✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚 WhatsApp Channel

✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚

1.9K subscribers

About ✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚

یہ چینل قرآن، حدیث، فقہ، تصوّف، اور اکابر علماء اسلام کی مستند تحریریں وغیرہ پر مشتمل پیغامات ارسال کرنے کی غرض سے بنایا گیا ہے۔

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
5/31/2025, 1:18:15 PM

یہ پیغام اُن تمام بھائیوں، بزرگوں، علما، منتظمین، مہتممین، ناظمین اور ہر اُس فرد کے لیے ہے جو کسی مدرسے، تنظیم، دینی ادارے یا رفاہی کام کا ذمہ دار ہے۔ آپ دین کے خادم ہیں۔ آپ کی خدمت کو ہم سلام کرتے ہیں… لیکن ایک سوال ہے — کیا ہم واقعی دین کی خدمت کر رہے ہیں یا دین کے نام پر امت کی امانتوں سے خیانت کر رہے ہیں؟ ذرا ایک لمحے کو رک کر سوچیے… رسولِ اکرم ﷺ کی وہ حدیث یاد کیجیے جو ہمارے دلوں کو ہلا دینے کے لیے کافی ہے: "ایک صحابیؓ نے جنگ میں جان دے دی، سب نے کہا: شہید ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ جہنم میں ہے۔" وجہ؟ صرف یہ کہ اُس نے مالِ غنیمت سے ایک چادر بغیر اجازت لے لی تھی۔ (صحیح مسلم) ایک چادر! صرف ایک چادر! نہ بڑی رقم، نہ کوئی محل، نہ کوئی پروجیکٹ، نہ کسی یتیم کا ماہانہ وظیفہ، نہ کسی بیوہ کی امداد — صرف ایک چادر! اور وہ عمل، وہ قربانی، وہ شہادت — سب کچھ رد ہو گیا! اب ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ہم جنہیں لوگوں نے زکات دی، صدقات دیے، عطیات دیے، قربانی کی کھالیں دی، فطرہ دیا، وقف کی زمینیں دیں، یتیموں کا مال سپرد کیا، مسکینوں کا حصہ دیا — کیا ہم نے واقعی ان سب کو ان کے حق داروں تک پہنچایا؟ یا ہم نے ان کو: ذاتی تنخواہوں میں شامل کیا؟ اپنے گھر کے خرچوں میں استعمال کیا؟ مہنگے موبائل، گاڑیاں اور سہولتیں حاصل کیں؟ اہل خانہ کے سفروں، علاجوں، شادیوں، رہائشوں پر خرچ کیا؟ "تنظیم کی مصلحت" کے نام پر حرام کو جائز سمجھ لیا؟ "خدمت دین" کا لبادہ اوڑھ کر عوام کو مطمئن کر لیا؟ حساب کتاب کا رواج ختم کر کے خدا سے بے خوفی اختیار کر لی؟ قرآن پکار پکار کر کہہ رہا ہے: "إنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا" (النساء: 10) "جو لوگ یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں!" "ولا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل..." (البقرہ: 188) "آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ…" "إن الله لا يفلح عمل المفسدين" (یونس: 81) "یقیناً اللہ فاسد لوگوں کے عمل کو کامیاب نہیں کرتا۔" اے دین کے دعوے دارو! کیا تمہیں اس دن کا خوف نہیں جس دن اللہ سوال کرے گا: تم نے فلاں بیوہ کی رقم کہاں خرچ کی؟ فلاں یتیم کی فیس تم نے کیوں نہیں دی؟ فلاں عطیہ تم نے اپنی گاڑی کے فیول میں کیوں استعمال کیا؟ کیوں تم نے امت کی امانت کو اپنے آرام و آسائش پر ترجیح دی؟ کیا تم کہہ سکو گے: "یا اللہ! میں تو مدرسہ چلاتا تھا، اس لیے جائز سمجھا!" "یا اللہ! میں نے دین کی خدمت کی تھی، اس لیے جو رقم آئی، وہ میرا حق تھا!" نہیں! ہرگز نہیں! دین کی خدمت تب قبول ہے جب وہ اخلاص، دیانت، شفافیت اور تقویٰ کے ساتھ ہو۔ اب بھی وقت ہے… توبہ کر لیجیے… نظام درست کیجیے… اداروں میں شفاف نظام بنائیے ہر عطیہ، ہر زکات، ہر صدقے کا مکمل ریکارڈ رکھیے سالانہ آڈٹ، عوامی رپورٹ، بورڈ مشورے، اور امانت داری کو فروغ دیجیے اپنے آپ کو، اپنے عملے کو، اپنے اہلِ خانہ کو اللہ کے سامنے جواب دہ سمجھیے دنیا کی عزت کو آخرت کی ذلت نہ بننے دیجیے دین کے نام پر مالی بدعنوانی جہاد نہیں، خیانت ہے! مدرسہ چلانا عبادت ہے، لیکن بددیانتی کے ساتھ، یہ عذاب کا دروازہ بھی ہے! تنظیم بنانا نیکی ہے، لیکن امانت میں خیانت کر کے یہ فتنہ بن سکتی ہے! یاد رکھو! جس دن چادر اُٹھانے والا صحابیؓ جہنم کا مستحق ٹھہرا، اُس دن ہمیں کیا بچائے گا؟ اللہ سے ڈریں! امت کی امانت کو اپنی عیاشی کا ذریعہ نہ بنائیں! ورنہ… نہ عہدے کام آئیں گے، نہ ٹائٹل، نہ تعلیمی ڈگریاں، نہ ریشمی لباس! اللہ ہم سب کو امانت دار، خوفِ خدا رکھنے والا، اور سچائی کا علمبردار بنائے۔ وما علینا إلا البلاغ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته منقول

❤️ 👍 🤣 🩵 10
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
5/27/2025, 10:27:55 AM

🌷 *جس نے اپنی بیٹی کا رشتہ غلط جگہ کیا*🌷 ♦️امام ابو حامد الغزالی علیہ الرحمہ نے فرمایا : من زوج ابنته ظالما أو فاسقا أو مبتدعا أو شارب خمر فقد جني على دينه وتعرض لسخط الله لما قطع من الرحم وسوء الاختيار .. "جس نے اپنی بیٹی کا نکاح کسی ظالم، فاسق، بدعتی(بد مذہب) یا شراب پینے والے سے کیا، وہ اپنے دین کے ساتھ خیانت کر بیٹھا اور اللہ کے غضب کو دعوت دی۔ کیونکہ اس نے قطع رحمی کی اور برے انتخاب کا ارتکاب کیا۔" *[إحياء علوم الدين ج.2 ص.52]*

❤️ 👍 💖 🔥 😢 10
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
6/5/2025, 2:07:19 AM

مدرسہ مظاہر علوم (وقف) سہارن پور کے متولی و ناظم اعلی مولانا محمد سعیدی صاحب (صاحبزادہ گرامی حضرت مولانا محمد اطہر حسین صاحب کوکؔب اجراڑویؒ آخری استاذ ادب عربی مظاہر علوم، بھتیجہ حضرت مولانا مفتی مظفر حسین صاحب اجراڑویؒ آخری ناظم اعلی مدرسہ عربی مظاہر علوم سہارن پور) کا بعد نمازِ مغرب (2025-6-4) تقریباً 55 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ انا للّہ وانا اليہ راجعون نماز جنازہ صبح دس بجے ہوگی ان شاءاللہ

👍 😢 3
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
6/3/2025, 4:29:54 PM

امام شافعی فرماتے ہیں: قرآن پاک میں ایک ایسی آیت بھی ہے جو ظالم کے دل میں تیر اور مظلوم کے دل پر رکھا ہو امرہم ہے۔ سننے والے نے پوچھا : وہ کونسی؟ آپ نے فرمایا: " وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا : اور تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں

❤️ 👍 🍫 💐 😮 12
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
5/18/2025, 4:17:38 PM

(82) خواتین کے لیے تبلیغی جماعت میں نکلنا کیسا ہے ؟ سوال خواتین کے لیے تبلیغ میں نکلنا کیسا ہے ؟ جواب مستورات کی تبلیغی جماعتیں نکالنا شرعی و فقہی اعتبار سے درست نہیں ، البتہ خواتین کی اصلاح اور دینی تربیت کے لیے علاقہ کے کسی گھر میں باپردہ اہتمام کے ساتھ مستند متدین عالم کی وعظ و نصیحت کی مجلس رکھی جا سکتی ہے، جس میں خواتین شرکت کرسکتی ہیں، اور ایسا کرنا خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہے۔ قرآنِ کریم میں عورتوں کو بلا ضرورتِ شدیدہ گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ عورت کے لیے نبی کریم ﷺ نے گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر قراردیا، نبی کریم ﷺ سے جب عورتوں نے مردوں کی جہاد میں شرکت اور فضائل حاصل کرنے اور ان فضائل کو حاصل کرنے کی تمنا ظاہر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جو گھر میں بیٹھی رہے وہ مجاہد کا اجر پائے گی۔ ارشاد باری تعالی ہے: "{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى}." [الأحزاب : 33] ترجمہ:" تم اپنے گھر میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو۔"(بیان القرآن) تفسير ابن كثير میں ہے: "وقوله: { وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ } أي: الزمن بيوتكن فلا (1) تخرجن لغير حاجة. ومن الحوائج الشرعية الصلاة في المسجد بشرطه، كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تمنعوا إماء الله مساجد الله، وليخرجن وهن تَفِلات" وفي رواية: "وبيوتهن خير لهن". وقال الحافظ أبو بكر البزار: حدثنا حميد بن مَسْعَدة حدثنا أبو رجاء الكلبي، روح بن المسيب ثقة، حدثنا ثابت البناني عن أنس، رضي الله عنه، قال: جئن النساء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلن: يا رسول الله، ذهب الرجال بالفضل والجهاد في سبيل الله تعالى، فما لنا عمل ندرك به عمل المجاهدين في سبيل الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من قعد -أو كلمة نحوها -منكن في بيتها فإنها تدرك عمل المجاهدين في سبيل الله". ثم قال: لا نعلم رواه عن ثابت إلا روح بن المسيب، وهو رجل من أهل البصرة مشهور . وقال البزار أيضا: حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، عن قتادة، عن مُوَرِّق، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان، وأقرب ما تكون بروْحَة ربها وهي في قَعْر بيتها". ورواه الترمذي، عن بُنْدَار، عن عمرو بن عاصم، به نحوه. وروى البزار بإسناده المتقدم، وأبو داود أيضاً، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "صلاة المرأة في مَخْدعِها أفضل من صلاتها في بيتها، وصلاتها في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها" وهذا إسناد جيد". (ج:6، ص:409، ط:دار طيبة) صحيح بخاری میں ہے: "قال عطاء: أشهد على ابن عباس: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ومعه بلال، فظن أنه لم يسمع فوعظهن وأمرهن بالصدقة، فجعلت المرأة تلقي القرط والخاتم، وبلال يأخذ في طرف ثوبه ". (کتاب العلم ،باب عظة الإمام النساء وتعليمهن، ج:1، ص:31، ط:دار طوق النجاۃ) فتاوی رحیمیہ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے: "عورتوں کو جماعت میں لے جانا مطلوب اور پسندیدہ نہیں ہے، اور واثمہا اکبر من نفعہما کا مصداق ہے، عورتیں غیر محتاط ہوتی ہیں۔" (حقوق و معاشرت،ج:3،ص: 254،ط:دار الاشاعت) احسن الفتاوی میں ایک تفصیلی فتویٰ کے تحت لکھا ہے: "حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ کے مطلقاً حرمت کے فیصلے میں ضرورت ِ شرعیہ سے کچھ گنجائش تلاش کرنے کی سعی مذکور کے باوجود خواتین کے لئے تبلیغی جماعت میں نکلنے کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں نکل سکی۔" (کتاب الحظر والاباحۃ،ج:8،ص:61،ط:سعید) فقط و اللہ اعلم دار الافتاء : دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن فتوی نمبر: 144502100745 تاریخ اجراء: 28-08-2023

❤️ 👍 🖤 12
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
6/4/2025, 7:25:05 AM

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات ومواعظ سے متعلق سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کی ہدایات (تحریر منقولہ از مکاتبت سلیمان ص 155): سلوک سلیمانی کے مرتب جناب پروفیسر محمد اشرف خاں صاحب تحریر فرماتے ہیں: نگاہ سلیمانی ؒ میں ان کی( حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے ملفوظات ومواعظ کی) اتنی قدروقیمت تھی کہ میری پہلی حاضری کے وقت استفسار فرمایا: ’’آپ نے مولانا تھانویؒ کے ملفوظات ومواعظ پڑھے ہیں؟". راقم نے نفی میں جواب دیا تو فرمایا: ’’ملفوظات ومواعظ پڑھئے، وہاں ہر چیز اندر سے پھوٹ کر نکلی ہے‘‘. متعلقین ومنتسبین کو بکثرت ان کے مطالعہ کی تاکید فرماتے تھے. ایک صاحب سے جنہیں فقیر کے سامنے راولپنڈی میں بیعت فرمایا تھا، ارشاد فرمایا کم ازکم ساٹھ یا ستر مواعظ مطالعہ فرما لیجئے. اس سلسلہ میں حضرت والا ؒ کے مکتوبات کے بعض اقتباسات نقل کئے جاتے ہیں، جن سے ان مواعظ وملفوظات کی اہمیت ظاہر ہوگی، شاید اس سے کسی طالب حق کو فائدہ پہنچے. (1) ’’مولانا تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے مواعظ وملفوظات کا مطالعہ ضرور کیا کریں، بیحد منافع اور علم صحیح اللہ تعالیٰ عنایت فرمائیں گے اور تمیز حق وباطل عطا ہوگی". (2) ’’ان کتابوں (ملفوظات ومواعظ اور انفاس عیسیٰ ) کا بغور بغرض استفادہ مطالعہ انشاء اللہ تعالیٰ مفید عمل، محرک عمل اور مثمر برکات ہوگا‘‘. (3) ’’اگر آپ حضرت تھانویؒ کے مواعظ پڑھا کریں تو اس سے سب مرحلے طے ہوں گے‘‘. (4) ’’اگر کسی زندہ کی صحبت حاصل نہ ہوسکے تو حضرت تھانویؒ کے مواعظ اور ملفوظات دیکھا کریں، اور بری صحبت سے پرہیز کریں انشاء اللہ تعالیٰ صحبت کے فوائد حصل ہوں گے‘‘. (5) ’’اگر آپ دین کا صحیح فہم حاصل کرنا چاہیں تو حضرت مولانا تھانویؒ کے ملفوظات مطالعہ فرمائیں. اس کام میں مجھ سے جو امداد ہو سکے گی انشاء اللہ وہ ضرورہوگی. بے جان نماز میں جان پڑ جائے گی انشاء اللہ پہلے آپ ان کتابوں کے مطالعہ سے دین کا صحیح فہم پیدا کریں‘‘. (6) ’’آپ مواعظ اور ملفوظات تو ضرور ہی پڑھیں اور کوشش کرکے پڑھیں ہمت اور کوشش کے بغیر دین کی راہ بھی طے نہیں ہوسکتی‘‘. (7) ’’اللہ تعالیٰ آپ کی حفاطت فرمائے، ملفوطات اور مواعظ سے جو ملے اس کو مطالعہ کریں، کم ازکم چالیس پچاس وعظ پڑھ لیں‘‘. (8) ’’آپ حضرت تھانویؒ کی کتابوں میں سے پہلے قصد السبیل، پھر تعلیم الدین پڑھئے. اور حضرت کے جس قدر مواعظ وملفوظات مل سکیں، مطالعہ کرتے رہیں‘‘. (9) ’’حضرت مولانا تھانویؒ کے مواعظ کم ازکم ایک سو پڑھیں، اس کے بعد استفسار مزید فرمائیں، تعلیم الدین کو بار بار مطالعہ کی خاطر نہیں، بلکہ عمل کی نیت سے پڑھیں اور عمل پر دھیان دیں‘‘. (10) ’’آپ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف کو دیکھا کریں اپنے عیوب ونقائص کا پتہ چل جائے گا اور ان کا علاج بھی معلوم ہوگا. انفاس عیسٰی مطالعہ میں رکھئے بڑی عجیب کتاب ہے‘‘. (11) ’’جی ہاں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات و تالیفات کے مطالعہ سے نئی قوت پیدا ہوگی، دس پندرہ منٹ بھی غنیمت ہیں‘‘. (12) ’’آپ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفات ومواعظ پڑھا کریں یہ خود قائم مقام صحبت ہیں‘‘. (13) ’’خوشی ہوئی کہ قصد السبیل کو آپ نے پڑھ لیا، اور مواعظ کا مطالعہ کررہے ہیں. مواعظ وملفوظات کا مطالعہ مثمرِ برکات اور باعث ترقیات ہے‘‘. (14) ’’ہمارے حضرت ؒ (حکیم الامت حضرت تھانویؒ) کی تصانیف میں سے جس قدر مواعظ وملفوظات ملیں مطالعہ کیجئے، ان میں سے التکشف اور شرح دیوان حافط پڑھئے‘‘. (15) ’’حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ وملفوطات کا مطالعہ رکھیں اس سے انشاء اللہ تعالیٰ کشف حجابات ہوگا، اور سلوک کی سیدھی راہ معلوم ہوگی، اور استقامت میں بڑی مدد ملے گی‘‘. (16) ’’حضرت تھانویؒ کے مواعظ ورسائل کا مطالعہ اکسیر ہے‘‘. (17) ’’مولانا تھانویؒ کی تصانیف کا مطالعہ جاری رکھیں یہی ہمارے یہاں طریقۂ فیض ہے‘‘. (18) ’’مواعظ وملفوظات کے مطالعہ کی مداومت ہر مرض کے لئے اکسیر ہے اور روحانی ترقی کی کامیاب تدبیر ہے. (19) وہاں (یعنی بصرہ) جانا مبارک ہو. خدا کرے کہ دنیا کے ساتھ دین کا بھی فائدہ ہو، اس کے لئے بہتر ہے کہ حضرت والا ؒ کے کچھ مواعظ ورسائل ساتھ لیتے جائیں اور مطالعہ میں رکھیں‘‘. (20) انفاس عیسیٰ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: ’’یہ ہمارے مطب کا قرابادین ہے‘‘. اور اس ناکارہ سے تو آخر میں فرمایا تھا: ’’کہ اسے دیکھ کر اپنا علاج کیا کریں ‘‘. یہ چند اقتباسات اسی محتاط قلم کے ہیں جس کی علمی دیانت مسلمہ ہے. ان سے مواعظ وملفوظات اشرفی کی افادیت کا اندازہ ہو سکتا ہے. یہ مواعظ وملفوظات طرز ادا کی خوبی تاثیر و دلپذیری کے لحاظ سے نئے طبقہ کے لئے بھی اتنے ہی نافع ہیں جتنے پرانے طبقے کے لئے، اللہ تعالیٰ امت کو ان سے استفادہ کی پوری توفیق نصیب فرمائے. آمین. (ماخوذ از سلوک سلیمانی 1/446)

👍 ❤️ 4
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
6/8/2025, 2:01:54 AM

*قربانی کی اصل روح* ﴿لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُـهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ﴾ “اللہ کو نہ ان (قربانی کے جانوروں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، بلکہ اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔” (سورۃ الحج: 37) آج کل بعض لوگ یوں کہتے ہیں: “آؤ دیکھو، میرا جانور تمہارے جانور سے بڑا، مہنگا اور زیادہ خوبصورت ہے!” یاد رکھیں! قربانی محض جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، یہ ایک عظیم عبادت ہے جس میں ہر قدم پر ریاکاری، دکھاوا، تفاخر اور تکبر کے دروازے کھلتے ہیں۔ ایسی عبادت کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی نیتوں کو خالص کریں، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لاکھوں کی قربانی بھی اللہ کے ہاں قبول نہ ہو۔ آئیے: اپنے دلوں کا جائزہ لیں، اپنے اعمال کو سنواریں، اور تقویٰ و اخلاص کے ساتھ قربانی پیش کریں۔ اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو دکھاوے سے محفوظ رکھے، نیک نیتی کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق دے، اور ہماری قربانیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین

Post image
❤️ 👍 5
Image
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
6/7/2025, 6:45:02 AM

عید سعید خوشیاں مبارک ہوں اور اللہ پاک ہمیشہ یہ خوشیاں عطا فرمائیں۔ آمین قربانی کر لی؟ جانور ذبح ہو گیا؟ اچھا کیا! لیکن بھلا کیوں کیا؟ ایک جیتی جاگتی جان کو ہم نے پیسے لگا کر خریدا، کھانا کھلایا، اور پھر کاٹ دیا؟ اس نے آخری لمحات میں کیا سوچا ہوگا؟ کتنا بے بس محسوس کیا ہوگا خود کو؟ ہمیں کن نظروں سے دیکھا ہوگا؟ اگر کچھ عرصہ رکھا بھی تھا تو وہ ہم سے مانوس ہو گیا ہوگا، اس نے ہمیں بچانے کے لیے اپنی زبان میں پکارا بھی ہوگا؟ پھر بھی ہم نے اسے کاٹ دیا؟ بھلا کیوں؟ اس کا ایک ہی جواب ہے نا؟ اللہ کریم کے لیے! اللہ کے حکم پر! ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلتے ہوئے! نبیوں کے والد اور پیشوا ابراہیم علیہ السلام کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے! بس یہی جواب ہے نا؟ اچھا ہے! لیکن بھلا یہ بھی کیوں؟ اللہ کی بات ہم نے کیوں مانی؟ اور وہ بھی اس سطح پر کہ ایک جاندار کو کاٹ دیا؟ ذبح کر دیا؟ قتل کر دیا؟ بھلا کیوں؟ اپنے دل سے پوچھیں تو جواب ملے گا "تاکہ اللہ پاک خوش ہو جائیں، تاکہ اللہ کریم راضی ہو جائیں، تاکہ یوم جزا کے مالک ہمیں جنت عطا فرمائیں۔" سوال یہ ہے کہ کیا یہی ہم اس وقت بھی سوچتے ہیں جب ہمارے پاس کوئی گناہ کرنے کا موقع ہوتا ہے؟ گناہ اللہ کو ناراض کرتا ہے نا؟ ہم نے راضی اور خوش کرنا ہے نا؟ گناہ جہنم میں لے جاتا ہے، ہم نے جنت میں جانا ہے؟ پھر وہاں ہماری یہ سوچ کہاں چلی جاتی ہے؟ قربانی بڑی عبادت ہے! لیکن خالق قربانی سے تعلق تو تب پتا چلتا ہے جب مقابلہ ہوتا ہے۔ ایک جانب دل ہو، اس کی پسندیدہ چیز ہو اور دوسری جانب اللہ کا حکم ہو! ہم کہاں جائیں گے؟ ایک جانب حرام پیسہ ہو، اس کی چکاچوند ہو۔ لش پش گاڑی، کلف لگے کپڑے، ہاتھ میں آئی فون کا نیا ماڈل، جیب میں کڑکڑاتے نوٹ ہوں۔ دوسری جانب اللہ ہو؟ کیا انتخاب ہوگا؟ ایک جانب قبیلہ ہو، قوم ہو، روایات ہوں، ناک ہو جو کٹ نہ جائے۔ دوسری جانب اللہ سے تعلق کٹتا ہو؟ کیا کاٹیں گے؟ ایک جانب بچے ہوں، بیوی ہو، ان کی عیاشی ہو، خاندان میں عزت ہو، آؤ بھگت ہو۔ دوسری جانب اللہ کا وعدہ ہو کہ عزت میں دیتا ہوں؟ کیا دیکھیں گے؟ دنیا کے کسی افسر کی، اسے بھی چھوڑیں! اپنے والد کی، ہم ایک بات مانیں اور دس نہ مانیں، پھر یہ توقع رکھیں کہ والد خوش ہوگا۔ کیا یہ ممکن ہے؟ پھر مالک کائنات کے بارے میں یہ خیال کیوں؟ یہ عید ایک خوشی ہے اور اس میں قربانی اللہ کی دعوت اور ضیافت۔ یہ حدیث مبارکہ میں ہے۔ لیکن دعوت کیوں ہے آخر؟ ایسا کیا ہم نے منفرد کر دکھایا ہے کہ دو جہانوں کا بادشاہ ہماری دعوت کر رہا ہے؟ یا وہ ہمیں یہ کھلا کر ایک یاد دلا رہا ہے؟ جس کے لیے قربانی کی ہے اس کے لیے اپنے نفس کو بھی قربان کرنا ہے، اپنے معاشرے کو، جھوٹی عزت کو، وقتی دولت کو اور قوم و قبیلے کو بھی قربان کرنا ہے! "اللہ کو نہیں پہنچتے ان کے گوشت اور ان کے خون، لیکن اسے جو پہنچتا ہے وہ تمہارا تقوی ہے! (الحج: 22)" مفتی اویس پراچہ surl.lu/riuuxg

❤️ 2
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
5/23/2025, 4:42:53 AM

اہل مدارس کے لیے ایک اہم پیغام!

Post image
❤️ 👍 🖤 😂 11
Image
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
✍️علمی مضامین وارشاداتِ اکابر 📚
5/17/2025, 5:10:17 AM

كيف تختم القرآن الكريم في ليلة واحدة؟ تم قرآنِ کریم کو ایک ہی شب میں کیسے مکمل کرو؟ ۱. إخلاص النية لله تعالى، فهو سر التوفيق والبركة. نیّت کو اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کرو، کہ یہی توفیق اور برکت کا راز ہے۔ ۲. تفريغ القلب للقرآن وحده، وإبعاد كل ما يشغلك عنه (كالجوال ونحوه). دل کو فقط قرآن کے لیے فارغ کرو، اور ہر اُس شے کو دور رکھو جو تجھے اس سے غافل کرے (جیسے موبائل وغیرہ)۔ ۳. التلاوة بالحدر (سرعة التلاوة مع الالتزام بأحكام التجويد). قرآن کی تلاوت حدراً کرو (یعنی روانی سے پڑھو، مگر تجوید کے قواعد کے ساتھ)۔ ۴. خفض الصوت، رفع الصوت يتعب الحنجرة ويسبب التوقف. آواز کو پست رکھو، کیونکہ بلند آواز حلق کو تھکا دیتی ہے اور رکنے کا باعث بنتی ہے۔ ۵. أخذ نفس طويل بعد كل فترة ليجدد النشاط. ہر کچھ وقت بعد لمبی سانس لو تاکہ نشاط (تازگی) تجدید پائے۔ ۶. اجعل سجدات التلاوة فترة للراحة القليلة. سجدۂ تلاوت کو تھوڑی دیر کی راحت کا ذریعہ بناؤ۔ ۷. تذكر الثواب الحاصل على تلاوة القرآن (إنه شفاء ورحمة، وأن بكل حرف عشر حسنات، وأن القرآن يأتي يشفع لصاحبه). قرآن کی تلاوت پر حاصل ہونے والے ثواب کو یاد رکھو (کہ وہ شفا اور رحمت ہے، ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں، اور قرآن اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرتا ہے)۔ ۸. تذكر السلف الصالح الذين كانوا يختمون في ركعة واحدة. صالح پیشروؤں کو یاد کرو جو ایک ہی رکعت میں قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ الجزء الواحد = ١٥ دقيقة × ٢٠ جزءاً = سبع ساعات ونصف للختمة الواحدة تقريباً ایک جزء = ۱۵ منٹ × ۲۰ اجزاء = تقریباً سات گھنٹے اور نصف ایک مکمل ختم کے لیے۔ قال النووي: وأما الذين يختمون القرآن في ركعة، فلا يحصون لكثرتهم، فمنهم عثمان بن عفان، وتميم الداري، وسعيد بن جبير، وغيرهم. امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جو لوگ ایک ہی رکعت میں قرآن ختم کرتے تھے، ان کی تعداد بے شمار ہے؛ ان میں حضرت عثمان بن عفان، تمیم داری، سعید بن جبیر رضوان اللہ علیہم اجمعین اور دیگر شامل ہیں۔ قال ابن رجب: وكان قتادة يختم في كل سبع دائماً، وفي رمضان في كل ثلاث، وفي العشر الأواخر كل ليلة. وكان الشافعي في رمضان ستون ختمة يقرؤها في غير الصلاة. ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "حضرت قتادہ ہمیشہ ہر سات دن میں ایک ختم کرتے، رمضان میں ہر تین دن، اور عشرہٴ آخرہ میں ہر شب ختم کرتے۔ امام شافعی رمضان میں ساٹھ ختم کیا کرتے، جو کہ غیر نماز میں ہوتے۔

Post image
❤️ 👍 5
Image
Link copied to clipboard!