
Education & Knowledge Hub
June 9, 2025 at 04:23 PM
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے کا اجراء کر دیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں بتدریج بہتری آئی ہے، اس سال جی ڈی پی گروتھ2.7 فیصد رہی، 2023 میں شرح نمو منفی0.2اور 2024میں 2.5فیصد تھی۔ 2023 کے بعد شروع ہونے والی ریکوری2024میں صحیح سمت میں چلی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں معاشی اشاریوں میں بہتری آئی، جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے، ملکی مجموعی پیداوارمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، افراط زر میں ریکارڈ کمی آئی، پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت 4.6فیصد پر ہے۔ درست سمت میں جارہے ہیں،کامیابی سے مہنگائی پر قابو پایا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی، ہماری معاشی ریکوری کوعالمی منظرنامے میں دیکھا جائے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر11 فیصد پر آگیا، قرضوں کی شرح68فیصد سے کم ہوکر65 فیصد پر آگئی۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد معاشی استحکام لانا ہے، معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے، معیشت کے بنیادی ڈی این اے کو تبدیل کرنا ہے، معیشت کی بہتری کیلئے اسٹرکچر اصلاحات ضروری ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، ٹیکس ٹوجی ڈی پی5 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گیا، ٹیکس اصلاحات میں ٹیکنالوجی کا بہت استعمال ہے، یہ سلسلہ جاری رہے گا،اب تک کی کارکردگی بہترہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایک سال میں توانائی شعبے کی ریکوری میں نمایاں اضافہ ہوا، اصلاحات کاعمل چلتارہےگا،توانائی کے شعبے سے شاندار اصلاحات ہوئیں، گورننس میں بہتری آئی،نقصانات بھی کم ہوں گے، 24 ادارے نجکاری کیلئے پیش کیےگئے۔ ڈسکوز میں پروفیشنل بورڈزلگائے گئے، این ٹی ڈی سی کو3کمپنیوں میں تقسیم کیا گیا، پالیسی ریٹ کم ہونے سے قرضوں کی لاگت میں ایک ہزارارب تک کمی آئی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ سرکاری اداروں کاخسارہ ایک ہزارارب سےزیادہ ہے، بینکوں سے1.27 ٹریلین روپے کا معاہدہ کیا گیا، ایس اوایز میں800ارب کاخسارہ ہے، معاہدے کا مقصد گردشی قرضے کو ختم کرناہے۔
انہوں کہا کہ رواں مالی سال کے دوران کئی ادارے ختم اور بعض ضم کیے جاچکے ہیں، رائٹ سائزنگ کو مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، بجٹ میں رائٹ سائزنگ کی پیشرفت سے آگاہ کروں گا، رائٹ سائزنگ میں43 وزارتیں،400سے زیادہ ادارے شامل ہیں، پینشن اصلاحات میں کنٹری بیوٹری سسٹم لاگو ہوچکا۔
محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ1.9ارب ڈالر سرپلس رہاہے، جون تک ترسیلات زر38ارب ڈالرتک جانے کا امکان ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس8لاکھ سے تجاوز کرگئے،ان کااہم کردار ہے، جولائی سے مئی تک ٹیکس ریونیو میں 26فیصد اضافہ ہوا، انکم ٹیکس فائلرز37لاکھ سے تجاوز کرگئے۔ ہائی ویلیو فائلرزمیں178فیصداضافہ ہوا۔
زیرجائزہ عرصے کے دوران سکوک اور طویل مدتی قرضوں کی میچورٹی میں اضافہ ہوا، قرض بلحاظ جی ڈی پی کو 65فیصد سے نیچے لانا چاہتے ہیں، ڈیبٹ منیجمنٹ آفس کو بہتر بنارہے ہیں۔
وزیرخزانہ کے مطابق مالی سال کے دوران انڈسٹری کی گروتھ4.8فیصد رہی، کیمیکلز،آئرن اسٹیل کے شعبے نیچے گئے ہیں، سروسز کے شعبے نے2.9فیصد پر گروتھ کی، پچھلے سال یہ2.2فیصد تھا، انفارمیشن اور کمیونکیشن شعبے نے6.5فیصد پر گروتھ کی، کنسٹرکشن اور رئیل اسٹیٹ3.5فیصد،فوڈ سروسز4.1فیصد اضافہ ہوا، ٹرانسپورٹ بڑھی ہے،زراعت نے0.6فیصد گروتھ کی، لائیواسٹاک نے4.7فیصد پر گوتھ کی، ہدف 3فیصد تھا۔
انہوں کہا کہ رواں مالی سال کے دوران چاول، مکئی سمیت بڑی فصلوں میں حکومتی مداخلت ختم کی، زرعی شعبےکےقرضوں میں بھی اضافہ ہوا، زرعی قرضے2 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔
"عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں"
وزیر خزانہ نے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارت کیخلاف اپنا لوہا منوایا ہے، اقتصادی محاذ پر بھی جنگ چل رہی تھی، معاشی سیکیورٹی قومی سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے۔ بھارتی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف اجلاس رکوانے کی کوشش کی، مگر بین الاقوامی اداروں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط تمام مشکلات کے باوجود ملی ہے، عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، فچ نے پاکستان ریٹنگ اپ گریڈ کی، موڈیز کی رپورٹ مثبت آئی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ لوکل سرمایہ کار آئیں گے تو غیرملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی، ایس آئی ایف سی کی توجہ ہے،یہ گیم چینجر ثابت ہوگا، ہمارامقامی وسائل پر دارومدار ہونا چاہیے، اگلےسال ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شروع کریں گے، 30 ارب روپے سکوک بانڈ سےحاصل کیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو اصلاحات کیلئے آئی ایم ایف کی مکمل حمایت حاصل ہے، معاشی اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں، حاصل کردہ معاشی استحکام کو پائیدار ترقی میں تبدیل کرنا ہے، آنے والے برسوں میں فنانسنگ کی ضرورت کم ہوتی جائے گی، اگلے سال 4.2 فیصد ترقی کے ہدف کے حصول کیلئے درست سمت پر ہیں۔
بجٹ میں کمزور ترین طبقے کیلئے اقدامات کا اعلان
وزیرخزانہ نے کہا کہ پوری دنیا میں غربت کی سطح میں تبدیلی ہوئی،اس کو جاننے کی کوشش کروں گا، حکومت کا کام ایکو سسٹم فراہم کرناہے،ایک کروڑ نوکریاں دینے کے حق میں نہیں، نوجوانوں نے نجی یونیورسٹی کو بلاک چین کے ذریعے15ملین ڈالر کی گرانٹ دی، کم ازکم تنخواہ پر قوانین موجود ہیں،ان پرعملدرآمد کرانے کی پوری کوشش ہوگی۔
وزیر خزانہ نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافے کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا، کہا بجٹ میں کمزور ترین طبقے کیلئے اقدامات کا اعلان کروں گا، کم از کم اجرت کے قانون پر عمل درآمد کیلئے کام کریں گے، یہ عملدرآمد کا ایشو ہے،ہمارے ہاں قانون سازی بہت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی پاکستان میں غربت کی رپورٹ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف سے 1.4 ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ منظور ہو چکی، عالمی بینک بھی سالانہ 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا اعلان کر چکا ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کئی اصلاحات کرنا ہوں گی، این ایف سی پر اجلاس اگست میں بلایا جائے گا۔