
📚fikr-e-akhirat📚
May 16, 2025 at 11:47 AM
اے انسان! اکڑ کس بات کی؟
تو مٹی سے بنا، مٹی میں جانا ہے۔
نہ تو اپنی پیدائش پہ قادر تھا، نہ اپنے مرنے کا وقت تجھے معلوم ہے۔
جو سانس ابھی چل رہی ہے، وہ بھی امانت ہے۔
کب چھن جائے، خبر نہیں۔
اک لمحے کی بیماری، ایک چھوٹی سی چوٹ، ایک نظر نہ آنے والا جرثومہ —
تیری ساری طاقت، دولت، رعب و دبدبہ، سب کو مٹی میں ملا سکتا ہے۔
اور جب تو مرے گا،
تو دوسروں کا محتاج ہوگا —
کفن کے لیے، دفنانے کے لیے،
حتیٰ کہ اپنے آخری غسل کے لیے بھی۔
تو جس جسم پر گھمنڈ کرتا ہے،
اسی جسم کو کل پانی سے نہلایا جائے گا،
اور خوشبو لگا کر سفید کپڑے میں لپیٹ دیا جائے گا —
بے جان، بے بس، خاموش۔
تو کیوں نہ آج عاجزی اختیار کر لے؟
کیوں نہ اپنے رب کے آگے جھک جائے؟
کیوں نہ مخلوق سے نرمی سے پیش آئے؟
تاکہ کل قبر تنگ نہ ہو،
حساب آسان ہو،
اور رب راضی ہو۔
اکڑ چھوڑ دے، کہ تو کچھ نہیں…
بس ایک مسافر ہے، جو واپسی کی راہ پر ہے۔