
Politics Plus
June 9, 2025 at 07:07 AM
چناب-راوی-بیاس-ستلج لنک کینال: پاکستان کی تباہی کا منصوبہ،
بھارت کی ہندوتوائی حکومت نے جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک نئے، خطرناک تصادم کا آغاز کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے چناب، راوی، بیاس اور ستلج دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے لیے ایک مجوزہ لنک کینال منصوبے کی پری-فیزیبیلٹی اسٹڈی کا آغاز کیا ہے۔ خالصتاً سیاسی بنیاد پر پر شروع کیا گیا یہ انجینئرنگ منصوبہ خطے کی ماحولیاتی ساخت اور پاکستان کی سلامتی پر براہ راست حملہ ہے۔۔
بھارت کی کوشش ہے کہ وہ دریائے چناب دریا کے بہاؤ کو مشرقی دریاؤں کی طرف موڑ کر اپنے پنجاب، ہریانہ اور راجستھان جیسے زرعی ریاستوں کو پانی فراہم کرے۔ بھارتی اخبارات کے مطابق، اس منصوبے کے ذریعے بھارت ہر سال 15 سے 20 ملین ایکڑ فٹ پانی پاکستان کے حصے والے مغربی دریاؤں سے نکال کر نہروں کے ذریعے اپنی زمینوں تک پہنچانا چاہتا ہے۔ اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے تو اس کا مطلب ہو گا کہ پاکستان کے ان علاقوں کو پانی سے محروم کیا جائے گا جو چناب اور دیگر مغربی دریاؤں پر انحصار کرتے ہیں، جس سے پاکستان کا زرعی شعبہ بری طرح تباہی سے ہمکنار ہو جائے۔
پاکستان واضح طور پر اس بات کا عندیہ دے چکا ہے کہ اگر بھارت نے مغربی دریاؤں کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے یا اسے موڑنے کی کوشش کی تو یہ عمل "Act of War" یعنی جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔ چناب کا پانی پاکستان کے لیے زندگی کی حیثیت رکھتا ہے، خصوصاً پنجاب اور جنوبی سندھ کے لاکھوں ایکڑ زرعی رقبے اس دریا کے مرہون منت ہیں۔ اگر اس پانی میں کمی واقع ہوتی ہے تو یہ پاکستان میں خوراک کی قلت، فصلوں کی تباہی، اور معاشی ابتری کا باعث بنے گا۔ ساتھ ہی اس سے بڑے پن بجلی منصوبے بھی متاثر ہوں گے، جس سے ملک میں توانائی کا ایک نیا بحران جنم کے گا۔
بھارت کا یہ اقدام صرف ایک ماحولیاتی خطرہ نہیں بلکہ اس کی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کا مقصد پاکستان پر دباؤ بڑھانا اور اس کی معیشت کو کمزور کرنا ہے۔ دوسری جانب اگر پاکستان اس چیلنج کا بھرپور جواب نہ دے سکا تو مستقبل میں بھارت کو مزید دریاؤں کے بہاؤ میں مداخلت کے لیے شہ مل سکتی ہے۔ یہ معاملہ محض پانی کا نہیں، بلکہ قومی سلامتی، خودمختاری اور ریاستی بقا سے جڑا ہوا ہے۔
پاکستان کو فوری طور پر ایک مربوط اور جارحانہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر ایک منظم سفارتی مہم شروع کرے، جس میں بھارت کے اس منصوبے کو "واٹر وار" کے آغاز کے طور پر پیش کیا جائے۔ عالمی بینک اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کو متحرک کر کے معاملہ ان فورمز پر اٹھایا جائے جن کے تحت سندھ طاس معاہدہ وجود میں آیا تھا۔ ساتھ ہی، چین، ترکی، سعودی عرب اور اسلامی ممالک سے سفارتی حمایت سے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔
داخلی سطح پر حکومت کو "واٹر ایمرجنسی" کا اعلان کر کے آبی وسائل کے تحفظ، لائن لاسز میں کمی، اور آبی ذخائر کی تعمیر پر فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ قوم کو ایک بیانیے کے تحت متحد کیا جائے جس میں پانی کے مسئلے کو قومی بقا کا مسئلہ قرار دیا جائے، اور تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ "واٹر سکیورٹی پالیسی" بنائی جائے جو آئندہ نسلوں کے لیے پانی کے تحفظ کو یقینی بنا سکے۔
مختصراً، اگر پاکستان نے اس خطرے کا بر وقت اور مؤثر جواب نہ دیا تو یہ معاملہ صرف زمینوں کی بنجر ہونے تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ ملکی سلامتی داو پر لگ جائے گی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان، بھارت کی اس آبی دہشت گرد حملے کا جواب بھی اُسی شدت سے دے گا، جسے 7 مئی کے بھارتی حملے کا جواب دیا تھا۔
------ #مہتاب_عزیز -------
😂
1