
📚fikr-e-akhirat📚
May 31, 2025 at 06:38 AM
*29 مئی 1453 – یوم فتحِ قسطنطنیہ*
یہ تاریخ اسلامی تاریخ کے ان عظیم دنوں میں سے ایک ہے جس نے دنیا کی تاریخ کا رُخ بدل دیا۔
29 مئی 1453 کو سلطان مہمت فاتح (مہمت الثانی) کی قیادت میں سلطنتِ عثمانیہ نے قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کو فتح کیا۔ یہ شہر اس وقت بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت تھا اور طویل عرصے سے مسلمانوں کی خواہش رہا تھا کہ اسے اسلام کے زیرِ پرچم لایا جائے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا:
"تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرو گے، وہ امیر کیا ہی اچھا امیر ہوگا اور وہ لشکر کیا ہی اچھا لشکر ہوگا۔"
(مسند احمد، حدیث 18189)
اس فتح کے بعد یورپ میں سلطنتِ عثمانیہ کا خوف پھیل گیا اور اگلی کئی دہائیوں تک وہ اسلامی طاقت سے خائف رہا۔
عمر صرف 21 سال ،بے مثال عسکری لیڈر اور مصلح فنِ جنگ، بحری قوت، اور جدید توپوں کے استعمال میں ماہر۔
سلطان مہمت فاتح کی وفات 3 مئی 1481ء کو اُس وقت ہوئی جب وہ ایک نئی فوجی مہم کے لیے روانہ ہو رہے تھے، جس کا مقصد غالباً روم کو فتح کرنا اور پاپائیت کے اثر و رسوخ کو ختم کرنا تھا۔
روانگی کے دوران انہیں اچانک شدید بیماری لاحق ہوئی، اور قسطنطنیہ (استنبول) کے قریب ایک مقام "مال تپے" میں ان کا انتقال ہو گیا۔ بعض مؤرخین کا ماننا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا، کیونکہ ان کی وفات غیر معمولی طور پر اچانک اور پراسرار تھی۔
ان کے انتقال پر پورے اسلامی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی، کیونکہ وہ صرف ایک فاتح نہیں بلکہ علم، انصاف، اور حکمت کا پیکر تھے۔ سلطان مہمت فاتح کو استنبول میں واقع عظیم فتحیہ مسجد کے قریب دفن کیا گیا، جہاں آج بھی لوگ ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے جاتے ہیں۔
ان کی وفات کے ساتھ ہی ایک درخشاں باب بند ہوا، مگر ان کی فتوحات اور خدمات ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گی۔