
علم القرءان والحدیث
June 13, 2025 at 04:30 PM
`کتبِ درسِ نظامی سے مقصود کیا ہے؟`
درسِ نظامی میں کتابیں پڑھانے کے کئی مقاصد ہوتے ہیں؛ جن میں سے اہم مقصد اِستعداد ہے۔
یعنی طالب علم جو کتاب پڑھے اُس کتاب میں زیرِ بحث فَن میں مہارت و معرفت کی طرف آئے۔
کئی طلباء کرام کتابوں کا متن حفظ کر لیتے ہیں مگر متن کی ابحاث پر گرفت نہیں ہوتی؛
پھر جو طلباء کلام کی ابحاث سے متعارف تو ہو جائیں تو ان میں سے بڑی تعداد ایسی ہوتی ہے جو فَن کے اجراء سے خالی رہتی ہے۔
نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اُن میں یہ اِستعداد ہی نہیں آ پاتی کہ کسی قاعدے کو قرآن و حدیث سے ثابت کر سکیں۔
کتنے ہی اصول الشاشی پڑھنے والے ہیں جو قرآن پاک سے خاص،عام، مُطلق،مُقَیّد،مشترک و مؤول وغیرہ ثابت کرنے سے عاجز نظر آتے ہیں۔
ہمارے استادِ محترم؛ معین چشتی صاحب اسی تعلق سے ایک دن میری تربیت فرما رہے تھے۔
اور ایک بات میرے اوپر ظاہر فرمائی کہ: "میں نے جو فنّ بھی پڑھا؛اسکا اجراء لازمی کیا ہے۔"
آج استاد صاحب کی استعداد کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔
لہذا اے معزز طلبائے علم دین...! خود کو لفظی رٹے اور سرسری سمجھ بوجھ سے آگے لے آئیں اور جو فنّ پڑھیں اسکا قرآن و حدیث میں اجراء کریں۔
*شاندار جملہ:* اِجراء، فنون میں اِستعداد کے لیے کُنجی کی مانند ہے۔
اللہ کریم ہمیں ایسی استعداد عطا فرمائے کہ ہم دین کی خدمت کرنے والے سچے طالب علم بن جائیں۔ آمین۔
✍️شفیق عطاری القافلہ
2مئی2025ء
❤️
2