GBC Students Support Network
June 6, 2025 at 12:51 PM
خوش رہنے کا وہ راز جو دنیا کا سب سے خوش آدمی جانتا ہے اور اب سائنس بھی مانتی ہے How to Be Truly Happy – According to Neuroscience and the World’s Happiest Man کیا ہو اگر میں آپ سے کہوں کہ خوشی دولت، کامیابی یا شہرت کی منزل نہیں؟ کیا ہو اگر خوشی کوئی اتفاقی انعام نہیں، بلکہ ایک ایسی قابلِ کاشت صلاحیت (Skill) ہے جسے کوئی بھی، کہیں بھی، اپنے اندر پروان چڑھا سکتا ہے؟ یہ کوئی روحانی دعویٰ نہیں، بلکہ جدید نیوروسائنس کی وہ انقلابی حقیقت ہے جسے ٹھوس شواہد سے ثابت کیا جا چکا ہے۔ اس حقیقت کا جیتا جاگتا ثبوت وہ شخص ہے جسے سائنس کی دنیا "کرہ ارض کا سب سے خوش انسان" مانتی ہے۔ وہ کوئی بادشاہ، ارب پتی یا سوشل میڈیا سٹار نہیں، بلکہ 78 سالہ تبتی بدھسٹ راہب، میتھیو ریکارڈ (Matthieu Ricard) ہیں۔ لیکن ان کی کہانی میں سب سے حیران کن موڑ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ سے راہب نہیں تھے۔ وہ فرانس کے مشہور فلسفی ژاں فرانسوا روَل کے بیٹے ہیں اور خود مالیکیولر جینیٹکس (Molecular Genetics) میں پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں۔ پیرس کے معتبر پاسچر انسٹی ٹیوٹ میں ایک کامیاب سائنسی کیریئر کے عروج پر، انہوں نے سب کچھ چھوڑ کر انسانی ذہن کی گہرائیوں اور حقیقی خوشی کے ماخذ کو سمجھنے کے لیے ہمالیہ کی راہ لی۔ 👈سائنسدانوں نے دنیا کے خوش ترین دماغ کے اندر کیا دیکھا؟ امریکہ کی وسکونسن یونیورسٹی کے نامور نیوروسائنٹسٹ، ڈاکٹر رچرڈ ڈیوڈسن، کئی دہائیوں سے انسانی جذبات اور دماغ کے تعلق پر تحقیق کر رہے تھے۔ جب انہوں نے میتھیو ریکارڈ کو اپنی جدید لیبارٹری میں مدعو کیا اور ان کے سر پر 256 سینسرز پر مشتمل ایک جال لگا کر ان کے دماغ کی برقی سرگرمیوں کا جائزہ لیا، تو جو نتائج سامنے آئے، انہوں نے سائنسی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا۔ جب میتھیو ریکارڈ کو "غیر مشروط ہمدردی اور بے غرض محبت" (Unconditional Compassion and Altruistic Love) پر گہرا دھیان مرکوز کرنے کو کہا گیا، تو ان کے دماغ سے "گاما ویوز" (Gamma Waves) کا ایک ایسا طوفان اٹھا جو سائنس کی تاریخ میں پہلے کبھی ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔ 👈گاما ویوز کیا ہیں؟ یہ ہمارے دماغ کی سب سے تیز اور طاقتور لہریں ہیں جو شعور کی اعلیٰ ترین کیفیات، گہری یکسوئی، سیکھنے کی صلاحیت اور یادداشت سے جڑی ہیں۔ میتھیو کے دماغ میں ان لہروں کی شدت اور دورانیہ اتنا غیر معمولی تھا کہ مشینیں اسے درست طور پر ناپنے سے قاصر تھیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم دریافت یہ تھی کہ ان کے دماغ کا بایاں پری فرنٹل کورٹیکس (Left Prefrontal Cortex)، جسے عرفِ عام میں "خوشی کا مرکز" یا دماغ کا "سی ای او" کہا جاتا ہے، ان کے دائیں حصے (جو مایوسی، خوف اور منفی جذبات کا مرکز ہے) کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فعال تھا۔ یہ عدم توازن اتنا زیادہ تھا جتنا پہلے کسی انسانی دماغ میں نہیں دیکھا گیا تھا۔ 👈ایسی تحقیقات سے ہی ایک اصول نے جنم لیا ہے جسے نیوروپلاسٹیسٹی (Neuroplasticity) کہا جاتا ہے. یعنی ہمارا دماغ پتھر پر لکیر نہیں، یہ ایک لچکدار اور قابلِ تربیت عضو ہے۔ ہم اپنے خیالات، احساسات اور اعمال کے ذریعے اپنے دماغ کی ساخت اور اس کے کام کرنے کے انداز کو حقیقتاً بدل سکتے ہیں۔ میتھیو ریکارڈ خوش پیدا نہیں ہوئے تھے، انہوں نے خوش رہنا سیکھا تھا۔ 👈خوشی کا وہ راز جو ہم سب سیکھ سکتے ہیں میتھیو کی خوشی کا راز دو بنیادی ستونوں پر قائم ہے، جنہیں سائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔ یہ محض روحانی تصورات نہیں، بلکہ دماغ کے لیے طاقتور ذہنی ورزشیں ہیں۔ 1. خوشی کا حقیقی ذریعہ : "میں" سے "ہم" کا سفر (The Power of Altruism) ہماری ثقافت ہمیں سکھاتی ہے کہ خوشی خود کی خواہشات پوری کرنے، خود کو بہتر بنانے اور "نمبر ون" بننے میں ہے۔ لیکن نیوروسائنس اس کے بالکل برعکس بتاتی ہے۔ جب ہم دوسروں کے لیے بھلائی، ہمدردی اور محبت کا جذبہ محسوس کرتے ہیں، تو ہمارے دماغ کے وہی (Reward Centers) روشن ہوتے ہیں جو ہماری پسندیدہ چاکلیٹ کھانے یا کوئی انعام جیتنے پر ہوتے ہیں، لیکن یہ خوشی زیادہ گہری اور دیرپا ہوتی ہے۔ دوسروں کو خوشی دینا، دراصل اپنے دماغ کو خوشی سے نہلانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں سوشل میڈیا پر "خود" کی نمائش اور ذاتی کامیابی کا غلبہ ہے، بے غرضی کا عمل ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ ہمیں تنہائی، حسد اور مقابلے کے زہریلے چکر سے نکال کر انسانی تعلق کی گرمجوشی اور مقصدیت کا احساس دلاتا ہے.آپ بھی دن میں چند منٹ نکال کر اس منفی چکر نکل سکتے ہیں. 👈 پانچ منٹ میں اپنے دماغ میں ہمدردی کو کیسے جگائیں؟ 5-Minute Loving-Kindness Meditation اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کے لیے، آئیے اس سادہ مگر گہری ذہنی ورزش سے آغاز کریں۔ یہ آپ کے دماغ کے "ہمدردی کے پٹھوں" کو مضبوط بنائے گی۔ پرسکون ہو کر بیٹھیں، آنکھیں بند کریں اور چند گہرے سانس لیں. کسی ایسے شخص کا تصور کریں جس سے آپ بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ اپنے دل میں اس کے لیے نیک تمنائیں پیدا کریں: "یہ ہمیشہ خوش رہے، یہ ہر قسم کے دکھ اور تکلیف سے محفوظ رہے۔" اس احساس کو اپنے پورے وجود میں پھیلنے دیں۔ اب کسی ایسے شخص کے بارے میں سوچیں جس سے آپ کا کوئی خاص تعلق نہیں، جیسے کوئی پڑوسی یا دفتر کا ساتھی۔ اس کے لیے بھی یہی دعا اور یہی جذبہ پیدا کریں: "یہ بھی خوشی اور سکون پائے۔" آخر میں، اس ہمدردی کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے تمام انسانوں، جانوروں اور پوری دنیا کے لیے یہی احساس پیدا کریں: "کائنات میں موجود تمام جاندار امن، سکون اور خوشی سے رہیں۔" روزانہ صرف چند منٹ کی یہ مشق آپ کے دماغ کے ان سرکٹس کو مضبوط کرے گی جنہوں نے میتھیو ریکارڈ کو دنیا کا سب سے خوش انسان بنایا۔ 2. اپنے ذہن کے مالک بنیں: (Mastering the Mind) میتھیو ریکارڈ کہتے ہیں، "ہماری تکلیف کی وجہ حالات نہیں، بلکہ ان حالات پر ہمارا ردِ عمل ہوتا ہے۔" ہم حقیقت سے زیادہ اپنے تصورات میں اذیت اٹھاتے ہیں۔ خوشی کا دوسرا راز ذہنی بیداری یا مائنڈفُلنس (Mindfulness) ہے۔ اس کا مطلب ہے اپنے خیالات اور جذبات سے لڑنے یا ان میں بہہ جانے کے بجائے، انہیں ایک غیر جانبدار شاہد کی طرح دیکھنا۔ ہم معلومات اور خلفشار کے ایک نہ ختم ہونے والے شور میں جی رہے ہیں۔ ہمارا دماغ ہر وقت یا تو ماضی کے پچھتاووں میں الجھا رہتا ہے یا مستقبل کے خوف میں مبتلا۔ مائنڈفلنس ہمیں اس ذہنی شور سے نکال کر "حال کے لمحے" میں واپس لاتی ہے، جہاں حقیقی سکون اور کنٹرول موجود ہے۔ 👈پریکٹیکل ایکسرسائز: منفی خیالات کی ٹریفک کو دور سے کیسے دیکھیں؟ جب بھی کوئی منفی خیال (غصہ، حسد، خوف، پچھتاوا) ذہن میں اٹھے تو پریشان ہونے یا اس سے الجھنے کے بجائے یہ سادہ تکنیک آزمائیں۔ اس خیال کو ایک مصروف سڑک پر گزرتی ہوئی گاڑی سمجھیں۔ آپ سڑک کے کنارے کھڑے ہیں۔ آپ کو ہر گاڑی میں بیٹھ کر سفر کرنے کی ضرورت نہیں۔ بس اسے آتے اور جاتے ہوئے دیکھیں۔ خود کو یاد دلائیں: "میں یہ خیال نہیں ہوں، میں اس خیال کو دیکھنے والا شعور ہوں۔" اس مشق سے آپ جذبات کے غلام نہیں، بلکہ ان کے دانشمند مالک بن جاتے ہیں۔ یہ دماغ کے جذباتی مرکز "امیگڈالا" (Amygdala) کو پرسکون کرتی ہے اور فیصلہ ساز حصے (پری فرنٹل کورٹیکس) کو مضبوط بناتی ہے۔ 👈یاد رکھیں کہ آپ کا دماغ ایک باغ کی طرح ہے۔ منفی خیالات خود رو جھاڑیوں کی مانند ہیں جو بغیر محنت کے اگ جاتی ہیں۔ جبکہ ہمدردی، شکرگزاری اور سکون خوبصورت پھولوں کی طرح ہیں جنہیں روزانہ توجہ اور محنت سے سینچنا پڑتا ہے۔ جتنا آپ صرف "اپنی" خوشی کے پیچھے بھاگیں گے، اتنا ہی وہ آپ سے دور بھاگے گی۔ جب آپ اپنی ذات کے چھوٹے سے دائرے سے نکل کر دوسروں کی بھلائی کو اپنا مقصد بناتے ہیں، تو پائیدار خوشی خود بخود آپ کو مل جاتی ہے۔ خوشی ایک انتخاب نہیں، ایک مسلسل مشق ہے. یہ کوئی ایک دن کا فیصلہ نہیں ہے۔ جیسے روزانہ ورزش سے جسمانی صحت بنتی ہے، ویسے ہی روزانہ ہمدردی اور ذہنی سکون کی مشق سے خوش رہنے کی صلاحیت پختہ ہوتی ہے۔ اور سب سے اہم یہ کہ آپ آپ کو خوش رہنے کے لیے ہمالیہ جانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا دماغ ہی آپ کی سب سے بڑی لیبارٹری ہے اور آپ کا دل اس کا سب سے طاقتور اوزار۔ آج ہی سے ان چھوٹی چھوٹی مشقوں کے ذریعے اپنے دماغ کو از سرِ نو تربیت دیں اور اس گہری، حقیقی اور پائیدار خوشی کو دریافت کریں جو آپ کے اندر منتظر ہے۔ اس علم کو دوسروں تک پہنچائیں اور خوشی پھیلانے کے اس بے غرض عمل کا حصہ بنیں۔ توصیف اکرم نیازی Tausif Akram Niazi Mindset Coach | Book Mentor | Growth & Behavior Change Guide | Lifelong Learner
❤️ 😮 5

Comments