
Sheikh Maqbool Ahmad Salafi Hafizahullah
May 20, 2025 at 04:28 AM
*🟠سوال: میں ایک مڈل مین( درمیانی) کے طور پر کام کروں جس میں ایک فریق سے میں پیسے لوں تقریباً پانچ لاکھ اور اسے دوسرے فریق سے کوئی سامان چار لاکھ میں خرید کر دوں اور ایک لاکھ میں خود یہ کام کروانے کا میں رکھ لوں مگر جس سے پیسے لوں وہ یہ نہ جانتا ہو کہ میں ایک لاکھ رکھ رہا ہوں ۔ میرے پاس اپنے بچوں کی روزی کمانے کا اور کوئی ذریعہ آمدنی نہ ہو تو کیا ایسی صورت میں اس طرح آمدنی بنانا جائز ہوگا؟*
🟢جواب:کسی آدمی کے پاس آمدنی کا ذریعہ ہے یا نہیں ہے یا وہ شادی شدہ ہے، اس کے بچے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ شریعت کے جو اصول ہیں اس کی روشنی میں روزی کمائیں گے تبھی روزی حلال ہوگی۔کسی کے لئے سامان خرید کر لانے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں۔
پہلی صورت: آپ کا کوئی رشتہ دار یا دوست آپ سے کچھ سامان خرید کر لانے کے لیے کہے اور اسے اس بات پر بھروسہ ہو کہ آپ اس کے لیے امانت داری کے ساتھ سامان خرید کر لا دیں گے، یہ کام اجرت کے طور پر نہیں بلکہ اپنے رشتہ دار کے تعاون اور احسان کے طور پر ہو تو ایسی صورت میں اس میں سے اپنے لیے پیسہ بچانا حرام ہے۔ سامان خریدنے کے بعد جو کچھ پیسہ بچ جائے سامان والے کو وہ پیسہ لوٹانا پڑے گا۔
دوسری صورت: ایک شخص کمیشن اور دلالی کا کام کرتا ہے تو وہ اپنی محنت کے اعتبار سے وہ اجرت متعین کرکے اپنی اجرت لے سکتا ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ اگر کسی نے کوئی سامان خرید کر لانے کے لیے کہا تو سامان والے کے ساتھ اتفاق کر کے اپنی اجرت طے کرنی پڑے گی یعنی مجھے اتنا فائدہ چاہیے تو ایسی صورت میں جتنے پیسے پر اتفاق ہوا ہے، اتنی مزدوری اس سے لے سکتے ہیں لیکن بغیر مزدوری طے کئے ہوئے پیسہ لینا دھوکہ اور فریب ہے اور یہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح پانچ لاکھ روپیہ لے کر بغیر اطلاع اور بغیر اجرت طے کئے اس میں سے ایک لاکھ روپیہ اپنے پاس رکھ لینا یہ حرام ہے، اللہ کے یہاں اس ایک لاکھ میں سے ایک ایک روپئے کا حساب دینا پڑے گا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍️ الشــيخ مقــبول أحمــد الســلفـي/ - حَـفِــظَـهُ اللَّٰهُ وَرَعَـــاهُ.*
*❪جــــــدة دعـــــوة سنتر- السلامــــة- المملڪــــــة العربيـــــة السعوديــــــة❫*
`📍https://whatsapp.com/channel/0029Va9mdWs6xCSG2iHfsW2P`