہ لڑکا مجھے مزید تنگ کرنے سے باز رہا۔اور یوں اپنے باپ کو سب صاف صاف اور سچ بتانے اور کچھ نہ چھپانے پر میرا یہ کیس آف ریجیکشن حل ہوا۔ کچھ لڑکیاں اپنے ماں باپ کو آوارہ لڑکوں کے بارے جو ان کو تنگ کر رہے ہوتے ہیں سے متعلق بتانے سے ڈرتی ہیں ۔ وہ اس ڈر سے نہیں بتاتی کہ جانے ان کا بھائی اور باپ الٹا ان ہی کو الزام نہ دینے لگ جائیں کہ تم باہر جاتی ہو، فیشن کرتی ہو اس لئیے یہ سب ہو رہا ہے۔ یعنی ایسے باپ اور بھائی ایسے موقعوں پر اپنی بہن بیٹی کو ہی قصوروار سمجھتے ہیں ۔ تلخ حقیقت ہے ۔ ثناء یوسف اگر اپنے باپ اور بھائی کو اعتماد میں لے کر اس آوارہ لڑکے کا پہلے ہی بتا دیتی تو فوری اس کے باپ اور بھائی اس لڑکے کو پہلے بیس منٹ میں دبوچ لیتے اور یوں آٹھ گھنٹے تنگ کرنے کی نوبت بھی نہ آتی اور اس ننھی لڑکی کی جان بچ جاتی۔ کونسا ڈر تھا جس نے ثناء کو روکا ہوا تھا جو وہ گھر والوں کو اس اوباش لڑکے کا نہ بتا سکی کہ وہ اسے تنگ کر رہا ہے۔اگر وہ ہمّت کر کے والدین کو اس نفسیاتی اور بدصورت لڑکے کا بتا دیتی تو یہ کیس آف ریجیکشن اس کی جان جائے بغیر حل ہو سکتا تھا۔ کسی کی بچّی اگر سوشل میڈیا پر اپنی کوئی تخلیقی صلاحیت دکھا رہی ہے تو ان بچیوں کے والدین کو اپنی بچیوں کو اعتماد میں لینا چاہئیے کہ ہر بُرے وقت میں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور کسی بھی بیرونی یا سماجی پریشر کی وجہ سے اپنی بچیوں کو ان کی خوشی منانے یا کچھ تخلیق کرنے سے نہیں روکیں گے۔ افسوس کچھ مردوں کے ساتھ کچھ عورتیں بھی ثناء کے قتل کو واجب قرار دے رہی ہیں ۔ یہ وہ عورتیں ہیں جو گھر کی چار دیواری میں رہ کر سوشل میڈیا پہ دوسری لڑکیوں کو آزادی سے جیتا اور خوش دیکھ کر جلتی ہیں ۔ یہ وہ عورتیں ہیں جن کے پاس کھانا پکانے اور شرافت کا دکھاوا کرنے کے علاوہ اور کوئی ہنر نہیں ۔محرومیوں کی ماری ۔ ایسے مائنڈ کے مرد و عورت بھی ثناء کے قاتل ہیں ۔ اصباح نومینا
👍 ❤️ 😢 😂 😮 33

Comments