مارخور (جہاد ظلم کے خلاف)
مارخور (جہاد ظلم کے خلاف)
June 11, 2025 at 12:54 PM
سائیں لیاقت حسین مجذوب #محمداصف سائیں لیاقت سے بہت سی کہانیاں منسوب تھیں سچی یا جھوٹی اللہ جانے ۔۔ البتہ یہ مظفر اباد کا وہ مجذوب تھا جسے مظفر آباد میں سب جانتے تھے اور بے حد عزت کرتے تھے۔ سائیں جسے خود بلا لیتے یا کچھ مانگ لیتے،،، تو وہ اپنی خوش بختی پر ناز کرتا مگر کوئئ انہیں نا خود سے بلاتا تھا نا وہ کسی کی سنتے تھے۔ اور سب سے بڑی شاہی سواری سائیں اور اس کے پتیلے کی ہوتی تھی۔ جج، وزیر، وزیر اعظم، صدر آزاد کشمیر کسی میں جرات نا تھی کہ انہیں ہٹا کر اپنی گاڑی گزار لیتا۔ پولیس والے کہیں آنے جانے سے انہیں روکتے نہیں تھے۔۔۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ مظفرآباد کے ہی ایک علاقہ گوجرہ کے رہایشی تھے۔جو جوانی میں ہی جذب کی کیفیت میں رہا کرتے تھے۔ گھر والوں نے اس ڈر سے کہ یہ لوگوں کو تنگ کرے گا اور شاید مارے گا ، اسے ایک کمرے میں بند کر دیا ۔ لیکن یہ دوسرے دن پھر باہر روڈ پر تھا ۔ اس بات کی تسلی کے لئے کہ شاید کوئی دروازہ کھول دیتا ہوگا خادم کو زنجیر سے باندھا گیا ۔۔اگلی صبح زنجیر بھی ویسے ہی رہی اور دروازے پر تالا بھی پڑا رہا لیکن یہ کیا ؟ لیاقت پھر روڈ پر تھا۔ اس دن کے بعد گھر والوں نے اسے کبھی گھر میں قید کرنے کی کوشش نہیں کی۔ لوگ بتاتے ہیں کہ اسے ہم نے تند و تیز دریائے نیلم کو چلتے ہوئے پار کرتے بھی دیکھا ہے۔ لیکن سائیں لیاقت کے مشھور ہونے کی وجہ اسکا یہ دیگچا یا دیگ تھا۔ جسے یہ ہر روز ایک ہی دکان سے لیتا تھا، اور ہر روز اسی سائز کا ایک نیا دیگچا دوکاندار اسے تار باندھ کر دیتا ہے ۔ جسے وہ سارا دن مظفر آباد کی سڑکوں پر گھسیٹتا کرتے تھے۔ دوکاندار کا کہنا ہے کہ لیاقت میرے پاس پہلی بار تب آیا جب میری چھوٹی سی دکان میں چند ہزار کے کچھ برتن اور اس سائز کے دو ہی دیگچے تھے ۔ جن میں سے ایک سائیں لیاقت نے مانگ لیا اور میں نے دے دیااور اگلے دن وہ نئے دیگچے کی طرف اشارہ کرتے ہوے پھر دکان پر تھا، یوں یہ سلسلہ روزانہ کے بنیاد پر چل پڑا ۔۔ دوکاندار کا کہنا ہے کہ ایک سارے دن کی کمائی کی قیمت کا یہ دیگچا ہر روز دینے کے باوجود میری ہٹی، دکان اور پھر دکان سے ہول سیل ڈیلر میں تبدیل ہوگٸی۔ میں حیران بھی تھا اور ساتھ والے دوکاندار جو اب سائیں لیاقت حسین کی منتیں کرتے تھے دیگچہ لینے کے لئے پریشان تھے اور جلتے تھے ۔ لیکن وہ صرف میرے پاس ہی آتا ہے۔ راہ چلتے کسی شخص کو اسکی پیٹھ پر تھپڑ نما تھپکی دینا لوگ سعادت سمجھتے ہیں۔ اسکے آگے آگے چلتے ہیں، اسکے سامنے جھکتے ہیں کہ لیاقت تھپکی دے لیکن لیاقت ایسا اپنی مرضی سے ہی کرتے ہے اور کبھی کبھار ہی کرتے ہیں۔
❤️ 😂 5

Comments