
📚fikr-e-akhirat📚
May 16, 2025 at 11:23 AM
*بچـــوں کـــــو اعـــــتماد گھــــــر ســـــے ملتــــا ہـــــے۔۔۔"💚❤️*
.کم نمبر آنے پر ڈانٹ ڈپٹ، مار پیٹ سے پرہیز کریں... زیادہ محنت کی تلقین کریں... بچے کے کزنز سے اپنے بچے کا کبھی موازنہ نہ کریں... اور خاص طور پر پڑوسیوں کے بچوں سے تو بالکل بھی نہیں... کیونکہ مچھلی کی خاصیت درخت پر چڑھنا نہیں، پانی میں تیرنا ہے... اسی طرح ہر بچے کی اپنی صلاحیت ہوتی ہے...
اپنے بچے کو Copy Cat مت بنائیے... اسے منفرد بنائیے... منفرد بننا سکھائیں... جو وہ ہے، جس میں اس کی قابلیت ہے، اسے اس شعبے، اس کام میں منفرد بننا سکھائیں... بچے کو یہ مت سکھائیں کہ...
How to be a best doctor...
How to be a best engineer...
How to be a best writer...
How to be a best business tycoon...
اسے یہ سکھائیں کہ...
How to be the best of whatever you are...
اگر وہ آسمان میں اُڑنا چاہے تو اس کے پَر بن جائیے...
اگر وہ پانی میں تیرنا چاہتا ہے، تو اسے تیرنے دیں...
اسے کبھی یہ طعنہ مت دیں، کہ اسلم صاحب کا بیٹا ہوائی جہاز اڑاتا ہے، اور تُو گھر میں مکھیاں اڑاتا رہ بس...
اسے یہ مت کہیں کہ خالدہ آنٹی کی بیٹی نے میڈیکل میں 96 فیصد نمبر لیۓ ہیں، اور تم 60 فیصد لے کر بیٹھی رہو آرٹس میں...
اور اگر بچے گھر میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں... اسکا مطلب یہ ہے کہ انہیں جسمانی سر گرمی کی ضرورت ہے... انہیں گراونڈ یا پارک میں لے کر جائیں...
گلاس یا کپ ٹوٹنے پر برائے کرم یہ بتانا نہ شروع کر دیں کہ یہ بہت مہنگا آیا تھا... یاد رکھیے” کپ ٹوٹنے سے دل ٹوٹنا زیادہ بُری بات ہے...!!“
بچوں میں سٹیج کا خوف دور کرنے کے لیے گھر پر ایک روسٹرم کا انتظام کریں... اپنے اور عزیز و اقارب کے بچوں کے درمیان ہفتہ وار تقریریں مقابلے کروائیں... اگر بچے تقریر کرنے پر آمادہ نہ ہوں تو بلند خوانی loud reading کروا لیں...
خوب حوصلہ افزائی کریں... تالیاں بجائیں، چھوٹے موٹے انعام دیں... اس سر گرمی سے بچے بہت جلد اپنے آپ کو پُراعتماد محسوس کریں گے... ایک بات یاد رہے کہ اگر بچہ دورانِ تقریر بھول جائے تو مذاق نہ اُڑایا جائے...
اجنبی لوگوں اور اجنبی جگہوں کا خوف Xenophobia
ختم یا کم کرنے کے لیے ریسٹورنٹ یا شاپنگ مال میں چھوٹی ادائیگی بچوں سے کروائیں... بچوں کو اے ٹی ایم کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کے بارے میں ضروری معلومات دیں اور مناسب عمر پر استعمال کا طریقہ بتائیں...
یاد رکھیے بچوں کو Financial literacy سے دور نہ رکھیں...
بچوں کو مہمانوں سے ضرور متعارف کروائیں... لیکن بچوں کو نظمیں سنانے پر مجبور نہ کریں اور خود سنانا چاہیں تو سنانے دیں... انہیں ٹوکیں مت...
اپنی اولاد کے دوست بنیں... والدین اور اولاد کے درمیان communication gap کی وجہ سے کتنی ہی اولادوں نے خود کو تباہ کر لیا ہے... اور والدین نے اس بارے میں کوئی اقدامات نہیں کیۓ، الٹا اولاد کو مؤرد الزام ٹھہرا دیا کہ اولاد ہی نافرمان تھی...
یاد رکھیۓ...!!
فرمانبرداری ایک الگ شے کا نام ہے... اور اولاد سے دوستانہ رویّہ اور اولاد سے روز مرہ کی گفتگو اور اولاد کے مسائل کے بارے میں دریافت کرنا، یہ سب الگ چیزیں ہیں...
اسلیۓ خدارا...!!
اپنی اولاد کے دوست بنیں... اگر پہلے سے دوست ہیں اور آپ کے اور آپ کی اولاد کے درمیان کوئی communication gap نہیں، تو ﷲ آپ کی کوششیں اولاد کے حق میں مزید بہتر فرماۓ... لیکن اگر 2 2 ہفتے اولاد سے کوئی out of sylabus بات نہیں کرتے آپ، تو یہ لمحۂ فکریہ ہے...!!
👈 نوٹ:
خدارا ان معاملات کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش کیجیۓ گا...
ہو سکتا ہے کہ آپ اولاد کی پرورش میں پرفیکٹ ہوں، مگر یہ باتیں کسی دوسرے سے تو شیئر کر ہی سکتے ہیں، جو اولاد کے معاملے میں کوتاہی کر جاتے ہیں... جان بوجھ کر نہ سہی، انجانے میں ہی کوتاہیاں ہو جاتی ہیں...!!
👈 نوٹ 2:
اس تحریر کا یہ مطلب ہرگز نہیں... کہ اولاد کو مخمل کی زندگی مہیا کر دیں... اسے زندگی کی سختیاں اور تلخیاں سہنے کیلیۓ کسی کسی موقع پر تنہا پرواز کرنا بھی سکھائیں... مختصر اگر ایک لائن میں کہا جاۓ، تو ٹیپو سلطان کا مشہور جملہ بہت مناسب ہو گا کہ...
*"اپنی اولاد کو نوالہ سونے کا کھلاؤ... لیکن اس پر نگاہ شیر کی رکھو...!!"*
https://whatsapp.com/channel/0029Va9Rxhg4CrfjWEBjpM28
👍
❤️
3