علم القرءان والحدیث
علم القرءان والحدیث
June 11, 2025 at 02:44 AM
*... قالوا سلاماً یا سلامةً ؟؟* ـــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــ قرآن مجید میں سورۂ فرقان کے اندر عباد الرحمن کے اوصاف میں سے کہ جب جہلا ان سے مخاطب ہوتے ہیں تو وہ ” سلاماً “ کہتے ہیں : وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الۡجٰہِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا ﴿۶۳﴾ اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں *(ف۱۱٦)* تو کہتے ہیں بس سلام *(ف۱۱۷)* *خزائن العرفان میں ہے :* *(ف116)* اور کوئی ناگوار کلمہ یا بےہودہ یا خلاف ادب و تہذیب بات کہتے ہیں ۔ *(ف117)* یہ سلام متارکت ہے یعنی جاہلوں کے ساتھ مجادلہ کرنے سے اعراض کرتے ہیں یا یہ معنی ہیں کہ ایسی بات کہتے ہیں جو درست ہو اور اس میں ایذا اور گناہ سے سالم رہیں ۔ حسن بصری نے فرمایا کہ یہ تو ان بندوں کے دن کا حال ہے اور ان کی رات کا بیان آگے آتا ہے ، مراد یہ ہے کہ ان کی مجلسی زندگی اور خلق کے ساتھ معاملہ ایسا پاکیزہ ہے اور ان کی خلوت کی زندگانی اور حق کے ساتھ رابطہ یہ ہے جو آگے بیان فرمایا جاتا ہے ۔ *إحياء علوم الدین میں ہے کہ :* أي سلامة ً ، و الألف بدل من الهاء، و معناه : إنا سَلِمنا من إثمكم ، و أتنم سلمتم من شرنا. یعنی سلاماً میں الف اس تاے مدورہ کے بدلے میں ہے، جو وقف میں ہا سے بدل جاتا ہے ، معنی یہ ہے کہ ہم تمھارے گناہ سے محفوظ رہیں اور تم ہمارے شر سے محفوظ رہو ۔ ـــــــــــــــ *إحياء علوم الدین ، کتاب آداب الألفة و الأخوة و الصحبة و المعاشرة، ص : ٦٢٨ ، دار ابن حزم، طبع اول ٢٠٠٠٥ م*

Comments