Tribal News Urdu
Tribal News Urdu
May 22, 2025 at 08:39 AM
خاموش محاذوں کا مجاہد، ڈاکٹر بشیر کی جہدِ مسلسل کی جھلک ۔ تحریر: ابرار مہمند جب افغانستان کی فضا پر امریکی ڈرونوں کی گھن گرج چھائی ہوئی تھی اور زمین پر ہر سُو خوف کا سایہ طاری تھا ایسے میں مشرقی زون کے پہاڑوں وادیوں اور درّوں میں ایک مردِ مجاہد خاموشی سے دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے میں مصروف تھا یہ وہ وقت تھا جب ہر طرف خون دھواں اور بارود کا راج تھا مگر کچھ سرفروش ایسے بھی تھے جو بظاہر نظر نہیں آتے تھے مگر ان کی حکمت تدبیر اور قربانی کی روشنی دشمن کے قلعوں کو اندھیرے میں بدل رہی تھی ۔ ڈاکٹر بشیر جنہیں امارت اسلامیہ کی قیادت نے مشرقی زون کا استخباراتی مسئول مقرر کیا اُن کی محنت اخلاص اور ذہانت نے اس پُرآشوب علاقے کو دشمن کے شکنجے سے نکال کر مجاہدین کے مضبوط قلعے میں بدل دیا کنڑ، ننگرہار، لغمان اور نورستان جیسے حساس علاقوں میں جہاں ہر وقت امریکی اور کٹھ پتلی افواج کا سایہ منڈلاتا رہتا وہاں ڈاکٹر بشیر نے دشمن کے اندرونی نیٹورک کو بے نقاب کیا، مجاہدین کو محفوظ رکھا اور ایک خاموش مگر زبردست انقلابی تبدیلی برپا کی ۔ وہ دشمن جو زمین پر جوتے گاڑ کر افغانستان کو اپنے زیرنگیں سمجھتا تھا اُس کا پورا جغرافیہ ایک ایسے مردِ درویش کے ہاتھوں بدل گیا جس کے ہاتھ میں بندوق سے زیادہ عقل دل میں جوش سے بڑھ کر ہوش اور عمل میں شور سے زیادہ سکوت تھا یہ انہی خدمات کا اثر تھا کہ مشرقی زون جو دشمن کے عزائم کا مرکز تھا طالبان کی کامیابی کی علامت میں ڈھل گیا ۔ اسی پس منظر میں ایک اور اندھیرا ننگرہار کی طرف بڑھا داعش خراسان کے نام سے جب امارتِ اسلامیہ نے اقتدار سنبھالا تو دشمن نے نئی صورت میں سر اٹھایا اور ننگرہار کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی کوشش کی مگر اسی ننگرہار میں ایک اور معرکہ برپا ہوا جس کے ہیرو ایک بار پھر ڈاکٹر بشیر تھے، بطور استخباراتی رئیس انہوں نے نہ صرف داعش کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا بلکہ ان کے نظریاتی اور افرادی نیٹورک کو بھی توڑ کر رکھ دیا ۔ یہ معرکہ آسان نہ تھا یہ جنگ دن کی روشنی میں نہیں بلکہ رات کی تاریکی خاموشی اور بے یقینی کے درمیان لڑی گئی ڈاکٹر بشیر نے ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا ایک ایک کارروائی کو باریکی سے ترتیب دیا اور ننگرہار کو اُس فتنہ سے پاک کر دیا جو پورے افغانستان کے امن کو نگلنے آیا تھا، ان کی یہ کامیابی صرف ایک صوبہ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں امن و استحکام کا پیش خیمہ بنی اور وہ ننگرہار جو شور و فتن کا مرکز بن رہا تھا ایک بار پھر امن کا گہوارہ بن گیا ۔ لیکن ڈاکٹر بشیر کی جدوجہد یہیں تک محدود نہ رہی امارتِ اسلامیہ کی فتح کے بعد ایک نیا باب شروع ہوا پردوں کے پیچھے لڑی جانے والی خاموش جنگوں کا، جب افغانستان نے ایک آزاد ریاست کی شکل اختیار کی تو اُس کی سرحدوں پر نئی سازشیں جنم لینے لگیں، بین الاقوامی قوتیں بیرونی مداخلت اور خفیہ ایجنسیاں نئی چالیں چلنے لگیں ۔ ان نادیدہ خطروں کے مقابل امارتِ اسلامیہ نے جس شخص پر بھروسہ کیا وہ پھر ڈاکٹر بشیر تھے جنہیں خارجی استخبارات کا عمومی رئیس مقرر کیا گیا، یہاں جنگ کا کوئی شور نہ تھا نہ توپوں کی آواز تھی نہ محاذوں کی خبر لیکن خطرہ ہر سانس میں چھپا ہوا تھا، ڈاکٹر بشیر نے بیرونی مداخلت کے نیٹ ورکز کو شناخت کیا، بروقت ان کی چالوں کو ناکام بنایا اور افغانستان کی معلوماتی سرحدوں کو محفوظ رکھا ۔ یہ وہ میدان تھا جہاں اکثر لوگ لڑائی کو محسوس بھی نہیں کرتے مگر ذرا سی غفلت ایک قوم کی خودمختاری نگل سکتی تھی، ڈاکٹر بشیر نے مسلسل جاگتے ہوئے پوری تن دہی سے ان حملوں کو روکا جو نظر نہیں آتے مگر بہت گہرے ہوتے ہیں ۔ آج جب ہم افغانستان کے نسبتاً پُرامن ماحول کو دیکھتے ہیں تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے پیچھے نہ صرف میدانوں کے شہسواروں کا خون ہے بلکہ اُن خاموش مجاہدوں کی محنت بھی ہے جو بظاہر دکھائی نہیں دیتے مگر ان کی حکمت تدبیر اور قربانی دشمن کی ہر چال کو خاک میں ملاتی ہے، ڈاکٹر بشیر انہی محافظوں میں سے ایک ہیں وہ مردِ مومن جو شور سے نہیں بلکہ سکوت سے جیتے گئے اور آج بھی تاریخ کے صفحات میں اپنے کارناموں کی روشن لکیروں کے ساتھ زندہ ہیں ۔ #نوٹ ٹرائبل نیوز ایک آزاد، خود مختار اور غیر جانب دار ادارہ ہے اس میں قارئین کے ساتھ سیاسی طور پر کسی بھی فریق کا نکتہ نظر شریک کیا جاتا ہے تاہم کسی کے ذاتی نکتہ نظر سے ٹرائبل نیوز کا متفق ہونا ضروری نہیں اگر آپ بھی اپنا موقف شائع کرنا چاھتے ہیں تو ہمارے ساتھ رابطہ رکھیں ۔

Comments