
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
June 7, 2025 at 06:45 AM
عید سعید
خوشیاں مبارک ہوں اور اللہ پاک ہمیشہ یہ خوشیاں عطا فرمائیں۔ آمین
قربانی کر لی؟ جانور ذبح ہو گیا؟ اچھا کیا! لیکن بھلا کیوں کیا؟ ایک جیتی جاگتی جان کو ہم نے پیسے لگا کر خریدا، کھانا کھلایا، اور پھر کاٹ دیا؟ اس نے آخری لمحات میں کیا سوچا ہوگا؟ کتنا بے بس محسوس کیا ہوگا خود کو؟ ہمیں کن نظروں سے دیکھا ہوگا؟ اگر کچھ عرصہ رکھا بھی تھا تو وہ ہم سے مانوس ہو گیا ہوگا، اس نے ہمیں بچانے کے لیے اپنی زبان میں پکارا بھی ہوگا؟ پھر بھی ہم نے اسے کاٹ دیا؟ بھلا کیوں؟
اس کا ایک ہی جواب ہے نا؟ اللہ کریم کے لیے! اللہ کے حکم پر! ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلتے ہوئے! نبیوں کے والد اور پیشوا ابراہیم علیہ السلام کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے! بس یہی جواب ہے نا؟ اچھا ہے! لیکن بھلا یہ بھی کیوں؟ اللہ کی بات ہم نے کیوں مانی؟ اور وہ بھی اس سطح پر کہ ایک جاندار کو کاٹ دیا؟ ذبح کر دیا؟ قتل کر دیا؟ بھلا کیوں؟
اپنے دل سے پوچھیں تو جواب ملے گا "تاکہ اللہ پاک خوش ہو جائیں، تاکہ اللہ کریم راضی ہو جائیں، تاکہ یوم جزا کے مالک ہمیں جنت عطا فرمائیں۔" سوال یہ ہے کہ کیا یہی ہم اس وقت بھی سوچتے ہیں جب ہمارے پاس کوئی گناہ کرنے کا موقع ہوتا ہے؟ گناہ اللہ کو ناراض کرتا ہے نا؟ ہم نے راضی اور خوش کرنا ہے نا؟ گناہ جہنم میں لے جاتا ہے، ہم نے جنت میں جانا ہے؟ پھر وہاں ہماری یہ سوچ کہاں چلی جاتی ہے؟
قربانی بڑی عبادت ہے! لیکن خالق قربانی سے تعلق تو تب پتا چلتا ہے جب مقابلہ ہوتا ہے۔
ایک جانب دل ہو، اس کی پسندیدہ چیز ہو اور دوسری جانب اللہ کا حکم ہو! ہم کہاں جائیں گے؟
ایک جانب حرام پیسہ ہو، اس کی چکاچوند ہو۔ لش پش گاڑی، کلف لگے کپڑے، ہاتھ میں آئی فون کا نیا ماڈل، جیب میں کڑکڑاتے نوٹ ہوں۔ دوسری جانب اللہ ہو؟ کیا انتخاب ہوگا؟
ایک جانب قبیلہ ہو، قوم ہو، روایات ہوں، ناک ہو جو کٹ نہ جائے۔ دوسری جانب اللہ سے تعلق کٹتا ہو؟ کیا کاٹیں گے؟
ایک جانب بچے ہوں، بیوی ہو، ان کی عیاشی ہو، خاندان میں عزت ہو، آؤ بھگت ہو۔ دوسری جانب اللہ کا وعدہ ہو کہ عزت میں دیتا ہوں؟ کیا دیکھیں گے؟
دنیا کے کسی افسر کی، اسے بھی چھوڑیں! اپنے والد کی، ہم ایک بات مانیں اور دس نہ مانیں، پھر یہ توقع رکھیں کہ والد خوش ہوگا۔ کیا یہ ممکن ہے؟ پھر مالک کائنات کے بارے میں یہ خیال کیوں؟
یہ عید ایک خوشی ہے اور اس میں قربانی اللہ کی دعوت اور ضیافت۔ یہ حدیث مبارکہ میں ہے۔ لیکن دعوت کیوں ہے آخر؟ ایسا کیا ہم نے منفرد کر دکھایا ہے کہ دو جہانوں کا بادشاہ ہماری دعوت کر رہا ہے؟
یا وہ ہمیں یہ کھلا کر ایک یاد دلا رہا ہے؟ جس کے لیے قربانی کی ہے اس کے لیے اپنے نفس کو بھی قربان کرنا ہے، اپنے معاشرے کو، جھوٹی عزت کو، وقتی دولت کو اور قوم و قبیلے کو بھی قربان کرنا ہے!
"اللہ کو نہیں پہنچتے ان کے گوشت اور ان کے خون، لیکن اسے جو پہنچتا ہے وہ تمہارا تقوی ہے! (الحج: 22)"
مفتی اویس پراچہ
surl.lu/riuuxg
❤️
2