
📚fikr-e-akhirat📚
May 23, 2025 at 06:05 PM
"زندگی کا مقصد اور الحاد کا فریب"
انسانی شعور ہمیشہ اس سوال سے نبرد آزما رہا ہے کہ "میں کون ہوں؟ میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ اس کائنات کا ماخذ کیا ہے؟ اور موت کے بعد کیا ہے؟" یہ سوالات انسان کی فطرت کا حصہ ہیں، جنہیں نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔ تاہم، جب انسان خدا کا انکار کرتا ہے تو یہ سوالات یا تو لایعنی ہو جاتے ہیں یا محض فلسفیانہ قیاس آرائیوں تک محدود رہتے ہیں پر انکار کرکہ حقیقت تک رسائی حاصل کرنا محض ایک وہم ہے۔
آج کا انسان، جو خود کو "سائنس" اور "عقل" کے نام پر مہذب اور ترقی یافتہ سمجھتا ہے، جب خدا کے وجود کا انکار کرتا ہے، تو خود بخود ایک ایسے فکری خلا کا شکار ہو جاتا ہے جہاں زندگی کا کوئی ابدی مقصد باقی نہیں رہتا۔ الحاد کے فلسفے کے مطابق انسان ایک حادثاتی وجود ہے، جس کا کوئی الہامی یا مابعد الطبیعی مقصد نہیں۔ گویا انسان خود کو ایک بےمقصد کائناتی حادثے کا نتیجہ مانتا ہے، اور پھر اسی شعوری بےمعنویت میں جینے کے لئے مختلف عقلی دھوکے گھڑتا ہے۔ پر ماحاصل کچھ نہیں نکلتا بس خود کو مطمئن کرنے کیلئے خود بخود والے فسلفے کا دامن تھام لیتا ہے ، جس کا نتیجہ محض مایوسی نکلتا ہے ۔
ایسے میں اسلام ایک نجات دہندہ نظریہ پیش کرتا ہے ۔ ایسا نظامِ حیات جو عقل، مشاہدہ، تجربہ، اور فطرت کے اصولوں سے ہم آہنگ بھی ہے، اور انسانی زندگی کو گہرے مفہوم اور مقصد سے بھی روشناس کرتا ہے۔
اگر ہم ذرا غور کریں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ اس دنیا میں موجود ہر شے، ہر مظہر، ہر ذرے کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصد کارفرما ہے۔ سورج کا نکلنا، بارش کا برسنا، دریا کا بہنا، بیج کا اگنا یعنی ہر چیز کسی نہ کسی مقصد کے تحت وجود میں آئی ہے۔ انسان کا بنایا ہوا ایک پنکھا ، کمپیوٹر یا قلم بلکہ مختلف آلات بھی بغیر مقصد کے نہیں ہوتے، تو پھر کیا ممکن ہے کہ انسان جیسی پیچیدہ اور باشعور مخلوق محض اتفاق سے اور بلا مقصد وجود میں آ گئی ہو؟ نہیں، یہ عقل کے بھی خلاف ہے اور فطرت کے بھی۔
اسلام کہتا ہے کہ اللہ نے کوئی بھی چیز بلاوجہ پیدا نہیں کی۔ ہر تخلیق کے پیچھے ایک حکمت ہے، ایک مقصد ہے، ایک ذمہ داری ہے۔ صرف الحاد ایک ایسی شے ہے جو لایعنی، بےمقصد، اور فضول ہے۔ یہ ایک ذہنی و روحانی یا نفسیاتی کہہ لیں بیماری ہے، جو انسان کو وقتی طور پر اپنے نفس کی تسکین تو دے دیتی ہے، مگر حقیقت میں وہ اسے ایک تاریک گمراہی میں دھکیل دیتی ہے جو پھر ہمیشہ شک و شبہ میں رہتا ہے۔ ملحد الحاد کے ذریعے صرف اپنی خواہشات کو جواز دیتا ہے، حالانکہ اس کے پاس نہ زندگی کا کوئی معقول تصور ہے، نہ مقصد، اور نہ ہی کوئی آخری منزل۔
اسلام اس کے برعکس انسان کو ایک واضح اور بامقصد زندگی عطا کرتا ہے۔ انسان کو اللہ کا خلیفہ قرار دے کر ایک ایسی ذمہ داری دی گئی ہے جو اسے نہ صرف اس دنیا میں عدل، رحم اور علم کی بنیاد پر زندگی گزارنے کی تلقین کرتی ہے بلکہ آخرت کی جوابدہی کا شعور بھی عطا کرتی ہے۔ اسلام عقل کو قید نہیں کرتا بلکہ اسے وحی کے نور سے منور کرتا ہے۔ قرآن بار بار دعوت دیتا ہے کہ کائنات کی تخلیق میں، انسان کی فطرت میں، اور تاریخ کے واقعات میں غور و فکر کرو تاکہ حقیقت تک پہنچ سکو۔ اسی شعور کے تحت ایک سچا مسلمان یہ اعلان کرتا ہے کہ
"میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں، میں اسی لیے نمازی"
یہی وہ بصیرت ہے جو اسلام انسان کو عطا کرتا ہے۔ یہاں زندگی صرف سانس لینے کا نام نہیں بلکہ اللہ کی رضا، بندوں کی خدمت، علم کا حصول، اور اعلیٰ اخلاق کا مظہر بننا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف عقلی دلائل فراہم کرتی ہیں بلکہ روحانی سکون، معاشرتی عدل، اور فرد کی خودی کو بیدار کرتی ہیں۔ یہی وہ حقیقت ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ سب کچھ اسلام ہی ہے ۔اسلام ہی علم ہے، اسلام ہی عقل ہے، اور اسلام ہی زندگی کا اصل مفہوم ہے۔
#ہنریات