📚fikr-e-akhirat📚
📚fikr-e-akhirat📚
June 12, 2025 at 01:23 PM
مدارس میں فنی مدرسین کا نایاب ہونا 😭 👈 اگلے دو عشروں میں مدارس میں تجربہ کار، ماہرین فن اور کتابوں پہ عبور رکھنے والے مدرسین کا شدید قحط پڑ جائے گا.......پرانے ہنر مند اٹھتے جارہے ہیں.....اور نئے مدرسین پیدا نہیں ہو رہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اب مدارس میں بھی تدریس قابلیت کی بنا پر نہیں بلکہ......*اقربا پروری گروہ پرستی اور تعلقات کی بنا پر دیجاتی ہے یا پھر پبلک اسکولوں کی طرح اپنے شاگرد رکھے جاتے ہیں جو کم تنخوہ پرگزار کرنے والے اور چاپلوسی کرنے والے ہو.* 👈 اگر قابلِ مدرس رکھ بھی لیں تو نہ تو اس کو معقول وظیفہ دیتے ہیں اور نہ ہی اس کی قدر کرتے ہیں۔ جیسا کہ پاکستانی حکمران اپنے سانئس دانوں اور ڈاکٹروں کی قدر نہیں کرتے تو وہ امریکہ چلے جاتے ہیں..... اسی طرح قابل مدرسین پھر خود مدرسہ کھولنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ اس طرح انکی تدریسی صلاحیتیں مدرسہ چلانے میں لگجاتی ہیں۔ 👈 یہ صورتِ حال بڑھتی ہی جارہی ہے اور آنے والے وقتوں میں اسی سبب درسگاہوں میں سخت قحط دیکھنے کو ملے گا....بہت سارے ایسے ہیں جو تدریس کے ساتھ ساتھ کاروبار سے بھی جڑے ہوئے ہیں ایسے میں ایک مدرس کی حقیقی روح ختم ہو جاتی ہے تحقیق کے دروازے بند ہو جاتے ہیں.....کیونکہ دورانِ مطالعہ بھی ذہن منتشر، دوران اسباق بھی کاروبار میں الجھا ہوا اور ان دونوں سے جو وقت بچا وہ کاروبار کی مصروفیات میں گزر گیا نہیں تو یوں کہیے کہ بمشکل تدریسی فرائض کے لیے وقت نکلتا ہے۔ 👈 یوں محقیقین علماء یاد ماضی بنتے جارہے ہیں....ویسے بھی کتاب بینی کی جگہ اب موبائل بینی ہو جاتی ہے کتاب بھی پی ڈی ایف فائل میں ہی مل جاتی ہے تو کتاب اٹھا کر یکسو ہو کر پڑھنے کی برکات سے محروم ہونا پڑا... 👈 اس کی وجہ نہیں وجوہات ہیں۔ جدید دور کی چمک نے آنکھیں خیرہ کر رکھی ہیں. مدارس کی کم تنخواہوں نے بھی آزاد کاروباری زندگی اپنانے کی راہیں دکھائی ہیں. اور مہتمم حضرات کے نزدیک مدرِّسین کی قدر نہ ہونا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے حوصلہ شکنی پیدا ہوئی اور علماء نے تجارت کو ترجیح دینا مناسب سمجھا... 👈 بہت سارے باصلاحیت اور کار آمد فضلاء کو مدارس میں جگہ صرف اس لیے نہیں ملتی کہ وہ خود دار ہوتے ہیں۔ ان میں جی حضوری و چاپلوسی کا مادہ یا تو کم ہوتا ہے یا سرے سے ہوتا ہی نہیں۔ ایسے لوگ مہتممین کی مطلق العنان حکمرانی میں خلل کا باعث ہو جاتے ہیں۔ ان کی جگہ خصیہ برداروں کو دی جاتی ہے جن کا واحد سرمایہ بس یہی ہوتا ہے اس طرح اچھے لوگوں کا راستہ کٹ جاتا ہے اور وہ زندگی کے دوسرے شعبوں میں ضم ہو جاتے ہیں۔ 👈 وہ وقت دور نہیں جب ہم دیکھیں گے کہ شیخ الحدیث بھی سبق بجائے نفس کتاب کے شروحات کھول کے سامنے رکھ کر پڑھا رہا ہوگا باقی نیچے والے مدرسین کا سین خود سوچیں کہ کیا ہو گا۔ 👈 ضرورت اس بات کی ہے کہ مدارس کے نظام کو ازسرنو تعمیر کیا جائے۔ مہتمم گردی کی بیخ کنی کے ساتھ اس کی بنیاد عدل و مساوات، ایمانداری و پرہیزگاری پر رکھی جائے۔ اگر سیدنا ابوکر صدیق رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ یہ اعلان کر سکتے ہیں کہ ایک عام آدمی کے برابر میرا وظیفہ مقرر کیا جائے تو پھر آج کا مہتمم کیوں ایک عام مدرس کے بقدر تنخواہ نہیں لے سکتا ؟؟ یا عام مدرس کی تنخواہ اپنے وظیفہ کے برابر نہیں دے سکتا ؟؟ 👈 اسی کے ساتھ ایک نئے تربیتی نظام کے قائم کرنے کی بھی ضرورت محسوس کی جارہی ہے جو نئے فضلاء کی روحانی تربیت کا باعث بنے جس سے ان کی حوصلہ افزائی بھی ہو سکے۔
❤️ 1

Comments