
Tribal News Urdu
May 17, 2025 at 04:53 PM
ملک بھر میں شدت پسندوں کے حملے، باجوڑ سے اہم کمانڈر کی حافظ گل بہادر گروپ میں شمولیت ۔
پشاور: (ٹرائبل نیوز) خیبر، شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، خضدار، باجوڑ اور کوئٹہ میں شدت پسندوں کے حملوں میں سیکیورٹی فورسز اور لیویز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جن کے نتیجے میں متعدد اہلکار جاں بحق ہو گئے ۔
تفصیلات کے مطابق باجوڑ ایجنسی سے تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک بااثر کمانڈر ہیواد نے اپنے قریبی ساتھیوں سمیت حافظ گل بہادر گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا ہے، یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے اندر قیادت کے اختلافات، اختیارات کے غیر منصفانہ استعمال، اور پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی ناراضگی شدت اختیار کر رہی ہے۔
کمانڈر ہیواد کی علیحدگی کو (ٹی ٹی پی) کے لیے ایک بڑا جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ باجوڑ میں خاصا اثر و رسوخ رکھتے تھے ان کی حافظ گل بہادر گروپ میں شمولیت نہ صرف اس تنظیم کو مقامی سطح پر تقویت دے گی بلکہ دیگر نالاں کمانڈرز کو بھی (ٹی ٹی پی) چھوڑنے پر آمادہ کر سکتی ہے، مبصرین کے مطابق اگر اس طرح کی علیحدگیاں جاری رہیں تو یہ تحریک طالبان پاکستان کی تنظیمی ساخت اور عملی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں ۔
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں نئی پوسٹ کی تعمیر کے دوران شدت پسندوں نے اسنائپر سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو اہلکار موقع پر ہلاک ہوئے، بعد ازاں راکٹ بھی فائر کیے گئے جن سے مزید نقصان کی اطلاعات ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں بھی فوجی چوکی پر دستی بم حملہ کیا گیا جس میں ہلاکتوں کی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔
ادھر شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں ایک سیکیورٹی اہلکار اسنائپر حملے میں مارا گیا۔ ضلع خضدار میں لیویز چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں چار اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ حملہ آور اسلحہ اور ایک موٹر سائیکل اپنے ساتھ لے گئے ۔
کوئٹہ میں ہفتہ کے روز ایک ٹارگٹڈ حملے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکار کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا، حملے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔
مذکورہ تمام حملوں کی ذمہ داریاں ملک بھر میں سرگرم مختلف شدت پسند تنظیموں نے قبول کی ہیں ۔
ملک کے مختلف اضلاع میں ہونے والی یہ کارروائیاں سیکیورٹی اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں جن میں اہلکاروں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور شدت پسند گروہ ایک بار پھر منظم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔